(مرفوع) اخبرنا إبراهيم بن هارون، قال: حدثنا حاتم بن إسماعيل، قال: انبانا جعفر بن محمد، عن ابيه، ان جابر بن عبد الله، قال: سار رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى اتى عرفة، فوجد القبة قد ضربت له بنمرة، فنزل بها حتى إذا زاغت الشمس امر بالقصواء فرحلت له، حتى إذا انتهى إلى بطن الوادي خطب الناس، ثم اذن بلال، ثم" اقام فصلى الظهر، ثم اقام فصلى العصر، ولم يصل بينهما شيئا". (مرفوع) أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ هَارُونَ، قال: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قال: أَنْبَأَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قال: سَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَى عَرَفَةَ، فَوَجَدَ الْقُبَّةَ قَدْ ضُرِبَتْ لَهُ بِنَمِرَةَ، فَنَزَلَ بِهَا حَتَّى إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ أَمَرَ بِالْقَصْوَاءِ فَرُحِّلَتْ لَهُ، حَتَّى إِذَا انْتَهَى إِلَى بَطْنِ الْوَادِي خَطَبَ النَّاسَ، ثُمَّ أَذَّنَ بِلَالٌ، ثُمَّ" أَقَامَ فَصَلَّى الظُّهْرَ، ثُمَّ أَقَامَ فَصَلَّى الْعَصْرَ، وَلَمْ يُصَلِّ بَيْنَهُمَا شَيْئًا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے یہاں تک کہ عرفہ آئے، تو آپ کو نمرہ میں اپنے لیے خیمہ لگا ہوا ملا، وہاں آپ نے قیام کیا یہاں تک کہ جب سورج ڈھل گیا تو آپ نے قصواء نامی اونٹنی پر کجاوہ کسنے کا حکم دیا، تو وہ کسا گیا (اور آپ سوار ہو کر چلے) یہاں تک کہ جب آپ وادی کے بیچو بیچ پہنچے تو آپ نے لوگوں کو خطبہ دیا، پھر بلال رضی اللہ عنہ نے اذان دی، پھر اقامت کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھائی، پھر بلال رضی اللہ عنہ نے اقامت کہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر پڑھائی، اور ان دونوں کے درمیان کوئی اور چیز نہیں پڑھی۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث حدیث رقم: 605 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ”نمرہ“ عرفات کی حدود سے پہلے ایک جگہ کا نام ہے۔