سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
17. باب مِنْهُ
باب: دین سے دوری کی برائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 2448
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْأَزْدِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا هَاشِمٌ وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنِي زَيْدٌ الْخَثْعَمِيُّ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ الْخَثْعَمِيَّةِ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ تَخَيَّلَ، وَاخْتَالَ وَنَسِيَ الْكَبِيرَ الْمُتَعَالِ، بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ تَجَبَّرَ وَاعْتَدَى وَنَسِيَ الْجَبَّارَ الْأَعْلَى، بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ سَهَا وَلَهَا وَنَسِيَ الْمَقَابِرَ وَالْبِلَى، بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ عَتَا وَطَغَى وَنَسِيَ الْمُبْتَدَا وَالْمُنْتَهَى، بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ يَخْتِلُ الدُّنْيَا بِالدِّينِ، بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ يَخْتِلُ الدِّينَ بِالشُّبُهَاتِ، بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ طَمَعٌ يَقُودُهُ، بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ هَوًى يُضِلُّهُ، بِئْسَ الْعَبْدُ عَبْدٌ رَغَبٌ يُذِلُّهُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ.
اسماء بنت عمیس خثعمیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
”برا ہے وہ بندہ جو تکبر کرے اور اترائے اور اللہ بزرگ و برتر کو بھول جائے، اور برا ہے وہ بندہ جو مظلوموں پر قہر ڈھائے اور ظلم و زیادتی کرے اور اللہ جبار برتر کو بھول جائے، اور برا ہے وہ بندہ جو لہو و لعب میں مشغول ہو اور قبروں اور ہڈیوں کے سڑ گل جانے کو بھول جائے، اور برا ہے وہ بندہ جو حد سے آگے بڑھ جائے اور سرکشی کا راستہ اپنائے اور اپنی پیدائش اور موت کو بھول جائے، اور برا ہے وہ بندہ جو دین کے بدلے دنیا کو طلب کرے، اور برا ہے وہ بندہ جو اپنے دین کو شبہات سے ملائے، اور برا ہے وہ بندہ جسے لالچ اپنی طرف کھینچ لے، اور برا ہے وہ بندہ جسے اس کا ہوائے نفسانی گمراہ کر دے اور برا ہے وہ بندہ جسے حرص ذلیل و رسوا کر دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے، اسے ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور اس کی سند قوی نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 15755) (ضعیف) (سند میں ہاشم بن سعید الکوفی ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5115 / التحقيق الثاني) ، الضعيفة (2026) ، الظلال (9 و 10) // ضعيف الجامع الصغير (2350) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2448) إسناده ضعيف
زيد الخثعمي: مجهول وتلميذه هاشم بن سعيد: ضعيف (تق: 2147،7254)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2448 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2448
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ہاشم بن سعید الکوفی ضعیف راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2448