وحدثنا زهير بن حرب ، حدثنا روح بن عبادة ، حدثنا زكرياء بن إسحاق ، حدثنا عمرو بن دينار ، قال: سمعت جابر بن عبد الله يحدث، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ينقل معهم الحجارة للكعبة، وعليه إزاره، فقال له العباس عمه: يا ابن اخي، لو حللت إزارك، فجعلته على منكبك دون الحجارة، قال: فحله، فجعله على منكبه، فسقط مغشيا عليه، قال: فما رؤي بعد ذلك اليوم عريانا ".وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاق ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَنْقُلُ مَعَهُمُ الْحِجَارَةَ لِلْكَعْبَةِ، وَعَلَيْهِ إِزَارُهُ، فَقَالَ لَهُ الْعَبَّاسُ عَمُّهُ: يَا ابْنَ أَخِي، لَوْ حَلَلْتَ إِزَارَكَ، فَجَعَلْتَهُ عَلَى مَنْكِبِكَ دُونَ الْحِجَارَةِ، قَالَ: فَحَلَّهُ، فَجَعَلَهُ عَلَى مَنْكِبِهِ، فَسَقَطَ مَغْشِيًّا عَلَيْهِ، قَالَ: فَمَا رُؤِيَ بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ عُرْيَانًا ".
زکریا بن اسحاق نے حدیث بیان کی، (کہا:) ہم سے عمرو بن دینار نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، حدیث بیان کر رہ تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ کعبے کے لیے پتھر ڈھو رہے تھے اور آپ کا تہبند جسم پر تھا، اس موقع پر آپ کے چچا عباس رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا: اے بھتیجے! بہتر ہو گا کہ تم اپنا تہبند کھول دور اور اسے اپنے مونڈھے پر پتھروں کے نیچے رکھ لو۔ جابر نےکہا: آپ نے اسے کھول کر اپنے مونڈھے پر رکھ لیا تو آپ کو غش کھا کر گر گئے۔ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس دن کے بعد آپ کو کبھی برہنہ نہیں دیکھا گیا۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کی تعمیر کے لیے قریش کے ساتھ پتھر نقل کر رہے تھے، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم تہبند باندھے ہوئے تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کو آپصلی اللہ علیہ وسلم کے چچا عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اے بھتیجے! اے کاش آپ اپنا تہبند کھول لیں، تہبند کھول کر پتھروں سے بچاؤ کے لیے اپنے کندھے پر رکھ لیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھول کر اپنے کندھے پر رکھ لیا، اس پر آپصلی اللہ علیہ وسلم غشی کھا کر گر گئے، اس دن کے بعد کھبی آپصلی اللہ علیہ وسلم کو ننگے نہیں دیکھا گیا۔