كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل 2. باب مَا جَاءَ فِي طَلَبِ الإِمَارَةِ باب: حکومت و اقتدار کو طلب کرنا کیسا ہے؟
عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے عبدالرحمٰن بن سمرہ! امارت و اقتدار کی طلب مت کرنا کیونکہ اگر تم نے اسے مانگ کر حاصل کیا تو تم اس معاملے میں اپنے نفس کے سپرد کر دئیے جاؤ گے ۱؎ اور اگر وہ تمہیں بن مانگے ملی تو اللہ کی توفیق و مدد تمہارے شامل حال ہو گی ۲؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأیمان والنذور 1 (6622)، وکفارات الأیمان 10 (6722)، والأحکام 5 (7146)، صحیح مسلم/الأیمان 3 (1652)، سنن الترمذی/النذور 5 (1529)، سنن النسائی/آداب القضاة 5 (5386)، (تحفة الأشراف: 9695)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/61، 62، 63)، سنن الدارمی/النذور والأیمان 9 (2391)، ویأتی ہذا الحدیث برقم (3277، 3278) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی اللہ تعالی معاملات کو سلجھانے و نمٹانے میں تمہاری مدد نہیں کرے گا۔ ۲ ؎: یعنی تم معاملات کو بہتر طور پر انجام دے سکو گے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں دو آدمیوں کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، ان میں سے ایک نے (اللہ کی وحدانیت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی) گواہی دی پھر کہا کہ ہم آپ کے پاس اس غرض سے آئے ہیں کہ آپ ہم سے اپنی حکومت کے کام میں مدد لیجئے ۱؎ دوسرے نے بھی اپنے ساتھی ہی جیسی بات کہی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارے نزدیک تم میں وہ شخص سب سے بڑا خائن ہے جو حکومت طلب کرے“۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے معذرت پیش کی، اور کہا کہ مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ دونوں آدمی اس غرض سے آئے ہیں پھر انہوں نے ان سے زندگی بھر کسی کام میں مدد نہیں لی۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/آداب القضاة 4 (5384)، (تحفة الأشراف: 9077)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/393، 411) (منکر)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ہمیں عامل بنا دیجئے یا حکومت کی کوئی ذمہ داری ہمارے سپرد کر دیجئے۔ قال الشيخ الألباني: منكر
|