كتاب الجهاد کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل 24. بَابُ: مَنْ غَزَا يَلْتَمِسُ الأَجْرَ وَالذِّكْرَ باب: اجرت اور شہرت کے لیے جہاد کرنے والے کا بیان۔
ابوامامہ باہلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور عرض کیا: آپ ایک ایسے شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو جہاد کرتا ہے، اور جہاد کی اجرت و مزدوری چاہتا ہے، اور شہرت و ناموری کا خواہشمند ہے، اسے کیا ملے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے لیے کچھ نہیں ہے“ ۱؎۔ اس نے اپنی بات تین مرتبہ دہرائی۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے یہی فرماتے رہے کہ اس کے لیے کچھ نہیں ہے۔ پھر آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ صرف وہی عمل قبول کرتا ہے جو خالص اسی کے لیے ہو، اور اس سے اللہ کی رضا مقصود و مطلوب ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 4881)، مسند احمد (4/126) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: چونکہ اس کی نیت خالص نہیں تھی اس لیے وہ ثواب سے محروم رہے گا۔ قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
|