كتاب المساجد کتاب: مساجد کے فضائل و مسائل 13. بَابُ: النِّهْىِ عَنِ اتِّخَاذِ الْقُبُورِ، مَسَاجِدَ باب: قبروں کو مساجد بنانے کی ممانعت کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت آیا تو آپ اپنی چادر چہرہ مبارک پر ڈالتے، اور جب دم گھٹنے لگتا تو چادر اپنے چہرہ سے ہٹا دیتے، اور اس حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو، انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 55 (435)، أحادیث الأنبیاء 50 (3453)، المغازي 83 (4442، 4443)، اللباس 19 (5816)، والحدیث عند صحیح البخاری/الجنائز 61 (1330)، 95 (1390)، صحیح مسلم/المساجد 3 (531)، مسند احمد 1/218 و 6/34، 228، 275)، (تحفة الأشراف: 5842، 16310)، ویأتی عند المؤلف سنن الدارمی/الصلاة 120 (1443) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہم دونوں نے ایک کنیسہ (گرجا گھر) کا ذکر کیا جسے ان دونوں نے حبشہ میں دیکھا تھا، اس میں تصویریں تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ لوگ ایسے تھے کہ جب ان میں کا کوئی صالح آدمی مرتا تو یہ اس کی قبر کو سجدہ گاہ بنا لیتے، اور اس کی مورتیاں بنا کر رکھ لیتے، یہ لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک بدترین مخلوق ہوں گے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 48 (427)، 54 (434)، الجنائز 70 (1341)، مناقب الأنصار 37 (3873)، صحیح مسلم/المساجد 3 (528)، (تحفة الأشراف: 17306)، مسند احمد 6/51 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|