كِتَاب الْحَيْضِ حیض کے احکام و مسائل The Book of Menstruation 19. باب الاِعْتِنَاءِ بِحِفْظِ الْعَوْرَةِ: باب: ستر چھپانے میں احتیاط۔ Chapter: Taking care to conceal one’s `awrah اسحاق بن ابراہیم حنظلی اور محمد بن حاتم نے محمد بن بکر سے روایت کی، دونوں نےکہا: ہمیں ابن جریج نےخبر دی، نیز اسحاق بن منصور اور محمد بن رافع نے (اور یہ الفاظ ان دونوں کے ہیں) عبد الرزاق کے حوالے سے ابن جریج سے حدیث بیان کی، انہوں (ابن جریج) نے کہا: مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی کہ انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: جب کعبہ تعمیر کیا گیا توعبا رضی اللہ عنہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پتھر ڈھونے لگے، حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: پتھروں سے حفاظت کے لیے اپنا تہبند اٹھا کر کندھے پر رکھ لیجیے۔ آپ نے ایسا کیا تو آپ زمین پر گر گئے اورآنکھیں (اوپر ہو کر) آسمان پر ٹک گئیں، پھر آپ اٹھے اور کہا: ”میرا تہبند، میرا تہبند۔“ تو آپ کا تہبند آپ کو کس کر باندھ دیا گیا۔ ابن رافع کی روایت میں علی رقبتک (اپنی گردن پر) کے الفاظ ہیں، انہوں علی عاتقک (اپنے کندھے پر) نہیں کہا۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، جب کعبہ تعمیر کیا گیا تو عباس رضی اللہ تعالی عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پتھر لانے لگے تو عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا، پتھروں کی حفاظت کے لیے اپنا تہبند اٹھا کر کندھے پر رکھ لیجیئے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کر لیا، اس پر آپصلی اللہ علیہ وسلم زمین پر گر گئے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں آسمان کی طرف لگ گئیں، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور کہا میرا تہبند، میرا تہبند تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کا تہبند باندھ دیا گیا یا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا تہبند باندھ لیا، ابن رافع کی روایت میں عَلٰی عَاتِقِكَ (اپنے کندھے پر) کے بجائے عَلٰی رَقَبَتِكَ (اپنی گردن پر) کے الفاظ ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا زهير بن حرب ، حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا زكرياء بن إسحاق ، حدثنا عمرو بن دينار ، قال: سمعت جابر بن عبد الله يحدث، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ينقل معهم الحجارة للكعبة، وعليه إزاره، فقال له العباس عمه: يا ابن اخي، لو حللت إزارك، فجعلته على منكبك دون الحجارة، قال: فحله، فجعله على منكبه، فسقط مغشيا عليه، قال: فما رؤي بعد ذلك اليوم عريانا ".وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْقُلُ مَعَهُمُ الْحِجَارَةَ لِلْكَعْبَةِ، وَعَلَيْهِ إِزَارُهُ، فَقَالَ لَهُ الْعَبَّاسُ عَمُّهُ: يَا ابْنَ أَخِي، لَوْ حَلَلْتَ إِزَارَكَ، فَجَعَلْتَهُ عَلَى مَنْكِبِكَ دُونَ الْحِجَارَةِ، قَالَ: فَحَلَّهُ، فَجَعَلَهُ عَلَى مَنْكِبِهِ، فَسَقَطَ مَغْشِيًّا عَلَيْهِ، قَالَ: فَمَا رُؤِيَ بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ عُرْيَانًا ". زکریا بن اسحاق نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہم سے عمرو بن دینار نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، حدیث بیان کر رہ تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ کعبے کے لیے پتھر ڈھو رہے تھے اور آپ کا تہبند جسم پر تھا، اس موقع پر آپ کے چچا عباس رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا: اے بھتیجے! بہتر ہو گا کہ تم اپنا تہبند کھول دور اور اسے اپنے مونڈھے پر پتھروں کے نیچے رکھ لو۔ جابر نےکہا: آپ نے اسے کھول کر اپنے مونڈھے پر رکھ لیا تو آپ کو غش کھا کر گر گئے۔ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس دن کے بعد آپ کو کبھی برہنہ نہیں دیکھا گیا۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کی تعمیر کے لیے قریش کے ساتھ پتھر نقل کر رہے تھے، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم تہبند باندھے ہوئے تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اے بھتیجے! اے کاش آپ اپنا تہبند کھول لیں، تہبند کھول کر پتھروں سے بچاؤ کے لیے اپنے کندھے پر رکھ لیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھول کر اپنے کندھے پر رکھ لیا، اس پر آپصلی اللہ علیہ وسلم غشی کھا کر گر گئے، اس دن کے بعد کھبی آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ننگے نہیں دیکھا گیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: میں ایک بھاری پتھر اٹھانے ہوئے آیا اور میں نے ایک ہلکا سے تہبند باندھا ہوا تھا، کہا: تو میرا تہبند کھل گیا اور پتھر میرے پاس تھا۔ میں اس (پتھر) کے نیچے نہ رکھ سکا حتی کہ اسے اس کی جگہ پہنچا دیا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واپس جا کر اپنا کپڑا پہنو اور ننگے نہ چلا کرو۔“ حضرت مسور بن مخزمہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں بھاری پتھر اٹھائے ہوئے آگے بڑھا، اور میں ہلکا سا تہبند باندھے ہوئے تھا تو میرا پتھر اٹھائے ہوئے تہبند کھل گیا، اور میں اس کو اس کی جگہ پر رکھے بغیر باندھ نہ سکا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے کپڑے کی طرف لوٹ کر اس کو اٹھاؤ اور ننگے نہ چلا کرو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|