كتاب الأذان کتاب: اذان کے احکام و مسائل 17. بَابُ: الأَذَانِ فِي التَّخَلُّفِ عَنْ شُهُودِ الْجَمَاعَةِ، فِي اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ باب: بارش کی رات میں جماعت میں نہ آنے کے لیے اذان کے طریقہ کا بیان۔
عمرو بن اوس کہتے ہیں کہ ہمیں قبیلہ ثقیف کے ایک شخص نے خبر دی کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی کو سفر میں بارش کی رات میں «حى على الصلاة، حى على الفلاح، صلوا في رحالكم» ”نماز کے لیے آؤ، فلاح (کامیابی) کے لیے آؤ، اپنے ڈیروں میں نماز پڑھ لو“ کہتے سنا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15706)، مسند احمد 4/168، 346، 5/370، 373 (صحیح الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: یہ نماز میں نہ آنے کے اجازت ہے، اور «حى على الصلاة» میں جو آنا چاہے اس کے لیے آنے کی نداء ہے، دونوں میں کوئی منافات نہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، رجل من ثقيف مجهول و أخطأ من صحح هذا الحديث. والحديث الآتي (655) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 325
نافع روایت کرتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ عنہم نے ایک سرد اور ہوا والی رات میں نماز کے لیے اذان دی، تو انہوں نے کہا: «ألا صلوا في الرحال» ”لوگو سنو! (اپنے) گھروں میں نماز پڑھ لو“ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سرد بارش والی رات ہوتی تو مؤذن کو حکم دیتے تو وہ کہتا: «ألا صلوا في الرحال» ”لوگو سنو! (اپنے) گھروں میں نماز پڑھ لو“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 40 (666)، صحیح مسلم/المسافرین 3 (697)، سنن ابی داود/الصلاة 214 (1063)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 2 (10)، مسند احمد 2/63، سنن الدارمی/الصلاة 55 (1311)، (تحفة الأشراف: 8342) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
|