كتاب الأذان کتاب: اذان کے احکام و مسائل 19. بَابُ: الأَذَانِ لِمَنْ جَمَعَ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ بَعْدَ ذَهَابِ وَقْتِ الأُولَى مِنْهُمَا باب: نماز میں جمع تاخیر کے لیے پہلی نماز کے ختم ہو جانے کے بعد کی اذان کا بیان۔
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (عرفہ سے) لوٹے یہاں تک کہ مزدلفہ پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اذان اور دو اقامت سے مغرب اور عشاء پڑھائی، اور ان دونوں کے درمیان کوئی نماز نہیں پڑھی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2630) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ہم ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مزدلفہ میں تھے، تو انہوں نے اذان دی پھر اقامت کہی، اور ہمیں مغرب پڑھائی، پھر کہا: عشاء بھی پڑھ لی جائے، پھر انہوں نے عشاء دو رکعت پڑھائی، میں نے کہا: یہ کیسی نماز ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس جگہ ایسی ہی نماز پڑھی ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث حدیث رقم: 482 (صحیح) (لیکن ’’ثم قال: الصلاة‘‘ کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے، اس کی جگہ ’’ثم أقام الصلاة‘‘ صحیح ہے، جیسا کہ رقم: 82 میں گزرا)۔»
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله ثم قال الصلاة والمحفوظ ثم أقام
|