كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship 1. باب بِرِّ الْوَالِدَيْنِ وَأَنَّهُمَا أَحَقُّ بِهِ: باب: والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور ان دونوں سے کون زیادہ حقدار ہے۔ Chapter: Being Dutiful To One's Parents, And Which Of Them Is More Entitled To It قتیبہ بن سعید بن جمیل بن طریف ثقفی اور زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں جریر نے عمارہ بن قعقاع سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوزرعہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی: لوگوں میں سے حسنِ معاشرت (خدمت اور حسن سلوک) کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ آپ نے فرمایا: تمہاری ماں۔" اس نے کہا: پھر کون؟ فرمایا: "پھر تمہاری ماں۔" اس نے پوچھا: اس کے بعد کون؟ فرمایا: "پھر تمہاری ماں۔" اس نے پوچھا: پھر کون؟ فرمایا: "پھر تمہارا والد۔" اور قتیبہ کی حدیث میں ہے: میرے اچھے برتاؤ کا زیادہ حقدار کون ہے؟ اور انہوں نے "لوگوں میں سے" کا ذکر نہیں کیا۔ حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر کہنےلگا،میری اچھی رفاقت کا سب سے زیادہ حقدار کون انسان ہے؟آپ نےفرمایا،"تیری ماں۔"اس نے پوچھا،"پھر کون؟فرمایا:"تیری والدہ"پوچھا،پھر کون؟فرمایا:"پھر بھی تیری ماں،"اس نے دریافت کیا،پھر کون؟فرمایا،"پھر تیرا باپ۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
فضیل نے عمارہ بن قعقاع سے، انہوں نے ابوزرعہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! لوگوں میں سے (میری طرف سے) حسن معاشرت کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمہاری ماں، پھر تمہاری ماں، پھر تمہاری ماں، پھر تمہارا باپ، پھر جو تمہارا زیادہ قریبی (رشتہ دار) ہو، (پھر جو اس کے بعد) تمہارا قریبی ہو۔" (اسی ترتیب سے آگے حق دار بنیں گے۔) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،ایک آدمی نے پوچھا،یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !حسن رفاقت کا حقدارکون ہے؟آپ نے فرمایا:"تیری ماں پھر تیری ماں پھر تیری ماں،پھر تیرا باپ،پھر درجہ بدرجہ تیرے رشتہ دار۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شریک نے عمارہ اور ابن شبرمہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوزرعہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا، اس کے بعد (شریک نے) جریر کی روایت کے مانند بیان کیا اور مزید کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں، تمہارے باپ کی قسم! تمہیں ضرور بتایا جائے گا۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا،آگے پہلی حدیث بیان کی اور یہ اضافہ کیا،آپ نے فرمایا:"ہاں،تیرے باپ کی قسم۔"تمہیں ضرور بتایا جائے گا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن طلحہ اور وہیب دونوں نے ابن شبرمہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ وہیب کی حدیث میں ہے: میں کس کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ اور محمد بن طلحہ کی حدیث میں ہے: لوگوں میں سے میری طرف سے حسن معاشرت کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے؟ پھر جریر کی حدیث کے مانند بیان کیا۔ صاحب اپنے دو اساتذہ کی سندوں سے،ابن شبرمہ کی مذکورہ بالا سند سے یہ روایت بیان کرتے ہیں،وہیب کی روایت میں ہے،میں کس سے حسن سلوک کروں؟اور محمد بن طلحہ کی روایت میں ہے،سب لوگوں میں سے میری حسن رفاقت کا زیادہ حقدار کون ہے،پھر وہی حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وکیع نے سفیان سے اور یحییٰ بن سعید قطان نے سفیان اور شعبہ دونوں سے روایت کی، دونوں نے کہا: ہمیں حبیب نے ابوعباس سے حدیث سنائی، انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جہاد کی اجازت طلب کرنے کے لیے آیا تو آپ نے فرمایا: "کیا تمہارے والدین زندہ ہیں؟" اس نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پھر ان (کی خدمت بجا لانے) میں جہاد کرو۔ (اپنی جان اور مال کو ان کی خدمت میں صرف کرو۔) " حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں،ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکرآپ سے جہاد میں شرکت کی اجازت طلب کی تو آپ نے پوچھا،"کیا تیرے ماں باپ زندہ ہیں۔"اس نے کہا،جی ہاں،فرمایا:"تو پھر خوب محنت سے ان کی خدمت کر۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معاذ نے کہا: ہمیں شعبہ نے حبیب سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے ابوعباس سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے، ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، پھر اسی (سابقہ حدیث) کے مانند بیان کیا۔ امام مسلم نے کہا: ابوعباس کا نام سائب بن فروخ مکی ہے۔ ابو العباس رحمۃ اللہ علیہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتےہیں،ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا،آگے مذکورہ بالاروایت بیان کی ہے۔امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں،ابوالعباس کانام سائب بن فروخ مکی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن بشر نے مسعر سے، ابواسحاق اور زائدہ دونوں نے اعمش سے، سب نے حبیب سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔ امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی سندوں سے،حبیب کی مذکورہ بالا سند سے یہی حدیث بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی: میں آپ سے ہجرت اور جہاد پر بیعت کرتا ہوں اور اللہ تعالیٰ سے اس کا اجر طلب کرتا ہوں، آپ نے فرمایا: "کیا تمہارے والدین میں سے کوئی ایک زندہ ہے؟" اس نے کہا: جی ہاں، بلکہ دونوں زندہ ہیں۔ آپ نے فرمایا: "تم اللہ سے اجر کے طالب ہو؟" اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: "اپنے والدین کے پاس جاؤ اور اچھے برتاؤ سے ان کے ساتھ رہو۔" حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،ایک آدمی اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آیا اور آپ سے عرض کیا،میں آپ سے ہجرت اور جہاد پر بیعت کرتا ہوں،اس پر اللہ سےاجر کا طالب ہوں،آپ نے پوچھا،"کیا تیرے والدین میں سے کوئی ایک زندہ ہے؟"اس نے کہا،جی ہاں،بلکہ دونوں زندہ ہیں،آپ نے پوچھا،"تم اللہ سے اجر کے خواہاں ہو؟"اس نے کہا،جی ہاں،آپ نے فرمایا:"تو پھر اپنے والدین کی طرف لوٹ جاؤ۔"اور ان دونوں سے حسن سلوک سے پیش آؤ۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|