كتاب الجهاد کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل 26. بَابُ: ثَوَابِ مَنْ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ باب: اللہ کے راستے (جہاد) میں تیر اندازی کرنے والے کے ثواب کا بیان۔
عمرو بن عبسہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص اللہ کے راستے میں (جہاد کرتے کرتے) بوڑھا ہو گیا، تو یہ چیز قیامت کے دن اس کے لیے نور بن جائے گی، اور جس نے اللہ کے راستے میں ایک تیر بھی چلایا خواہ دشمن کو لگا ہو یا نہ لگا ہو تو یہ چیز اس کے لیے ایک غلام آزاد کرنے کے درجہ میں ہو گی۔ اور جس نے ایک مومن غلام آزاد کیا تو یہ آزاد کرنا اس کے ہر عضو کے لیے جہنم کی آگ سے نجات دلانے کا فدیہ بنے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10756)، سنن ابی داود/العتق 14 (3966) (قولہ ’’من أعتق‘‘ الخ فحسب)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 9 (1635) (إلی قولہ: ’’نورا یوم القیامة‘‘)، مسند احمد (4/112، 386) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابونجیح سلمی (عمرو بن عبسہ) رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص اللہ کے راستے میں ایک تیر لے کر پہنچا، تو وہ اس کے لیے جنت میں ایک درجہ کا باعث بنا“ تو اس دن میں نے سولہ تیر پہنچائے، راوی کہتے ہیں اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے اللہ کے راستے میں تیر چلایا تو (اس کا) یہ تیر چلانا ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/العتق 14 (3965) مطولا، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 11 (1638) مختصراً، (تحفة الأشراف: 10768)، مسند احمد (4/113، 384) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
شرحبیل بن سمط سے روایت ہے کہ انہوں نے کعب بن مرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: کعب! ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کیجئے، لیکن دیکھئیے اس میں کوئی کمی و بیشی اور فرق نہ ہونے پائے۔ انہوں نے کہا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو مسلمان اسلام پر قائم رہتے ہوئے اللہ کے راستے میں بوڑھا ہوا تو قیامت کے دن یہی چیز اس کے لیے نور بن جائے گی“، انہوں نے (پھر) ان سے کہا: ہم سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی (کوئی اور) حدیث بیان کیجئے، لیکن (ڈر کر اور بچ کر) بے کم و کاست (سنائیے)۔ انہوں نے کہا: میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”(دشمن کو) تیر مارو، جس کا تیر دشمن کو لگ گیا تو اس کے سبب اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند فرمائے گا“، (یہ سن کر) ابن النحام نے کہا: اللہ کے رسول! وہ درجہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”(سن) وہ تمہاری ماں کی چوکھٹ نہیں ہے (جس کا فاصلہ بہت کم ہے) بلکہ ایک درجہ سے لے کر دوسرے درجہ کے درمیان سو سال کی مسافت کا فاصلہ ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/العتق 14 (3967)، سنن ابن ماجہ/العتق 4 (2522)، (تحفة الأشراف: 11163)، مسند احمد (4/235-236) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
شرحبیل بن سمط کہتے ہیں کہ میں نے عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ مجھ سے کوئی ایسی حدیث بیان کیجئے جسے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ اور اس میں بھول چوک اور کمی و بیشی کا شائبہ تک نہ ہو۔ تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس نے اللہ کے راستے میں تیر چلایا، دشمن کے قریب پہنچا، قطع نظر اس کے کہ تیر دشمن کو لگایا نشانہ خطا کر گیا، تو اسے ایک غلام آزاد کرنے کے ثواب کے برابر ثواب ملے گا، اور جس نے ایک مسلمان غلام آزاد کیا تو غلام کا ہر عضو (آزاد کرنے والے کے) ہر عضو کے لیے جہنم کی آگ سے نجات کا فدیہ بن جائے گا، اور جو شخص اللہ کی راہ میں (لڑتے لڑتے) بوڑھا ہو گیا، تو یہ بڑھاپا قیامت کے دن اس کے لیے نور بن جائے گا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10754)، مسند احمد (4/113) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ ایک تیر کے ذریعہ تین طرح کے لوگوں کو جنت میں داخل فرمائے گا۔ (پہلا) تیر کا بنانے والا جس نے اچھی نیت سے تیر تیار کیا ہو، (دوسرا) تیر کا چلانے والا (تیسرا) تیر اٹھا اٹھا کر پکڑانے اور چلانے کے لیے دینے والا (تینوں ہی جنت میں جائیں گے)“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجہاد 24 (2513) مطولا، (تحفة الأشراف: 9922) (ضعیف) (اس کے راوی ”خالد بن زید یا یزید‘‘ لین الحدیث ہیں) ویأتي عند المؤلف في الخیل 8 برقم 3608حدیث کے بعض دوسرے الفاظ وطرق کے لیے دیکھئے: سنن ابی داود 2513)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|