علم کا بیان ज्ञान के बारे में فتویٰ دینا اس حالت میں کہ (فتویٰ دینے والا) سواری پر سوار یا اور کسی چیز پر کھڑا ہو۔ “ फ़तवा देना चाहे सवारी पर हो या खड़ा हुआ हो ”
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجتہ الوداع میں لوگوں کے لیے منیٰ میں ٹھہر گئے۔ لوگ آپ سے مسائل پوچھتے تھے۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور اس نے کہا کہ نادانستگی میں میں نے ذبح کرنے سے پہلے سر منڈوا لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اب) ذبح کر لے اور کوئی حرج نہیں۔ ‘ ‘ پھر ایک اور شخص آیا اور اس نے کہا کہ نادانستگی میں میں نے رمی کرنے سے پہلے قربانی کر لی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اب) رمی کر لے اور کوئی حرج نہیں۔“ (عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اس دن) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (مناسک حج کی ترتیب کے بارے میں) جس چیز کی بابت پوچھا گیا، خواہ وہ مقدم کر دی گئی ہو یا مؤخر، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا: ”اب کر لے اور کوئی حرج نہیں۔“
|