(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا زهير، اخبرنا مطرف بن طريف، عن ابي الجهم، عن خالد بن وهبان، عن ابي ذر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كيف انتم وائمة من بعدي يستاثرون بهذا الفيء؟ , قلت: إذن والذي بعثك بالحق اضع سيفي على عاتقي، ثم اضرب به، حتى القاك، او الحقك، قال: اولا ادلك على خير من ذلك، تصبر حتى تلقاني". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، أخبرنا مُطَرِّفُ بْنُ طَرِيفٍ، عَنْ أَبِي الْجَهْمِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ وَهْبَانَ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ أَنْتُمْ وَأَئِمَّةٌ مِنْ بَعْدِي يَسْتَأْثِرُونَ بِهَذَا الْفَيْءِ؟ , قُلْتُ: إِذَنْ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ أَضَعُ سَيْفِي عَلَى عَاتِقِي، ثُمَّ أَضْرِبُ بِهِ، حَتَّى أَلْقَاكَ، أَوْ أَلْحَقَكَ، قَالَ: أَوَلَا أَدُلُّكَ عَلَى خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ، تَصْبِرُ حَتَّى تَلْقَانِي".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا کیا حال ہو گا ۱؎ جب میرے بعد حکمراں اس مال فے کو اپنے لیے مخصوص کر لیں گے“ میں نے عرض کیا: تب تو اس ذات کی قسم، جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، میں اپنی تلوار اپنے کندھے پر رکھوں گا، پھر اس سے ان کے ساتھ لڑوں گا یہاں تک کہ میں آپ سے ملاقات کروں یا آ ملوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز نہ بتاؤں؟ تم صبر کرنا یہاں تک کہ تم مجھ سے آ ملو“۔
وضاحت: ۱؎: تم کیا کرو گے؟ صبر کرو گے یا قتال۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11908)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/179، 180) (ضعیف)» (اس کے راوی خالد بن وھبان مجہول ہیں)
Abu Dharr reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: How will you deal with the rulers (imams) who appropriate to themselves this booty? I said: I swear by him who sent you with the truth that at that time I shall put my sword on my shoulder and smite with it till I meet you, or I join you. He said: shall I not guide you to something better than that? You must show endurance till you meet me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 41 , Number 4741
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (3710) خالد بن وھبان حسن الحديث