جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ نفلی صدقہ کے متعلق ابواب کا مجموعہ 1694. (139) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ صَدَقَةِ الْمَرْءِ بِمَالِهِ كُلِّهِ، آدمی کا اپنا سارا مال صدقہ کر دینا منع ہے
تخریج الحدیث:
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سونے کا ایک انڈا لیکرحاضر ہوا جو اسے کسی کان سے ملا تھا۔ جناب الدورقی کی روایت میں ہے کہ انڈے کے برابر سونے کا ایک ٹکڑا لیکر حاضر ہوا جو اسے کسی کان سے ملا تھا۔ تو اُس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ مجھ سے یہ سونا صدقے کے لئے قبول فرمالیں، اللہ کی قسم، میں اس کے علاوہ کسی چیز کا مالک نہیں ہوں۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اعراض کرلیا پھر وہ آپ کی دائیں جانب سے آیا اور پہلے کی طرح بات کی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر اس سے مُنہ موڑ لیا۔ پھر وہ آپ کی بائیں طرف سے آیا اور پہلے جیسی گزارش کی تو آپ نے پھر اس سے مُنہ موڑلیا پھر چوتھی بار اُس کے عرض کرنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لاؤ“ آپ نے اسے پکڑ کر زور سے پھینک دیا اگر وہ اس کے سر پر لگتا تو اس کا سر پھٹ جاتا، اور ٹانگ پر لگتا تو وہ زخمی ہو جاتی، پھر فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص اپنا سارا مال لیکر صدقہ کرنے آجاتا ہے، پھر لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا پھرتا ہے بیشک صدقہ تو وہ ہے جو مالداری باقی رکھے۔“ یہ روایت جناب ابن رافع کی ہے۔ جناب الدورقی کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ اپنا مال واپس لے لو ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب ان کی توبہ قبول ہوئی تو اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، میرا سارا مال اللہ اور اس کے رسول کی طرف صدقہ ہے، میں اس سے دستبردار ہوتا ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں حُکم دیا: ”اپنا کچھ مال رکھ لو تو تمہارے لئے بہتر ہے۔“
تخریج الحدیث:
|