كتاب الغسل والتيمم کتاب: غسل اور تیمم کے احکام و مسائل 7. بَابُ: الاِسْتِتَارِ عِنْدَ الاِغْتِسَالِ باب: غسل کے وقت پردہ کرنے کا بیان۔
یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کھلی جگہ غسل کرتے دیکھا تو منبر پر چڑھے، اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ «حلیم» ”بردبار“، «حیی» ”باحیاء“ اور «ستر» ”پردہ پوشی پسند فرمانے والا“ ہے، حیاء اور پردہ پوشی کو پسند کرتا ہے، تو جب تم میں سے کوئی غسل کرے تو پردہ کر لے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحمام 2 (4012)، (تحفة الأشراف 11845)، مسند احمد 4/224 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
یعلیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ عزوجل «ستر» ”پردہ پوشی کرنے والا“ ہے، تو جب تم میں سے کوئی غسل کرنا چاہے تو کسی چیز سے پردہ کر لے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحمام4(4013)، (تحفة الأشراف 11840)، مسند احمد 4/223 (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پانی رکھا، پھر میں نے آپ کے لیے پردہ کیا، پھر آپ نے غسل کا ذکر کیا، پھر میں آپ کے پاس ایک کپڑا لے کر آئی تو آپ نے اسے نہیں (لینا) چاہا۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 254 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایوب علیہ السلام ننگے غسل کر رہے تھے ۱؎ کہ اسی دوران ان کے اوپر سونے کی ٹڈی گری، تو وہ اسے اپنے کپڑے میں سمیٹنے لگے، تو اللہ عزوجل نے انہیں آواز دی: ایوب! کیا میں نے تمہیں بے نیاز نہیں کیا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، کیوں نہیں میرے رب! لیکن تیری برکتوں سے میں بے نیاز نہیں ہو سکتا“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 20(279) تعلیقاً، والأنبیاء 20(3391)، والتوحید 35 (7493)، (تحفة الأشراف 14224)، مسند احمد 2/314 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یہ غسل انہوں نے ایسی جگہ پر کیا ہو گا جہاں وہ لوگوں کی نگاہوں سے مامون و محفوظ رہے ہوں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|