سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
31. باب فِي أَخْذِ الْجِزْيَةِ مِنَ الْمَجُوسِ
باب: مجوس سے جزیہ لینے کا بیان۔
Chapter: Levying Jizyah On The Zoroastrians.
حدیث نمبر: 3042
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا احمد بن سنان الواسطي، حدثنا محمد بن بلال، عن عمران القطان، عن ابي جمرة، عن ابن عباس، قال: إن اهل فارس لما مات نبيهم كتب لهم إبليس المجوسية.
(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ عِمْرَانَ الْقَطَّانِ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: إِنَّ أَهْلَ فَارِسَ لَمَّا مَاتَ نَبِيُّهُمْ كَتَبَ لَهُمْ إِبْلِيسُ الْمَجُوسِيَّةَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب اہل فارس کے نبی مر گئے تو ابلیس نے انہیں مجوسیت (یعنی آگ پوجنے) پر لگا دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (حسن الإسناد)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas said “When the Prophet of the Persians dies, Iblis (satan) led them to Mazdaism. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3036


قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد موقوف
حدیث نمبر: 3043
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد بن مسرهد، حدثنا سفيان، عن عمرو بن دينار، سمع بجالة، يحدث عمرو بن اوس، وابا الشعثاء، قال: كنت كاتبا لجزء بن معاوية عم الاحنف بن قيس إذ جاءنا كتاب عمر قبل موته بسنة اقتلوا كل ساحر وفرقوا بين كل ذي محرم من المجوس وانهوهم عن الزمزمة، فقتلنا في يوم ثلاثة سواحر، وفرقنا بين كل رجل من المجوس وحريمه في كتاب الله وصنع طعاما كثيرا فدعاهم، فعرض السيف على فخذه فاكلوا ولم يزمزموا والقوا وقر بغل او بغلين من الورق، ولم يكن عمر اخذ الجزية من المجوس حتى شهد عبد الرحمن بن عوف، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذها من مجوس هجر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، سَمِعَ بَجَالَةَ، يُحَدِّثُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ، وَأَبَا الشَّعْثَاءِ، قَالَ: كُنْتُ كَاتِبًا لِجَزْءِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَمِّ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ إِذْ جَاءَنَا كِتَابُ عُمَرَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِسَنَةٍ اقْتُلُوا كُلَّ سَاحِرٍ وَفَرِّقُوا بَيْنَ كُلِّ ذِي مَحْرَمٍ مِنْ الْمَجُوسِ وَانْهَوْهُمْ عَنِ الزَّمْزَمَةِ، فَقَتَلْنَا فِي يَوْمٍ ثَلَاثَةَ سَوَاحِرَ، وَفَرَّقْنَا بَيْنَ كُلِّ رَجُلٍ مِنْ الْمَجُوسِ وَحَرِيمِهِ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَصَنَعَ طَعَامًا كَثِيرًا فَدَعَاهُمْ، فَعَرَضَ السَّيْفَ عَلَى فَخْذِهِ فَأَكَلُوا وَلَمْ يُزَمْزِمُوا وَأَلْقَوْا وِقْرَ بَغْلٍ أَوْ بَغْلَيْنِ مِنَ الْوَرِقِ، وَلَمْ يَكُنْ عُمَرُ أَخَذَ الْجِزْيَةَ مِنَ الْمَجُوسِ حَتَّى شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرَ.
عمرو بن دینار سے روایت ہے، انہوں نے بجالہ کو عمرو بن اوس اور ابوشعثاء سے بیان کرتے سنا کہ میں احنف بن قیس کے چچا جزء بن معاویہ کا منشی (کاتب) تھا، کہ ہمارے پاس عمر رضی اللہ عنہ کا خط ان کی وفات سے ایک سال پہلے آیا (اس میں لکھا تھا کہ): ہر جادوگر کو قتل کر ڈالو، اور مجوس کے ہر ذی محرم کو دوسرے محرم سے جدا کر دو، ۱؎ اور انہیں زمزمہ (گنگنانے اور سر سے آواز نکالنے) سے روک دو، تو ہم نے ایک دن میں تین جادوگر مار ڈالے، اور جس مجوسی کے بھی نکاح میں اس کی کوئی محرم عورت تھی تو اللہ کی کتاب کے مطابق ہم نے اس کو جدا کر دیا، احنف بن قیس نے بہت سارا کھانا پکوایا، اور انہیں (کھانے کے لیے) بلوا بھیجا، اور تلوار اپنی ران پر رکھ کر بیٹھ گیا تو انہوں نے کھانا کھایا اور وہ گنگنائے نہیں، اور انہوں نے ایک خچر یا دو خچروں کے بوجھ کے برابر چاندی (بطور جزیہ) لا کر ڈال دی تو عمر رضی اللہ عنہ نے مجوسیوں سے جزیہ نہیں لیا جب تک کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے گواہی نہ دے دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجر ۲؎ کے مجوسیوں سے جزیہ لیا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجزیة 1 (3156)، سنن الترمذی/السیر 31 (1586)، (تحفة الأشراف: 9717)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الزکاة 24 (41)، مسند احمد (1/190، 194) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: غالباً مجوسی اپنی بہن، خالہ وغیرہ سے شادی کرتے رہے ہوں گے۔
۲؎: بحرین کے ایک گاؤں کا نام ہے۔

Narrated Umar ibn al-Khattab: Amr ibn Aws and AbulSha'tha' reported that Bujalah said: I was secretary to Jaz ibn Muawiyah, the uncle of Ahnaf ibn Qays. A letter came to us from Umar one year before his death, saying: Kill every magician, separate the relatives of prohibited degrees from the Magians, and forbid them to murmur (before eating). So we killed three magicians in one day, and separated from a Magian husband his wife of a prohibited degree according to the Book of Allah. He prepared abundant food and called them, and placed the sword on his thigh. They ate (the food) but did not murmur. They threw (on the ground) one or two mule-loads of silver. Umar did not take jizyah from Magians until Abdur Rahman ibn Awf witnessed that the Messenger of Allah ﷺ had taken jizyah from the Magians of Hajar.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3037


قال الشيخ الألباني: صحيح خ بعضه مجوس هجر
حدیث نمبر: 3044
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مسكين اليمامي، حدثنا يحيى بن حسان، حدثنا هشيم، اخبرنا داود بن ابي هند، عن قشير بن عمرو، عن بجالة بن عبدة، عن ابن عباس، قال: جاء رجل من الاسبذيين من اهل البحرين وهم مجوس اهل هجر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فمكث عنده، ثم خرج فسالته ما قضى الله ورسوله فيكم؟ قال: شر قلت: مه قال: الإسلام او القتل، قال: وقال عبد الرحمن بن عوف قبل منهم الجزية، قال ابن عباس: فاخذ الناس بقول عبد الرحمن بن عوف، وتركوا ما سمعت انا من الاسبذي.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ الْيَمَامِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ قُشَيْرِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ بَجَالَةَ بْنِ عَبْدَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنَ الأَسْبَذِيِّينَ مِنْ أَهْلِ الْبَحْرَيْنِ وَهُمْ مَجُوسُ أَهْلِ هَجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَكَثَ عِنْدَهُ، ثُمَّ خَرَجَ فَسَأَلْتُهُ مَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ فِيكُمْ؟ قَالَ: شَرٌّ قُلْتُ: مَهْ قَالَ: الْإِسْلَامُ أَوِ الْقَتْلُ، قَالَ: وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ قَبِلَ مِنْهُمُ الْجِزْيَةَ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَأَخَذَ النَّاسُ بِقَوْلِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَتَرَكُوا مَا سَمِعْتُ أَنَا مِنْ الْأَسْبَذِيِّ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ بحرین کے رہنے والے اسبذیوں ۱؎ (ہجر کے مجوسیوں) میں کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کے پاس تھوڑی دیر ٹھہرا رہا پھر نکلا تو میں نے اس سے پوچھا: اللہ اور اس کے رسول نے تم سب کے متعلق کیا فیصلہ کیا؟ وہ کہنے لگا: برا فیصلہ کیا، میں نے کہا: چپ (ایسی بات کہتا ہے) اس پر اس نے کہا: فیصلہ کیا ہے کہ یا تو اسلام لاؤ یا قتل ہو جاؤ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ نے ان سے جزیہ لینا قبول کر لیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: تو لوگوں نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے قول پر عمل کیا اور اسبذی سے جو میں نے سنا تھا اسے چھوڑ دیا (عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے مقابل میں کافر اسبذی کے قول کا کیا اعتبار)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5371، 9723، 15613) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی قشیر مجہول الحال ہیں)

وضاحت:
۱؎: اسبذی منسوب ہے «اسپ» کی طرف، «اسپ» فارسی میں گھوڑے کو کہتے ہیں، ممکن ہے وہ یا اس کے باپ دادا گھوڑے کو پوجتے رہے ہوں اسی وجہ سے انہیں اسبذی کہا جاتا ہو۔

Narrated Abdullah ibn Abbas: A man belonging to Usbadhiyin of the people of Bahrayn, who were the Magians of Hajar, came to the Messenger of Allah ﷺ and remained with him (for some time), and then came out. I asked him: What have Allah and His Messenger of Allah decided for you? He replied: Evil. I said: Silent. He said: Islam or killing. Abdur Rahman ibn Awf said: He accepted jizyah from them. Ibn Abbas said: The people followed the statement of Abdur Rahman ibn Awf, and they left that which I heard from the Usbadhi.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3038


قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.