سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
20. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى عَطَاءٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
20. باب: اس حدیث میں عطاء بن ابی رباح کے تلامذہ کے اختلاف کا بیان۔
Chapter: Mentioning The Differences Reported From 'Ata' In This Hadith
حدیث نمبر: 4775
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة، عن بديل بن ميسرة، عن عطاء، عن صفوان بن يعلى ابن منية: ان اجيرا ليعلى ابن منية عض آخر ذراعه فانتزعها من فيه، فرفع ذلك إلى النبي صلى الله عليه وسلم , وقد سقطت ثنيته، فابطلها رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال:" ايدعها في فيك تقضمها كقضم الفحل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى ابْنِ مُنْيَةَ: أَنَّ أَجِيرًا لِيَعْلَى ابْنِ مُنْيَةَ عَضَّ آخَرُ ذِرَاعَهُ فَانْتَزَعَهَا مِنْ فِيهِ، فَرَفَعَ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَدْ سَقَطَتْ ثَنِيَّتُهُ، فَأَبْطَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ:" أَيَدَعُهَا فِي فِيكَ تَقْضَمُهَا كَقَضْمِ الْفَحْلِ".
صفوان بن یعلیٰ بن منیہ (امیہ) سے روایت ہے کہ یعلیٰ بن منیہ (امیہ) رضی اللہ عنہ کے ایک نوکر کو ایک دوسرے شخص نے ہاتھ میں دانت کاٹ لیا، اس (نوکر) نے اپنا ہاتھ اس کے منہ سے کھینچا، یہ معاملہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے جایا گیا اور حال یہ تھا کہ اس آدمی کا دانت اکھڑ کر گر گیا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لغو قرار دیا، اور فرمایا: کیا وہ تمہارے منہ میں اسے چھوڑ دیتا تاکہ تم اسے اونٹ کی طرح چبا جاؤ۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4770 (صحیح) (سابقہ روایت سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.