كتاب الجهاد کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل 8. بَابُ: فَضْلِ مَنْ عَمِلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَلَى قَدَمِهِ باب: اللہ کے راستے میں پیدل چل کر کام کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ غزوہ تبوک کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے پیٹھ لگائے خطبہ دے رہے تھے، آپ نے کہا: ”کیا میں تمہیں اچھے آدمی اور برے آدمی کی پہچان نہ بتاؤں؟ بہترین آدمی وہ ہے جو پوری زندگی اللہ کے راستے میں گھوڑے یا اونٹ کی پیٹھ پر سوار ہو کر یا اپنے قدموں سے چل کر کام کرے۔ اور لوگوں میں برا وہ فاجر شخص ہے جو کتاب اللہ (قرآن) تو پڑھتا ہے لیکن کتاب اللہ (قرآن) کی کسی چیز کا خیال نہیں کرتا“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4412)، مسند احمد (3/37، 41، 57) (ضعیف الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: نہ اس کے احکام پر عمل کرتا ہے، اور نہ ہی منہیات سے باز رہتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے خوف سے رونے والے کو جہنم کی آگ اس وقت تک لقمہ نہیں بنا سکتی جب تک کہ (تھن سے نکلا ہوا) دودھ تھن میں واپس نہ پہنچا دیا جائے ۱؎، اور کسی مسلمان کے نتھنے میں جہاد کے راستے کا غبار اور جہنم کا دھواں کبھی اکٹھا نہیں ہو سکتے ۲؎۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل الجہاد 8 (1633)، والزہد 8 (2311)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 9 (2774)، (تحفة الأشراف: 14285)، مسند احمد (2/298، 454) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی نہ کبھی دودھ تھن میں پہنچایا جا سکتا ہے اور نہ ہی اللہ کے خوف سے رونے والا کبھی جہنم میں ڈالا جائے گا۔ ۲؎: یعنی مجاہد فی سبیل اللہ جنت ہی میں جائے گا جہنم میں نہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے خوف سے رونے والا شخص جہنم میں نہیں جا سکتا جب تک کہ دودھ تھن میں واپس نہ پہنچ جائے ۱؎، اور اللہ کے راستے کا گرد و غبار اور جہنم کی آگ کا دھواں اکٹھا نہیں ہو سکتے ۲؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی نہ کبھی دودھ تھن میں واپس ہو گا اور نہ ہی اللہ کے خوف سے رونے والا کبھی جہنم میں ڈالا جائے گا۔ ۲؎: یعنی اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے نکلنے والا جہنم میں نہ جائے گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان جس نے کسی کافر کو قتل کر دیا، اور آخر تک ایمان و عقیدہ اور عمل کی درستگی پر قائم رہا تو وہ دونوں (یعنی مومن قاتل اور کافر مقتول) جہنم میں اکٹھا نہیں ہو سکتے۔ اور نہ ہی کسی مومن کے سینے میں اللہ کے راستے کا گردوغبار اور جہنم کی آگ کی لپٹ و حرارت اکٹھا ہوں گے ۱؎، اور کسی بندے کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہو سکتے“ ۲؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12749)، مسند احمد (2/340، 353) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جہنم کی آگ کی لپٹ مجاہد کو نہیں چھو سکتی کیونکہ اس کا مقام جنت ہے۔ ۲؎: یعنی مومن کامل حاسد نہیں ہو سکتا۔ قال الشيخ الألباني: حسن
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد کا غبار اور جہنم کا دھواں دونوں کسی بندے کے سینے میں کبھی جمع نہیں ہو سکتے اور بخل اور ایمان یہ دونوں بھی کسی بندے کے دل میں کبھی جمع نہیں ہو سکتے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12262)، مسند احمد (2/256، 342، 441) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی پکا مومن ہو گا تو وہ تنگ دل و بخیل نہیں ہو گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی آدمی کے چہرے پر اللہ کے راستے (یعنی جہاد) میں نکلنے کی گرد اور جہنم کی آگ دونوں اکٹھا نہیں ہو سکتے، اور بخل اور ایمان کبھی کسی بندے کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جو شخص صحیح معنی میں مومن ہو گا وہ بخیل نہیں ہو گا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد کی گرد اور جہنم کا دھواں دونوں کسی بندے کے سینے میں جمع نہیں ہو سکتے، اور نہ ہی کسی بندے کے سینے میں بخل اور ایمان اکٹھا ہو سکتے ہیں“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3112 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کے نتھنے میں اللہ کے راستے کا غبار، اور جہنم کا دھواں کبھی بھی جمع نہیں ہو سکتے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3112 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے راستے کا غبار اور جہنم کا دھواں دونوں مومن کے نتھنے میں جمع نہیں ہو سکتے، اور نہ ہی کسی مسلمان کے نتھنے میں بخل اور ایمان اکٹھا ہو سکتے ہیں“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3112 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: نہ بخیل کامل مومن ہو سکتا ہے، اور نہ ہی کامل مومن بخیل ہو سکتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ اللہ کے راستے کا غبار اور جہنم کا دھواں کسی مسلمان شخص کے پیٹ میں اللہ عزوجل اکٹھا نہ کرے گا، اور نہ ہی کسی مسلمان کے دل میں اللہ پر ایمان اور بخالت (کنجوسی) کو اللہ تعالیٰ ایک ساتھ جمع کرے گا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3112 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|