علم کا بیان ज्ञान के बारे में علم کے حاصل کرنے میں باری مقرر کرنا۔ “ ज्ञान प्राप्त करने के लिए बारी तय करना ”
امیرالمؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں اور ایک انصاری میرا پڑوسی بنی امیہ بن زید (کے محلہ) میں رہتے تھے اور یہ (مقام) مدینہ کی بلندی پر تھا اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس باری باری آتے تھے۔ ایک دن وہ آتا تھا اور ایک دن میں۔ جس دن میں آتا تھا، اس دن کی خبر یعنی وحی وغیرہ (کے حالات) میں اس کو پہنچا دیتا اور جس دن وہ آتا تھا، وہ بھی ایسا ہی کرتا تھا، تو ایک دن اپنی باری سے میرا انصاری دوست (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضری دے کر واپس) آیا تو میرے دروازہ کو بہت زور سے کھٹکھٹایا اور (میرا نام لے کر) کہا کہ وہ یہاں ہیں؟ میں (ان اضطرابی حرکات سے) ڈر گیا اور ان کے پاس نکل (کر) آیا تو وہ بولے کہ (آج) ایک بڑا واقعہ ہو گیا ہے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے) میں حفصہ (ام المؤمنین رضی اللہ عنہا) کے پاس گیا تو وہ رو رہی تھیں، میں نے ان سے کہا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم لوگوں کو طلاق دے دی ہے؟ وہ بولیں کہ مجھے نہیں معلوم۔ اس کے بعد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور کھڑے ہی کھڑے میں نے عرض کی کہ کیا آپ نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ میں نے (اس وقت نہایت تعجب میں آ کر) کہا: ”اللہ اکبر۔“ (انصاری کو کیسی غلط فہمی ہوئی؟)۔
|