سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
33. باب فِي تَعْشِيرِ أَهْلِ الذِّمَّةِ إِذَا اخْتَلَفُوا بِالتِّجَارَاتِ
باب: ذمی مال تجارت لے کر پھریں تو ان سے عشر (دسواں حصہ) وصول کیا جائے گا۔
Chapter: Levying The ’Ushur On Ahl Adh-Dhimmah If They Deal In Trade.
حدیث نمبر: 3046
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو الاحوص، حدثنا عطاء بن السائب، عن حرب بن عبيد الله، عن جده ابي امه، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما العشور على اليهود والنصارى وليس على المسلمين عشور".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي أُمِّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا الْعُشُورُ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى وَلَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ عُشُورٌ".
حرب بن عبیداللہ کے نانا (جو بنی تغلب سے ہیں) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عشر (دسواں حصہ) یہود و نصاریٰ سے لیا جائے گا اور مسلمانوں پر دسواں حصہ (مال تجارت میں) نہیں ہے (بلکہ ان سے چالیسواں حصہ لیا جائے گا۔ البتہ پیداوار اور زراعت میں ان سے دسواں حصہ لیا جائے گا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15546، 18489)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/474، 4/322) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی حرب بن عبیداللہ لین الحدیث ہیں نیز ان کے شیخ کے بارے میں سخت اضطراب ہے، دیکھیں اگلی روایتوں کی سندیں)

Narrated Ubaydullah: Harb ibn Ubaydullah told on the authority of his grandfather, his mother's father, that he had it on the authority of his father that the Messenger of Allah ﷺ said: Tithes are to be levied on Jews and Christians, but not on Muslims.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3040


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3047
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد المحاربي، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن عطاء بن السائب، عن حرب بن عبيد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمعناه، قال: خراج مكان العشور.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمُحَارِبِيُّ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ، قَالَ: خَرَاجٌ مَكَانَ الْعُشُورِ.
حرب بن عبیداللہ سے اسی مفہوم کی حدیث مرفوعاً مروی ہے لیکن «عشور» کی جگہ «خراج» کا لفظ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 15546، 18489) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حرب بن عبیداللہ لین الحدیث ہیں، نیز روایت مرسل ہے)

The tradition mentioned above has also been transmitted by Harb bin Ubaid Allah from the Prophet ﷺ to the same effect through a different chain of narrators. This version has the word kharaj (land tax) instead of ‘ushr (tithes).
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3041


قال الشيخ الألباني: ضعيف مرسل
حدیث نمبر: 3048
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن، حدثنا سفيان، عن عطاء، عن رجل من بكر بن وائل، عن خاله، قال: قلت: يا رسول الله اعشر قومي، قال:" إنما العشور على اليهود والنصارى".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَكْرِ بْنِ وَائِلٍ، عَنْ خَالِهِ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أُعَشِّرُ قَوْمِي، قَالَ:" إِنَّمَا الْعُشُورُ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى".
عطا سے روایت ہے انہوں نے (قبیلہ) بکر بن وائل کے ایک شخص سے اس نے اپنے ماموں سے روایت کیا ہے وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا میں اپنی قوم سے (اموال تجارت میں) دسواں حصہ لیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دسواں حصہ یہود و نصاریٰ پر ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (3046)، (تحفة الأشراف: 15546، 18489) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے سند میں بکر بن وائل اور ان کے ماموں مجہول ہیں)

A man reported from Bakr bin Wail on the authority of his maternal uncle as saying, I said “Messenger of Allah ﷺ may I levy tithe on my people. ?” He replied “Tithes are to be levied on Jews and Christians. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3042


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3049
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن إبراهيم البزاز، حدثنا ابو نعيم، حدثنا عبد السلام، عن عطاء بن السائب، عن حرب بن عبيد الله بن عمير الثقفي،عن جده رجل من بني تغلب، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم فاسلمت وعلمني الإسلام وعلمني كيف آخذ الصدقة من قومي ممن اسلم، ثم رجعت إليه فقلت: يا رسول الله كل ما علمتني قد حفظته إلا الصدقة افاعشرهم؟ قال:" لا إنما العشور على النصارى واليهود".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَيْرٍ الثَّقَفِيِّ،عَنْ جَدِّهِ رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَغْلِبَ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمْتُ وَعَلَّمَنِي الْإِسْلَامَ وَعَلَّمَنِي كَيْفَ آخُذُ الصَّدَقَةَ مِنْ قَوْمِي مِمَّنْ أَسْلَمَ، ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كُلُّ مَا عَلَّمْتَنِي قَدْ حَفِظْتُهُ إِلَّا الصَّدَقَةَ أَفَأُعَشِّرُهُمْ؟ قَالَ:" لَا إِنَّمَا الْعُشُورُ عَلَى النَّصَارَى وَالْيَهُودِ".
حرب بن عبیداللہ کے نانا جو بنی تغلب سے تعلق رکھتے تھے کہتے ہیں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مسلمان ہو کر آیا، آپ نے مجھے اسلام سکھایا، اور مجھے بتایا کہ میں اپنی قوم کے ان لوگوں سے جو اسلام لے آئیں کس طرح سے صدقہ لیا کروں، پھر میں آپ کے پاس لوٹ کر آیا اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جو آپ نے مجھے سکھایا تھا سب مجھے یاد ہے، سوائے صدقہ کے کیا میں اپنی قوم سے دسواں حصہ لیا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، دسواں حصہ تو یہود و نصاریٰ پر ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (3046)، (تحفة الأشراف: 15546، 18489) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حرب ضعیف ہیں)

Narrated A man of Banu Taghlib: Harb ibn Ubaydullah ibn Umayr ath-Thaqafi told on the authority of his grandfather, a man of Banu Taghlib: I came to the Prophet ﷺ, embraced Islam, and he taught me Islam. He also taught me how I should take sadaqah from my people who had become Muslim. I then returned to him and said: Messenger of Allah, I remembered whatever you taught me except the sadaqah. Should I levy tithe on them? He replied: No, tithes are to be levied on Christians and Jews.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3043


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3050
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا اشعث بن شعبة، حدثنا ارطاة بن المنذر، قال: سمعت حكيم بن عمير ابا الاحوص، يحدث عن العرباض بن سارية السلمي، قال: نزلنا مع النبي صلى الله عليه وسلم خيبر ومعه من معه من اصحابه، وكان صاحب خيبر رجلا ماردا منكرا فاقبل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا محمد الكم ان تذبحوا حمرنا وتاكلوا ثمرنا وتضربوا نساءنا، فغضب يعني النبي صلى الله عليه وسلم وقال:" يا ابن عوف اركب فرسك ثم ناد الا إن الجنة لا تحل إلا لمؤمن وان اجتمعوا للصلاة، قال: فاجتمعوا، ثم صلى بهم النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قام فقال: ايحسب احدكم متكئا على اريكته قد يظن ان الله لم يحرم شيئا إلا ما في هذا القرآن الا وإني والله قد وعظت وامرت ونهيت عن اشياء إنها لمثل القرآن او اكثر، وإن الله عز وجل لم يحل لكم ان تدخلوا بيوت اهل الكتاب إلا بإذن ولا ضرب نسائهم ولا اكل ثمارهم إذا اعطوكم الذي عليهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ شُعْبَةَ، حَدَّثَنَا أَرْطَاةُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ حَكِيمَ بْنَ عُمَيْرٍ أَبَا الأَحْوَصِ، يُحَدِّثُ عَنْ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ السُّلَمِيِّ، قَالَ: نَزَلْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ وَمَعَهُ مَنْ مَعَهُ مِنْ أَصْحَابِهِ، وَكَانَ صَاحِبُ خَيْبَرَ رَجُلًا مَارِدًا مُنْكَرًا فَأَقْبَلَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ أَلَكُمْ أَنْ تَذْبَحُوا حُمُرَنَا وَتَأْكُلُوا ثَمَرَنَا وَتَضْرِبُوا نِسَاءَنَا، فَغَضِبَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:" يَا ابْنَ عَوْفٍ ارْكَبْ فَرَسَكَ ثُمَّ نَادِ أَلَا إِنَّ الْجَنَّةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِمُؤْمِنٍ وَأَنْ اجْتَمِعُوا لِلصَّلَاةِ، قَالَ: فَاجْتَمَعُوا، ثُمَّ صَلَّى بِهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ فَقَالَ: أَيَحْسَبُ أَحَدُكُمْ مُتَّكِئًا عَلَى أَرِيكَتِهِ قَدْ يَظُنُّ أَنَّ اللَّهَ لَمْ يُحَرِّمْ شَيْئًا إِلَّا مَا فِي هَذَا الْقُرْآنِ أَلَا وَإِنِّي وَاللَّهِ قَدْ وَعَظْتُ وَأَمَرْتُ وَنَهَيْتُ عَنْ أَشْيَاءَ إِنَّهَا لَمِثْلُ الْقُرْآنِ أَوْ أَكْثَرُ، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يُحِلَّ لَكُمْ أَنْ تَدْخُلُوا بُيُوتَ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا بِإِذْنٍ وَلَا ضَرْبَ نِسَائِهِمْ وَلَا أَكْلَ ثِمَارِهِمْ إِذَا أَعْطَوْكُمُ الَّذِي عَلَيْهِمْ".
عرباض بن ساریہ سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر میں پڑاؤ کیا، جو لوگ آپ کے اصحاب میں سے آپ کے ساتھ تھے وہ بھی تھے، خیبر کا رئیس سرکش و شریر شخص تھا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: محمد! کیا تمہارے لیے روا ہے کہ ہمارے گدھوں کو ذبح کر ڈالو، ہمارے پھل کھاؤ، اور ہماری عورتوں کو مارو پیٹو؟ (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہوئے، اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے فرمایا: عبدالرحمٰن! اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر اعلان کر دو کہ جنت سوائے مومن کے کسی کے لیے حلال نہیں ہے، اور سب لوگ نماز کے لیے جمع ہو جاؤ، تو سب لوگ اکٹھا ہو گئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی پھر کھڑے ہو کر فرمایا: کیا تم میں سے کوئی شخص اپنی مسند پر تکیہ لگائے بیٹھ کر یہ سمجھتا ہے کہ اللہ نے اس قرآن میں جو کچھ حرام کیا اس کے سوا اور کچھ حرام نہیں ہے؟ خبردار! سن لو میں نے تمہیں کچھ باتوں کی نصیحت کی ہے، کچھ باتوں کا حکم دیا ہے اور کچھ باتوں سے روکا ہے، وہ باتیں بھی ویسی ہی (اہم اور ضروری) ہیں جیسی وہ باتیں جن کا ذکر قرآن میں ہے یا ان سے بھی زیادہ ۱؎، اللہ نے تمہیں بغیر اجازت اہل کتاب کے گھروں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی ہے، اور نہ ہی ان کی عورتوں کو مارنے و ستانے کی، اور نہ ہی ان کے پھل کھانے کی، جب تک کہ وہ تمہیں وہ چیزیں دیتے رہیں جو تمہارا ان پر ہے (یعنی جزیہ)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9886) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی اشعث لین الحدیث ہیں)

وضاحت:
۱؎: یعنی حدیث پر بھی قرآن کی طرح عمل واجب اور ضروری ہے، یہ نہ سمجھو کہ جو قرآن میں نہیں ہے اس پر عمل کرنا ضروری نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس بات کا حکم دیا ہے، وہ اصل میں اللہ ہی کا حکم ہے، اسی طرح جن باتوں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روکا ہے ان سے اللہ تعالی نے روکا ہے، ارشاد باری ہے: «وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا» (سورۃ الحشر: ۷)۔

Narrated Al-Irbad ibn Sariyah as-Sulami: We alighted with the Prophet ﷺ at Khaybar, and he had his companions with him. The chief of Khaybar was a defiant and abominable man. He came to the Prophet ﷺ and said: Is it proper for you, Muhammad, that you slaughter our donkeys, eat our fruit, and beat our women? The Prophet ﷺ became angry and said: Ibn Awf, ride your horse, and call loudly: Beware, Paradise is lawful only for a believer, and that they (the people) should gather for prayer. They gathered and the Prophet ﷺ led them in prayer, stood up and said: Does any of you, while reclining on his couch, imagine that Allah has prohibited only that which is to be found in this Quran? By Allah, I have preached, commanded and prohibited various matters as numerous as that which is found in the Quran, or more numerous. Allah has not permitted you to enter the houses of the people of the Book without permission, or beat their women, or eat their fruits when they give you that which is imposed on them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3044


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3051
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، وسعيد بن منصور، قالا: حدثنا ابو عوانة، عن منصور، عن هلال، عن رجل من ثقيف، عن رجل من جهينة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لعلكم تقاتلون قوما فتظهرون عليهم فيتقونكم باموالهم دون انفسهم وابنائهم"، قال سعيد في حديثه: فيصالحونكم على صلح، ثم اتفقا فلا تصيبوا منهم شيئا فوق ذلك فإنه لا يصلح لكم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ ثَقِيفٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ جُهَيْنَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَعَلَّكُمْ تُقَاتِلُونَ قَوْمًا فَتَظْهَرُونَ عَلَيْهِمْ فَيَتَّقُونَكُمْ بِأَمْوَالِهِمْ دُونَ أَنْفُسِهِمْ وَأَبْنَائِهِمْ"، قَالَ سَعِيدٌ فِي حَدِيثِهِ: فَيُصَالِحُونَكُمْ عَلَى صُلْحٍ، ثُمَّ اتَّفَقَا فَلَا تُصِيبُوا مِنْهُمْ شَيْئًا فَوْقَ ذَلِكَ فَإِنَّهُ لَا يَصْلُحُ لَكُمْ.
جہینہ کے ایک شخص کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا ہو سکتا ہے کہ تم ایک قوم سے لڑو اور اس پر غالب آ جاؤ تو وہ تمہیں مال (جزیہ) دے کر اپنی جانوں اور اپنی اولاد کو تم سے بچا لیں۔ سعید کی روایت میں ہے: «فيصالحونكم على صلح» پھر وہ تم سے صلح پر مصالحت کر لیں پھر (مسدد اور سعید بن منصور دونوں راوی آگے کی بات پر) متفق ہو گئے کہ: جتنے پر مصالحت ہو گئی ہو اس سے زیادہ کچھ بھی نہ لینا کیونکہ یہ تمہارے واسطے درست نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15707) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (رجل من ثقیف مبہم مجہول راوی ہے)

Narrated A man of Juhaynah: The Prophet ﷺ said: Probably you will fight with a people, you will dominate them, and they will save themselves and their children by their property. The version of Saeed has You will then conclude peace with them. The agreed version goes: Then do no take anything from them more than that, for it is not proper for you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3045


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3052
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود المهري، اخبرنا ابن وهب، حدثني ابو صخر المديني، ان صفوان بن سليم، اخبره عن عدة، من ابناء اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن آبائهم دنية، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الا من ظلم معاهدا او انتقصه او كلفه فوق طاقته او اخذ منه شيئا بغير طيب نفس فانا حجيجه يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ الْمَدِينِيُّ، أَنَّ صَفْوَانَ بْنَ سُلَيْمٍ، أَخْبَرَهُ عَنْ عِدَّةٍ، مِنْ أَبْنَاءِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَن آبَائِهِمْ دِنْيَةً، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَلَا مَنْ ظَلَمَ مُعَاهِدًا أَوِ انْتَقَصَهُ أَوْ كَلَّفَهُ فَوْقَ طَاقَتِهِ أَوْ أَخَذَ مِنْهُ شَيْئًا بِغَيْرِ طِيبِ نَفْسٍ فَأَنَا حَجِيجُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ابوصخر مدینی کا بیان ہے کہ صفوان بن سلیم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے کچھ بیٹوں سے اور انہوں نے اپنے آبائ سے (جو ایک دوسرے کے عزیز تھے) اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو! جس نے کسی ذمی پر ظلم کیا یا اس کا کوئی حق چھینا یا اس کی طاقت سے زیادہ اس پر بوجھ ڈالا یا اس کی کوئی چیز بغیر اس کی مرضی کے لے لی تو قیامت کے دن میں اس کی طرف سے وکیل ۱؎ ہوں گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15705) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حدیث میں  «حجیج» کا لفظ ہے یعنی میں اس کے دعوے کی وکالت کروں گا۔

Narrated A number of Companions of the Prophet: Safwan reported from a number of Companions of the Messenger of Allah ﷺ on the authority of their fathers who were relatives of each other. The Messenger of Allah ﷺ said: Beware, if anyone wrongs a contracting man, or diminishes his right, or forces him to work beyond his capacity, or takes from him anything without his consent, I shall plead for him on the Day of Judgment.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3046


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.