صحيح مسلم
كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
1. باب بِرِّ الْوَالِدَيْنِ وَأَنَّهُمَا أَحَقُّ بِهِ:
باب: والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اور ان دونوں سے کون زیادہ حقدار ہے۔
حدیث نمبر: 6502
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عُمَارَةَ ، وَابْنِ شُبْرُمَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ وَزَادَ، فَقَالَ: نَعَمْ، وَأَبِيكَ لَتُنَبَّأَنَّ.
شریک نے عمارہ اور ابن شبرمہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوزرعہ سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا، اس کے بعد (شریک نے) جریر کی روایت کے مانند بیان کیا اور مزید کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں، تمہارے باپ کی قسم! تمہیں ضرور بتایا جائے گا۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا،آگے پہلی حدیث بیان کی اور یہ اضافہ کیا،آپ نے فرمایا:"ہاں،تیرے باپ کی قسم۔"تمہیں ضرور بتایا جائے گا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6502 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6502
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سائل کے سوال کا جواب دینے سے پہلے تاکید اور زور پیدا کرنے کے لیے وابيك فرمایا جو عربی کلام کی تاکید کے لیے استعمال کرتے تھے،
قسم مقصود نہیں ہوتی،
کیونکہ غیر اللہ کی قسم اٹھانا تو جائز نہیں ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6502