الطب والعيادة علاج کرنا اور تیماردار کرنا रोग का इलाज और रोगी की देखभाल نظر لگنا حق ہے “ नज़र का लगना सच है ”
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عامر بن ربیع اور سہل بن حنیف دونوں غسل کرنے کے ارادے سے نکلے وہ کوئی اوٹ تلاش کر رہے تھے۔ عامر اور مستدرک کی روایت جو زیادہ درست ہے، کے مطابق سہل نے اون کا جبہ اتارا، جب میں نے اسے دیکھا تو اسے میری نظر بد لگ گئی، وہ پانی میں اتر کر نہانے لگ گیا، میں نے پانی میں اس کے بڑبڑانے کی آواز سنی۔ میں اس کے پاس آیا، اسے تین دفعہ آواز دی، لیکن اس نے جواب نہ دیا۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور ساری بات بتائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور پانی میں داخل ہو گئے، گویا کہ میں اب بھی آپ کی پنڈلیوں کی سفیدی دیکھ رہا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سینے پر تین دفعہ ہاتھ مارا اور پھر یہ دعا کی: ”اے اللہ اس کی گرمی و سردی اور بیماری و لاغری دور کر دے۔“ پھر کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”جب کسی کو اپنے بھائی کا وجود یا کوئی مال پسند آئے تو اس کے لئے برکت کی دعا کرے، کیونکہ نظر لگ جانا حق ہے۔“
حیہ بن حابس تیمی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”الو میں کوئی نحوست نہیں ہے، نظر لگ جانا برحق ہے اور سب سے اچھا شگون فال لینا ہے۔“
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نظر بد آدمی کو قبر میں اور اونٹ کو ہانڈی میں داخل کر دیتی ہے۔“ یہ حدیث سیدنا جابر اور ابوذر رضی اللہ عنہما سے روایت کی گئی ہے۔
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نظر لگ جانا حق ہے۔“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک نظر بد آدمی کو اللہ کے حکم سے دیوانہ کر دیتی ہے، حتی کہ (بسا اوقات ایسے ہوتا ہے کہ) وہ اونچی جگہ پر چڑھتا ہے اور پھر وہاں سے گر پڑتا ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نظر لگ جانا حق ہے، جو بلند و بالا جگہ (پر موجود آدمی کو) نیچے گرا دیتی ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نظر حق ہے، اگر کوئی چیز تقدیر پر سبقت لے سکتی ہوتی تو وہ نظر ہوتی، جب تم سے (نظر کے علاج کے لئے) غسل کرنے کا مطالبہ کیا جائے تو تم غسل کر دیا کرو۔“
سیدنا محمد بن قیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: کیا تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے: فال تین چیزوں: گھر، گھوڑے اور بیوی میں ہوتی ہے؟ انہوں نے کہا: (اگر میں ہاں میں جواب دوں تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وہ بات منسوب کی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمائی۔ البتہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یوں فرماتے سنا تھا: ”سب سے بہترین شگون اچھی فال ہے اور نظر لگ جانا بھی حق ہے۔“
|