كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل 39. باب فِي الأَرْضِ يَحْمِيهَا الإِمَامُ أَوِ الرَّجُلُ باب: امام یا کوئی اور شخص زمین (چراگاہ اور پانی) اپنے لیے گھیر لے تو کیسا ہے؟
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اور اس کے رسول کے سوا کسی اور کے لیے چراگاہ نہیں ہے“۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیع (ایک جگہ کا نام ہے) کو «حمی» (چراگاہ) بنایا۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المساقاة 11 (2370)، الجہاد 146 (3012)، (تحفة الأشراف: 4941)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/37، 38، 71، 73) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیع کو چراگاہ بنایا، اور فرمایا: ”اللہ کے سوا کسی اور کے لیے چراگاہ نہیں ہے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4941) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یعنی حکومت کے مویشی جیسے جہاد سے یا زکاۃ میں حاصل ہونے والے جانوروں کے لیے چراگاہ کو خاص کرنا جائز ہے، اور عام آدمی کسی جگہ یا چشمہ وغیرہ کو اپنے ذاتی استعمال کے لیے روک لے تو یہ صحیح نہیں ہے، یہ حکم ایسی زمینوں کا ہے جو کسی خاص آدمی کی ملکیت اور قبضے میں نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن
|