(مرفوع) حدثنا جعفر بن مسافر، حدثنا ابن ابي فديك، حدثنا الزمعي، عن عمته قريبة بنت عبد الله بن وهب، عن امها كريمة بنت المقداد،عن ضباعة بنت الزبير بن عبد المطلب بن هاشم، انها اخبرتها، قالت: ذهب المقداد لحاجته ببقيع الخبخبة، فإذا جرذ يخرج من جحر دينارا، ثم لم يزل يخرج دينارا دينارا حتى اخرج سبعة عشر دينارا، ثم اخرج خرقة حمراء يعني فيها دينار، فكانت ثمانية عشر دينارا، فذهب بها إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فاخبره وقال له: خذ صدقتها، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" هل هويت إلى الجحر؟ قال: لا، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: بارك الله لك فيها". (مرفوع) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، حَدَّثَنَا الزَّمْعِيُّ، عَنْ عَمَّتِهِ قُرَيْبَةَ بِنْتِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ أُمِّهَا كَرِيمَةَ بِنْتِ الْمِقْدَادِ،عَنْ ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ بْنِ هَاشِمٍ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهَا، قَالَتْ: ذَهَبَ الْمِقْدَادُ لِحَاجَتِهِ بِبَقِيعِ الْخَبْخَبَةِ، فَإِذَا جُرَذٌ يُخْرِجُ مِنْ جُحْرٍ دِينَارًا، ثُمَّ لَمْ يَزَلْ يُخْرِجُ دِينَارًا دِينَارًا حَتَّى أَخْرَجَ سَبْعَةَ عَشَرَ دِينَارًا، ثُمَّ أَخْرَجَ خِرْقَةً حَمْرَاءَ يَعْنِي فِيهَا دِينَارٌ، فَكَانَتْ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ دِينَارًا، فَذَهَبَ بِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ وَقَالَ لَهُ: خُذْ صَدَقَتَهَا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ هَوَيْتَ إِلَى الْجُحْرِ؟ قَالَ: لَا، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِيهَا".
ضباعۃ بنت زبیر بن عبدالمطلب بن ہاشم سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں مقداد اپنی ضرورت سے بقیع خبخبہ ۱؎ گئے وہاں کیا دیکھتے ہیں کہ ایک چوہا سوراخ سے ایک دینار نکال رہا ہے (وہ دیکھتے رہے) وہ ایک کے بعد ایک دینار نکالتا رہا یہاں تک کہ اس نے (۱۷) دینار نکالے، پھر اس نے ایک لال تھیلی نکالی جس میں ایک دینار اور تھا، یہ کل (۱۸) دینار ہوئے، مقداد ان دیناروں کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کو پورا واقعہ بتایا اور عرض کیا: اس کی زکاۃ لے لیجئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تم نے سوراخ کا قصد کیا تھا“، انہوں نے کہا: نہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تمہیں اس مال میں برکت عطا فرمائے“۔
وضاحت: ۱؎: مدینہ کے اطراف میں ایک گاؤں کا نام ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأحکام 3 (2508)، (تحفة الأشراف: 11550) (ضعیف)» (اس کی راویہ قریبہ لین الحدیث ہیں)
Narrated Dubaah daughter of az-Zubayr ibn Abdul Muttalib: Al-Miqdad went to Baqi' al-Khabkhabah for a certain need. He found a mouse taking out a dinar from a hole. It then continued to take out dinars one by one until it took out seventeen dinars. It then took out a red purse containing a dinar. There were thus eighteen dinars. He took them to the Prophet ﷺ, informed him and said to him: Take its sadaqah. The Prophet ﷺ asked him: Did you extend your hand toward the hole? He replied: No. The Messenger of Allah ﷺ then said: May Allah bless you in it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 3081
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن ماجه (2508) قريبة مجهولة كما في التحرير (8664) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 114
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3087
فوائد ومسائل: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ شارحین حدیث لکھتے ہیں۔ جس نے کوئی جگہ کھودی نہ ہو۔ وہ رکاز نہیں بلکہ گرے پڑے مال (لقطة) کی مانند ہے۔ اور اس میں پانچواں حصہ ادا نہیں کرنا پڑتا۔ بلکہ پہلے اعلان کرنا چاہیے۔ بعد اذاں اپنے کام میں لایا جائے۔ (خطابی)
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3087