علم کا بیان ज्ञान के बारे में اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اور تمہیں بہت ہی کم علم دیا گیا ہے۔“ (سورۃ بنی اسرائیل: 75)۔ “ अल्लाह तआला कहता है कि "और आपको बहुत कम ज्ञान दिया गया है " ( सूरत बनि-इसराईल : 75 ) ”
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اس حالت میں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مدینہ کے کھنڈروں میں چل رہا تھا اور آپ کھجور کی ایک چھڑی کو (زمین) پر ٹکا کر چل رہے تھے کہ اتنے میں یہود کے کچھ لوگوں کے پاس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے، تو ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روح کی بابت سوال کرو۔ اس پر بعض نے کہا کہ نہ پوچھو، ایسا نہ ہو کہ اس کے جواب میں آپ کوئی ایسی بات کہہ دیں جو تمہیں ناگوار لگے۔ پھر بعض نے کہا کہ ہم تو ضرور پوچھیں گے۔ چنانچہ ان میں سے ایک شخص کھڑا ہو گیا کہ اور کہنے لگا کہ اے ابوالقاسم! روح کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سکوت فرمایا۔ (ابن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں) میں نے (اپنے دل میں) کہا کہ آپ پر وحی نازل ہو رہی ہے۔ لہٰذا میں کھڑا ہو گیا۔ پھر جب وہ کیفیت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دور ہوئی تو آپ نے فرمایا: ”اور یہ لوگ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے روح کی بابت سوال کرتے ہیں، تو آپ انھیں جواب دیجئیے کہ روح میرے رب کے حکم سے ہے۔ اور تمہیں بہت ہی کم علم دیا گیا ہے۔“
|