كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل 40. باب مَا جَاءَ فِي الرِّكَازِ وَمَا فِيهِ باب: دفینہ کے حکم کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دفینہ میں خمس (پانچواں حصہ) ہے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 66 (1499)، والمساقاة 3 (2355)، والدیات 28 (6912)، 29 (6913)، صحیح مسلم/الحدود 11 (1710)، سنن الترمذی/الأحکام 37 (1377)، سنن النسائی/الزکاة 28 (2494)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 4 (2673)، (تحفة الأشراف: 13128، 15147)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/العقول 18 (12)، مسند احمد (2/228، 229، 254، 274، 285، 319، 382، 386، 406، 411، 414، 454، 456، 467، 475، 482، 492، 495، 499، 501، 507)، سنن الدارمی/الزکاة 30 (1710)، ویأتی ہذا الحدیث فی الدیات (4593) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی پانچ حصے میں ایک حصہ اللہ و رسول کا ہے باقی چار حصے پانے والے کے ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
حسن بصری کہتے ہیں کہ رکاز سے مراد جاہلی دور کا مدفون خزانہ ہے ۲؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 18555) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: بعض نسخوں میں ”یحییٰ بن معین“ ہے، مزی نے تحفۃ الاشراف میں ”ابن معین“ ہی لکھا ہے۔ ۲؎: حسن بصری نے رکاز کی تعریف «الکنز العادی» سے کی، یعنی زمانہ جاہلیت میں دفن کیا گیا خزانہ، اور ہر پرانی چیز کو عادی «عاد» سے منسوب کر کے کہتے ہیں، گرچہ «عاد» کا عہد نہ ملا ہو، حسن بصری کی یہ تفسیر لؤلؤئی کے سنن ابی داود کے نسخے میں نہیں ہے، امام مزی نے اسے تحفۃ الأشراف میں ابن داسہ کی روایت سے ذکر کیا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح مقطوع
ضباعۃ بنت زبیر بن عبدالمطلب بن ہاشم سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں مقداد اپنی ضرورت سے بقیع خبخبہ ۱؎ گئے وہاں کیا دیکھتے ہیں کہ ایک چوہا سوراخ سے ایک دینار نکال رہا ہے (وہ دیکھتے رہے) وہ ایک کے بعد ایک دینار نکالتا رہا یہاں تک کہ اس نے (۱۷) دینار نکالے، پھر اس نے ایک لال تھیلی نکالی جس میں ایک دینار اور تھا، یہ کل (۱۸) دینار ہوئے، مقداد ان دیناروں کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو پورا واقعہ بتایا اور عرض کیا: اس کی زکاۃ لے لیجئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تم نے سوراخ کا قصد کیا تھا“، انہوں نے کہا: نہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تمہیں اس مال میں برکت عطا فرمائے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأحکام 3 (2508)، (تحفة الأشراف: 11550) (ضعیف)» (اس کی راویہ قریبہ لین الحدیث ہیں)
وضاحت: ۱؎: مدینہ کے اطراف میں ایک گاؤں کا نام ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف
|