الطب والعيادة علاج کرنا اور تیماردار کرنا रोग का इलाज और रोगी की देखभाल علاج کرانا مسنون عمل ہے “ इलाज करवाना सुन्नत है ”
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بیمار کی تیمارداری کے لیے تشریف لے گئے اور فرمایا: ”تم اس کے لیے کوئی ڈاکٹر کیوں نہیں بلواتے؟“ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ بھی ہم کو یہ حکم دے رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی نے جو بیماری اتاری ہے، اس کی دوا بھی نازل کی ہے۔“
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی نے بڑھاپے کے علاوہ ہر بیماری کا علاج نازل کیا ہے۔ گائیوں کا دودھ لازمی طور پر استعمال کیا کرو، کیونکہ یہ ہر قسم کا درخت چرتی ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالی نے جو بیماری نازل کی اس کی دوا بھی اتاری، کسی کو اس کا علم ہو گیا اور کسی کو نہ ہو سکا۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ نے جو بیماری نازل کی، اس کی دوا بھی پیدا کی، بعض کو اس کا علم ہو گیا اور بعض کو نہ ہو سکا، ماسوائے «سام» کے۔“ انہوں نے کہا: «سام» کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موت ہے۔“
سیدنا ابودردا رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ نے بیماری اور اس کی شفا دونوں چیزیں نازل کی ہیں، اس لیے تم علاج کیا کرو، لیکن حرام چیز کو بطور دوا استعمال نہ کرو۔“
ایک انصاری صحابی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک زخمی کی تیمارداری کرنے کے لیے تشریف لے گئے اور فرمایا: ”اس کے لیے فلاں قبیلے کا طبیب بلاؤ۔“ انہوں نے اسے بلایا، وہ آ گیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! کیا دوا بھی کفایت کرتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ! اللہ تعالیٰ نے زمین میں جو بیماری نازل کی ہے، اس سے شفا حاصل کرنے کے لیے (دوا بھی) نازل کی ہے۔“
|