الطب والعيادة علاج کرنا اور تیماردار کرنا रोग का इलाज और रोगी की देखभाल سینگی لگوانا “ सिंगी लगवाना ”
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کا خون بھڑکنے لگ جائے (یعنی بلڈ پریشر بلند ہو جائے) تو وہ سینگی لگوائے، کیونکہ خون کے جوش مارنے سے آدمی کی موت واقع ہو سکتی ہے۔“
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جن چیزوں کو تم بطور علاج استعمال کرتے ہو، اگر ان میں کوئی بہتری ہے تو وہ سینگی لگوانے میں ہے۔“
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ مقنع کی بیمار پرسی کے لیے آئے اور کہا: میں یہیں بیٹھا رہوں گا جب تک تو پچھنے نہیں لگوائے گا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: ”اگر تمہاری دواؤں میں خیر ہے تو وہ سینگی لگوانے میں یا شہد پینے میں یا داغنے میں ہے، لیکن میں داغنے کو ناپسند کرتا ہوں۔“
بکیر کہتے ہیں کہ عاصم بن قتادہ نے انہیں بیان کیا کہ سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ مقنع کی تیمارداری کرنے کے لیے گئے اور کہا: میں یہیں بیٹھا رہوں گا جب تک تو سینگی نہیں لگوائے گا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”بےشک اس میں شفا ہے۔“
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کسی چیز میں شفا ہے تو وہ سینگی لگوانے میں، شہد پینے میں یا داغنے میں ہے، لیکن میں داغنے کو مکروہ سمجھتا ہوں اور اسے پسند نہیں کرتا۔“
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: نافع! میرے خون میں حدت پیدا ہو گئی ہے، کوئی پچھنے لگانے والا آدمی تلاش کر کے لاؤ، کوشش کرنا کہ وہ نرمی والا ہو اور بوڑھا ہو نہ کہ بچہ۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: ”نہار منہ سینگی لگوانا افضل ہے، اس میں شفا اور برکت ہوتی ہے اور عقل اور ضبط میں اضافہ ہوتا ہے۔ اللہ کا نام لے کر جمعرات والے دن سینگی لگواؤ۔ بدھ، جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو سینگی لگوانے سے گریز کرو، سوموار اور منگل کو پچھنے لگوایا کرو، کیونکہ اللہ تعالی نے اس دن میں ایوب علیہ السلام کو بیماری سے شفا دی تھی اور بدھ والے دن ان میں آزمائش میں مبتلا کیا تھا۔ کوڑھ پن اور پھلبہری بھی بدھ والے دن یا رات کو ہی ظاہر ہوتی ہے۔“
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے (چاند کی) سترہ، انیس اور اکیس تاریخ کو سینگی لگوائی تو یہ ہر بیماری سے شفا ہو گی۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گردن کی دونوں جانب دو پوشیدہ رگوں اور پیٹھ کے بالائی حصے پر سینگی لگواتے تھے اور (چاند کی) سترھویں، انیسویں اور اکیسویں تاریخ کو پچھنے لگواتے تھے۔
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سر میں سینگی لگواتے تھے اور اسے ام مغیث کہتے تھے۔
سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین چیز جس سے تم علاج کرتے ہو، وہ پچھنے لگوانا ہیں۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین چیز جس سے تم علاج کرتے ہو، وہ سینگی لگوانا اور قسط بحری ہیں۔ اپنے بچوں کو چوکا دے کر تکلیف نہ دیا کرو۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین دن جس میں تمہیں سینگی لگوانی چاہیے، وہ (چاند کا) سترھواں، انیسواں اور اکیسواں دن ہے۔ میں معراج والی رات فرشتوں کے جس گروہ کے پاس سے بھی گزرا، اس نے یہی کہا: اے محمد! سینگی لگوانے کا اہتمام ضرور کرنا۔“
|