(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن مطرف، عن عامر الشعبي، قال: كان للنبي صلى الله عليه وسلم سهم يدعى الصفي إن شاء عبدا وإن شاء امة وإن شاء فرسا يختاره قبل الخمس. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَهْمٌ يُدْعَى الصَّفِيَّ إِنْ شَاءَ عَبْدًا وَإِنْ شَاءَ أَمَةً وَإِنْ شَاءَ فَرَسًا يَخْتَارُهُ قَبْلَ الْخُمُسِ.
عامر شعبی کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک حصہ تھا، جس کو «صفي» کہا جاتا تھا آپ اگر کوئی غلام، لونڈی یا کوئی گھوڑا لینا چاہتے تو مال غنیمت میں سے خمس سے پہلے لے لیتے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الفيء 1 (4150)، (تحفة الأشراف: 18868) (ضعیف الإسناد)» (عامر تابعی ہیں، اس لئے یہ روایت مرسل ہے)
Amir Al Shabi said “The Prophet ﷺ had a special portion in the booty called safi. This would be a slave if he desired or a slave girl if he desired or a horse if he desired. He would choose it before taking out the fifth. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2985
(مقطوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابو عاصم، وازهر، قالا: حدثنا ابن عون، قال: سالت محمدا عن سهم النبي صلى الله عليه وسلم والصفي، قال:" كان يضرب له بسهم مع المسلمين وإن لم يشهد والصفي يؤخذ له راس من الخمس قبل كل شيء". (مقطوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، وَأَزْهَرُ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ: سَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ سَهْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالصَّفِيِّ، قَالَ:" كَانَ يُضْرَبُ لَهُ بِسَهْمٍ مَعَ الْمُسْلِمِينَ وَإِنْ لَمْ يَشْهَدْ وَالصَّفِيُّ يُؤْخَذُ لَهُ رَأْسٌ مِنَ الْخُمُسِ قَبْلَ كُلِّ شَيْءٍ".
ابن عون کہتے ہیں میں نے محمد (محمد ابن سیرین) سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حصے اور «صفي» کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی حصہ لگایا جاتا تھا اگرچہ آپ لڑائی میں شریک نہ ہوتے اور سب سے پہلے خمس میں سے ۱؎ صفی آپ کے لیے لیا جاتا تھا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19295) (ضعیف الإسناد)» (یہ بھی مرسل ہے، محمد بن سیر ین تابعی ہیں)
وضاحت: ۱؎: یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ «صفي» خمس میں سے ہوتا تھا اور اس سے پہلے شعبی والی روایت دلالت کرتی ہے کہ «صفي» خمس سے پہلے پورے مال غنیمت میں سے ہوتا تھا دونوں میں تطبیق کے لئے تاویل یہ کی جاتی ہے کہ «قبل الخمس» سے مراد «قبل أن يقسم الخمس» ہے یعنی صفی خمس میں سے ہوتا تھا لیکن خمس کی تقسیم سے پہلے اسے نکالا جاتا تھا۔
Ibn Awn said “I asked Muhammad about the portion of the Prophet ﷺ and safi. He replied “A portion was taken for him along with the Muslims, even if he did not attend (the battle) and safi (special portion) was taken from the fifth before everything. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2986
قتادہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خود لڑائی میں شریک ہوتے تو ایک حصہ چھانٹ کر جہاں سے چاہتے لے لیتے، ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا (جو جنگ خیبر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملیں) اسی حصے میں سے آئیں اور جب آپ لڑائی میں شریک نہ ہوتے تو ایک حصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے لگایا جاتا اور اس میں آپ کو انتخاب کا اختیار نہ ہوتا کہ جو چاہیں چھانٹ کر لے لیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19214) (ضعیف الإسناد)» (قتادہ تابعی ہیں، اس لئے یہ روایت بھی مرسل ہے)
Qatadah said “When the Messenger of Allah ﷺ participated in battle there was for him a special portion which he took from where he desired. Safiyyah was from that portion. But when he did not participate himself in his battle, a portion was taken out for him, but he had no choice. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2987
(مرفوع) حدثنا سعيد بن منصور، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن الزهري، عن عمرو بن ابي عمرو، عن انس بن مالك، قال: قدمنا خيبر فلما فتح الله تعالى الحصن ذكر له جمال صفية بنت حيي وقد قتل زوجها وكانت عروسا فاصطفاها رسول الله صلى الله عليه وسلم لنفسه فخرج بها حتى بلغنا سد الصهباء حلت فبنى بها. (مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّهْرِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَدِمْنَا خَيْبَرَ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ تَعَالَى الْحِصْنَ ذُكِرَ لَهُ جَمَالُ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ وَقَدْ قُتِلَ زَوْجُهَا وَكَانَتْ عَرُوسًا فَاصْطَفَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ فَخَرَجَ بِهَا حَتَّى بَلَغْنَا سُدَّ الصَّهْبَاءِ حَلَّتْ فَبَنَى بِهَا.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم خیبر آئے (یعنی غزوہ کے موقع پر) تو جب اللہ تعالیٰ نے قلعہ فتح کرا دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ام المؤمنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کے حسن و جمال کا ذکر کیا گیا، ان کا شوہر مارا گیا تھا، وہ دلہن تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے لیے منتخب فرما لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ساتھ لے کر روانہ ہوئے یہاں تک کہ ہم سد صہباء ۱؎ پہنچے، وہاں وہ حلال ہوئیں (یعنی حیض سے فارغ ہوئیں اور ان کی عدت پوری ہو گئی) تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ شب زفاف منائی۔
Anas bin Malik said “We came to Khaibar. We bestowed the conquest of fortress (on us), the beauty of Safiyyah daughter of Huyayy was mentioned to him (the Prophet). Her husband was killed (in the battle) and she was a bride. The Messenger of Allah ﷺ chose her for himself. He came out with her till we reached Sadd Al Sahba’ where she was purified. So he cohabited with her.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2989
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا پہلے دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے حصے میں آ گئی تھیں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حصے میں آئیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/ النکاح 42 (1957)، (تحفة الأشراف: 1018)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/280) وانظر حدیث رقم (2054) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی جگہ دحیہ رضی اللہ عنہ کو دوسری لونڈی دے دی، اور ام المومنین صفیہ رضی اللہ عنہا کو اپنے لئے منتخب کر لیا، صفیہ قریظہ اور نضیر کے سردار کی بیٹی تھیں، اس لئے ان کا ایک عام صحابی کے پاس رہنا مناسب نہ تھا، کیونکہ اس سے دوسروں کو رشک ہوتا۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن خلاد الباهلي، حدثنا بهز بن اسد، حدثنا حماد، اخبرنا ثابت، عن انس، قال: وقع في سهم دحية جارية جميلة،فاشتراها رسول الله صلى الله عليه وسلم بسبعة ارؤس ثم دفعها إلى ام سليم تصنعها وتهيئها، قال حماد: واحسبه قال: وتعتد في بيتها صفية بنت حيي. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: وَقَعَ فِي سَهْمِ دِحْيَةَ جَارِيَةٌ جَمِيلَةٌ،فَاشْتَرَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعَةِ أَرْؤُسٍ ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَى أُمِّ سُلَيْمٍ تَصْنَعُهَا وَتُهَيِّئُهَا، قَالَ حَمَّادٌ: وَأَحْسَبُهُ قَالَ: وَتَعْتَدُّ فِي بَيْتِهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کے حصے میں ایک خوبصورت لونڈی آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سات غلام دے کر خرید لیا اور انہیں ام سلیم رضی اللہ عنہا کے حوالے کر دیا کہ انہیں بنا سنوار دیں۔ حماد کہتے ہیں: میں سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کو ام سلیم رضی اللہ عنہا کے حوالے کر دیا کہ وہ وہاں عدت گزار کر پاک و صاف ہو لیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، وانظر حدیث رقم (2054) (تحفة الأشراف: 377، 390) (صحیح)»
Anas said “A beautiful slave girl fell to Dihyah”. The Messenger of Allah ﷺ purchased her for seven slaves. He then gave her to Umm Sulaim for decorating her and preparing her for marriage. The narrator Hammad said, I think he said “Safiyyah daughter of Huyayy should pass her waiting period in her (Umm Sulaims’) house. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2991
قال الشيخ الألباني: صحيح م لكن قوله وأحسبه فيه نظر لأنه بنى بها في سد الصهباء
(مرفوع) حدثنا داود بن معاذ، حدثنا عبد الوارث. ح وحدثنا يعقوب بن إبراهيم المعنى، قال: حدثنا ابن علية عن عبد العزيز بن صهيب، عن انس، قال: جمع السبي يعني بخيبر فجاء دحية، فقال: يا رسول الله اعطني جارية من السبي، قال:" اذهب فخذ جارية فاخذ صفية بنت حيي، فجاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا نبي الله اعطيت دحية، قال يعقوب: صفية بنت حيي سيدة قريظة والنضير، ثم اتفقا ما تصلح إلا لك، قال: ادعوه بها، فلما نظر إليها النبي صلى الله عليه وسلم قال له: خذ جارية من السبي غيرها"، وإن النبي صلى الله عليه وسلم اعتقها وتزوجها. (مرفوع) حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ. ح وحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَعْنَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: جُمِعَ السَّبْيُ يَعْنِي بِخَيْبَرَ فَجَاءَ دِحْيَةُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ، قَالَ:" اذْهَبْ فَخُذْ جَارِيَةً فَأَخَذَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَعْطَيْتَ دِحْيَةَ، قَالَ يَعْقُوبُ: صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ سَيِّدَةَ قُرَيْظَةَ وَالنَّضِيرِ، ثُمَّ اتَّفَقَا مَا تَصْلُحُ إِلَّا لَكَ، قَالَ: ادْعُوهُ بِهَا، فَلَمَّا نَظَرَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: خُذْ جَارِيَةً مِنَ السَّبْيِ غَيْرَهَا"، وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں خیبر میں سب قیدی جمع کئے گئے تو دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ آئے اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان قیدیوں میں سے مجھے ایک لونڈی عنایت فرما دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جاؤ ایک لونڈی لے لو“، دحیہ نے صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کو لے لیا، تو ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بولا: اللہ کے رسول! آپ نے (صفیہ بنت حیی کو) دحیہ کو دے دیا، صفیہ بنت حیی قریظہ اور نضیر (کے یہودیوں) کی سیدہ (شہزادی) ہے، وہ تو صرف آپ کے لیے موزوں و مناسب ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دحیہ کو صفیہ سمیت بلا لاؤ“، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا تو آپ نے دحیہ رضی اللہ عنہ سے کہا تم کوئی اور لونڈی لے لو، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ کو آزاد کر دیا اور ان سے نکاح کر لیا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ الصلاة 12 (371)، صحیح مسلم/ النکاح 14 (1365)، سنن النسائی/ النکاح 64 (3342)، (تحفة الأشراف: 990، 1059)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/101، 186) (صحیح)»
Anas said “Captives were gathered at Khaibar. Dihyah came out and said “Messenger of Allah ﷺ give me a slave girl from the captives. ” He said “Go and take a slave girl. He took Safiyyah daughter of Huyayy. A man then came to the Prophet ﷺ and said “You gave Safiyyah daughter of Huyayy, chief lady of Quraizah and Al Nadir to Dihyah? This is according to the version of Ya’qub. Then the agreed version goes “she is worthy of you. ” He said “call him along with her. When the Prophet ﷺ looked at her, he said to him “take another slave girl from the captives. The Prophet ﷺ then set her free and married her.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2992
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا قرة، قال: سمعت يزيد بن عبد الله، قال: كنا بالمربد فجاء رجل اشعث الراس بيده قطعة اديم احمر، فقلنا: كانك من اهل البادية، فقال: اجل قلنا: ناولنا هذه القطعة الاديم التي في يدك، فناولناها فقراناها فإذا فيها من محمد رسول الله إلى بني زهير بن اقيش:" إنكم إن شهدتم ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله واقمتم الصلاة، وآتيتم الزكاة، واديتم الخمس من المغنم وسهم النبي صلى الله عليه وسلم الصفي انتم آمنون بامان الله ورسوله"، فقلنا من كتب لك هذا الكتاب؟ قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ، قَالَ: سَمِعْتُ يَزِيدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا بِالْمِرْبَدِ فَجَاءَ رَجُل أَشْعَثُ الرَّأْسِ بِيَدِهِ قِطْعَةُ أَدِيمٍ أَحْمَرَ، فَقُلْنَا: كَأَنَّكَ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ، فَقَالَ: أَجَلْ قُلْنَا: نَاوِلْنَا هَذِهِ الْقِطْعَةَ الأَدِيمَ الَّتِي فِي يَدِكَ، فَنَاوَلَنَاهَا فَقَرَأْنَاهَا فَإِذَا فِيهَا مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ إِلَى بَنِي زُهَيْرِ بْنِ أُقَيْشٍ:" إِنَّكُمْ إِنْ شَهِدْتُمْ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَأَقَمْتُمُ الصَّلَاةَ، وَآتَيْتُمُ الزَّكَاةَ، وَأَدَّيْتُمُ الْخُمُسَ مِنَ الْمَغْنَمِ وَسَهْمَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّفِيَّ أَنْتُمْ آمِنُونَ بِأَمَانِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ"، فَقُلْنَا مَنْ كَتَبَ لَكَ هَذَا الْكِتَابَ؟ قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
یزید بن عبداللہ کہتے ہیں ہم مربد (ایک گاؤں کا نام ہے) میں تھے اتنے میں ایک شخص آیا جس کے سر کے بال بکھرے ہوئے تھے اور اس کے ہاتھ میں سرخ چمڑے کا ایک ٹکڑا تھا ہم نے کہا: تم گویا کہ صحراء کے رہنے والے ہو؟ اس نے کہا: ہاں ہم نے کہا: چمڑے کا یہ ٹکڑا جو تمہارے ہاتھ میں ہے تم ہمیں دے دو، اس نے اس کو ہمیں دے دیا، ہم نے اسے پڑھا تو اس میں لکھا تھا: ”یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے زہیر بن اقیش کے لیے ہے (انہیں معلوم ہو کہ) اگر تم اس بات کی گواہی دینے لگ جاؤ گے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بھیجے ہوئے رسول ہیں، اور نماز قائم کرنے اور زکاۃ دینے لگو گے اور مال غنیمت میں سے (خمس جو اللہ و رسول کا حق ہے) اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حصہ «صفی» کو ادا کرو گے تو تمہیں اللہ اور اس کے رسول کی امان حاصل ہو گی“، تو ہم نے پوچھا: یہ تحریر تمہیں کس نے لکھ کر دی ہے؟ تو اس نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 15683)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/77، 78، 363) (صحیح الإسناد)»
Narrated Yazid ibn Abdullah: We were at Mirbad. A man with dishevelled hair and holding a piece of red skin in his hand came. We said: You appear to be a bedouin. He said: Yes. We said: Give us this piece of skin in your hand. He then gave it to us and we read it. It contained the text: "From Muhammad, Messenger of Allah ﷺ, to Banu Zuhayr ibn Uqaysh. If you bear witness that there is no god but Allah, and that Muhammad is the Messenger of Allah, offer prayer, pay zakat, pay the fifth from the booty, and the portion of the Prophet ﷺ and his special portion (safi), you will be under by the protection of Allah and His Messenger. " We then asked: Who wrote this document for you? He replied: The Messenger of Allah ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2993