سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: غسل اور تیمم کے احکام و مسائل
The Book of Ghusl and Tayammum
7. بَابُ : الاِسْتِتَارِ عِنْدَ الاِغْتِسَالِ
7. باب: غسل کے وقت پردہ کرنے کا بیان۔
Chapter: Concealing Oneself When Performing Ghusl
حدیث نمبر: 406
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا النفيلي، قال: حدثنا زهير، قال: حدثنا عبد الملك، عن عطاء، عن يعلى، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا يغتسل بالبراز، فصعد المنبر، فحمد الله واثنى عليه، وقال:" إن الله عز وجل حليم حيي ستير يحب الحياء والستر، فإذا اغتسل احدكم فليستتر".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قال: حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، قال: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ يَعْلَى، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَغْتَسِلُ بِالْبَرَازِ، فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَلِيمٌ حَيِيٌّ سِتِّيرٌ يُحِبُّ الْحَيَاءَ وَالسَّتْرَ، فَإِذَا اغْتَسَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْتَتِرْ".
یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کھلی جگہ غسل کرتے دیکھا تو منبر پر چڑھے، اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ «حلیم» بردبار، «حیی» باحیاء اور «ستر» پردہ پوشی پسند فرمانے والا ہے، حیاء اور پردہ پوشی کو پسند کرتا ہے، تو جب تم میں سے کوئی غسل کرے تو پردہ کر لے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحمام 2 (4012)، (تحفة الأشراف 11845)، مسند احمد 4/224 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن النسائى الصغرى406يعلى بن أميةالله حليم حيي ستير يحب الحياء والستر إذا اغتسل أحدكم فليستتر
   سنن النسائى الصغرى407يعلى بن أميةالله ستير إذا أراد أحدكم أن يغتسل فليتوار بشيء
   سنن أبي داود4012يعلى بن أميةالله حيي ستير يحب الحياء والستر إذا اغتسل أحدكم فليستتر

سنن نسائی کی حدیث نمبر 406 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 406  
406۔ اردو حاشیہ:
➊ حلیم۔ حی۔ ستیر اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں۔ اللہ تعالیٰ تمام صفات کاملہ سے متصف ہے اور وہ صفات اللہ تعالیٰ میں اس کی شان کے مطابق متحقق ہوتی ہیں۔ ہمیں ان کی حقیقت سے متعلق بحث نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہم ان کی حقیقت کو جان ہی سکتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات ہماری عقل سے ماور ا ہیں۔ ارشادالٰہی ہے: ﴿لیس کمثله شیء﴾ [الشوریٰ42: 11]
اس جیسی کوئی چیز نہیں۔ ان صفات کو تسلیم کرنا اور بلاوجہ ان کی من گھڑت تاویلات سے اجتناب ضروری ہے، ورنہ قرآن و حدیث کا انکار لازم آسکتا ہے۔
➋ غسل اس طرح پردے میں ہونا چاہیے کہ جسم کا کوئی حصہ نظر نہ آئے۔ یہ بہتر ہے۔ اس طرح انسان جن و انس کے برے اثرات سے محفوظ رہے گا۔ ورنہ نظر وغیرہ لگنے کا خطرہ رہے گا، نیز اس سے شرم و حیا میں اضافہ ہو گا۔ اور شرم و حیا ایمان کا جز ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 406   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4012  
´ننگا ہونا منع ہے۔`
یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بغیر تہ بند کے (میدان میں) نہاتے دیکھا تو آپ منبر پر چڑھے اور اللہ کی حمد و ثنا کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ حیاء دار ہے پردہ پوشی کرنے والا ہے اور حیاء اور پردہ پوشی کو پسند فرماتا ہے لہٰذا جب تم میں سے کوئی نہائے تو ستر کو چھپا لے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الحمام /حدیث: 4012]
فوائد ومسائل:

کھلی جگہ میں بے لباس ہو کرغسل کرنا حرام ہے، واجب ہے کہ کپڑا پہن کر نہائے حتی کے میت کو عریاں بھی جائز نہیں۔

2: داعی حضرات پر واجب ہے کہ جب لوگوں میں اور معاشرے میں کوئی خلاف شرح بات دیکھیں تو اس پر لوگوں کو منتبہ کریں۔

3: اللہ عزوجل کے اسمائے حسنی وصفات علیا میں سے ایک ستیر بھی ہے (س کی زیر اور ت کی شد کے ساتھ) یعنی بندوں کے عیوب کی زیادہ پردہ پوشی کرنے والا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4012   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.