كتاب الجهاد کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل 17. بَابُ: مَا يَعْدِلُ الْجِهَادَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ باب: جہاد فی سبیل اللہ کے برابر کیا چیز ہے؟ (کوئی نہیں)۔
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، پھر اس نے کہا: مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو جہاد کے برابر ہو (یعنی وہی درجہ رکھتا ہو) آپ نے فرمایا: ”میں نہیں پاتا کہ تو وہ کر سکے گا، جب مجاہد جہاد کے لیے (گھر سے) نکلے تو تم مسجد میں داخل ہو جاؤ، اور کھڑے ہو کر نمازیں پڑھنی شروع کرو (اور پڑھتے ہی رہو) پڑھنے میں کوتاہی نہ کرو، اور روزے رکھو (رکھتے جاؤ) افطار نہ کرو“، اس نے کہا یہ کون کر سکتا ہے؟ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 1 (2785)، (تحفة الأشراف: 12842)، صحیح مسلم/الإمارة 29 (1878)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 1 (1619)، مسند احمد (2/344، 424) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی کوئی نہیں کر سکتا ہے، معلوم ہوا کہ مجاہد جس درجہ پر فائز ہے اس تک کوئی چیز نہیں پہنچ سکتی۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا عمل سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ پر ایمان لانا اور اللہ کے راستے میں جہاد کرنا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العتق 2 (2518)، صحیح مسلم/الإیمان 35 (84)، سنن ابن ماجہ/العتق 4 (2523)، (تحفة الأشراف: 12004)، مسند احمد (5/150، 163، 171، سنن الدارمی/الرقاق 28 (2780) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا عمل سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ پر ایمان لانا“، اس نے کہا: پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے راستے میں جہاد کرنا“، اس نے کہا: پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: ”ایسا حج جو اللہ کے نزدیک قبول ہو جائے“۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2625 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|