صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ
نفلی صدقہ کے متعلق ابواب کا مجموعہ
1694. ‏(‏139‏)‏ بَابُ الزَّجْرِ عَنْ صَدَقَةِ الْمَرْءِ بِمَالِهِ كُلِّهِ،
آدمی کا اپنا سارا مال صدقہ کر دینا منع ہے
حدیث نمبر: Q2441
Save to word اعراب
والدليل على ان النبي صلى الله عليه وسلم اراد بقوله‏:‏ ‏"‏ عن ظهر غنى ‏"‏ عما يغنيه ومن يعول، لا عن كثرة الرجل‏.‏وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَادَ بِقَوْلِهِ‏:‏ ‏"‏ عَنْ ظَهْرِ غِنًى ‏"‏ عَمَّا يُغْنِيهِ وَمَنْ يَعُولُ، لَا عَنْ كَثْرَةِ الرَّجُلِ‏.‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2441
Save to word اعراب
حدثنا الدورقي يعقوب بن إبراهيم ، حدثنا عبد الله بن إدريس ، قال: سمعت ابن إسحاق ، يذكر، وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا يزيد يعني ابن هارون ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن عاصم بن عمر بن قتادة ، عن محمود بن لبيد ، عن جابر بن عبد الله ، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم ببيضة من ذهب اصابها من بعض المعادن، وقال الدورقي: مثل البيضة من الذهب قد اصابها من بعض المعادن، وقالا: فقال: يا رسول الله، خذ هذه مني صدقة، فوالله ما اصبحت املك غيرها فاعرض عنه، ثم اتاه من شقه الايمن، فقال مثل ذلك، فاعرض عنه، ثم اتاه من شقه الايسر، فقال له مثل ذلك فاعرض عنه، ثم قال له الرابعة، فقال:" هاتها"، مغضبا فحذفه بها حذفة لو اصابه لشجه او عقره، ثم قال: " ياتي احدكم بماله كله فيتصدق به ويتكفف الناس إنما الصدقة عن ظهر غنى" ، هذا حديث ابن رافع، زاد الدورقي: خذ عنا مالك لا حاجة لنا فيهحَدَّثَنَا الدَّوْرَقِيُّ يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ إِسْحَاقَ ، يَذْكُرُ، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَيْضَةٍ مِنْ ذَهَبٍ أَصَابَهَا مِنْ بَعْضِ الْمَعَادِنِ، وَقَالَ الدَّوْرَقِيُّ: مِثْلُ الْبَيْضَةِ مِنَ الذَّهَبٍ قَدْ أَصَابَهَا مِنْ بَعْضِ الْمَعَادِنِ، وَقَالا: فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، خُذْ هَذِهِ مِنِّي صَدَقَةً، فَوَاللَّهِ مَا أَصْبَحْتُ أَمْلِكُ غَيْرَهَا فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ أَتَاهُ مِنْ شِقِّهِ الأَيْمَنِ، فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ أَتَاهُ مِنْ شِقِّهِ الأَيْسَرِ، فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ الرَّابِعَةَ، فَقَالَ:" هَاتِهَا"، مُغْضَبًا فَحَذَفَهُ بِهَا حَذْفَةً لَوْ أَصَابَهُ لَشَجَّهُ أَوْ عَقَرَهُ، ثُمَّ قَالَ: " يَأْتِي أَحَدُكُمْ بِمَالِهِ كُلِّهُ فَيَتَصَدَّقُ بِهِ وَيَتَكَفَّفُ النَّاسَ إِنَّمَا الصَّدَقَةُ عَنْ ظَهْرِ غِنًى" ، هَذَا حَدِيثُ ابْنِ رَافِعٍ، زَادَ الدَّوْرَقِيُّ: خُذْ عَنَّا مَالَكَ لا حَاجَةَ لَنَا فِيهِ
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سونے کا ایک انڈا لیکرحاضر ہوا جو اسے کسی کان سے ملا تھا۔ جناب الدورقی کی روایت میں ہے کہ انڈے کے برابر سونے کا ایک ٹکڑا لیکر حاضر ہوا جو اسے کسی کان سے ملا تھا۔ تو اُس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ مجھ سے یہ سونا صدقے کے لئے قبول فرمالیں، اللہ کی قسم، میں اس کے علاوہ کسی چیز کا مالک نہیں ہوں۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعراض کرلیا پھر وہ آپ کی دائیں جانب سے آیا اور پہلے کی طرح بات کی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اس سے مُنہ موڑ لیا۔ پھر وہ آپ کی بائیں طرف سے آیا اور پہلے جیسی گزارش کی تو آپ نے پھر اس سے مُنہ موڑلیا پھر چوتھی بار اُس کے عرض کرنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لاؤ آپ نے اسے پکڑ کر زور سے پھینک دیا اگر وہ اس کے سر پر لگتا تو اس کا سر پھٹ جاتا، اور ٹانگ پر لگتا تو وہ زخمی ہو جاتی، پھر فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنا سارا مال لیکر صدقہ کرنے آجاتا ہے، پھر لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا پھرتا ہے بیشک صدقہ تو وہ ہے جو مالداری باقی رکھے۔ یہ روایت جناب ابن رافع کی ہے۔ جناب الدورقی کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ اپنا مال واپس لے لو ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 2442
Save to word اعراب
اخبرني محمد بن عبد الله بن عبد الحكم ، ان عبد الله بن وهب ، حدثهم قال: اخبرني يونس بن يزيد ، عن ابن شهاب ، قال: اخبرني عبد الله بن كعب بن مالك ، عن ابيه ، انه قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم حين تيب عليه: يا رسول الله، إني انخلع من مالي صدقة إلى الله ورسوله، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امسك بعض مالك، فهو خير لك" ، واخبرنا يونس ، حدثنا عبد الله بن وهب ، بهذا مثلهأَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ وَهْبٍ ، حَدَّثَهُمْ قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ تِيبَ عَلَيْهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَنْخَلِعُ مِنْ مَالِي صَدَقَةً إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمْسِكْ بَعْضَ مَالِكَ، فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ" ، وَأَخْبَرَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، بِهَذَا مِثْلِهِ
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب ان کی توبہ قبول ہوئی تو اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، میرا سارا مال اللہ اور اس کے رسول کی طرف صدقہ ہے، میں اس سے دستبردار ہوتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں حُکم دیا: اپنا کچھ مال رکھ لو تو تمہارے لئے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث:

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.