كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship 13. باب فَضْلِ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ: باب: بیمار پرستی کا ثواب۔ Chapter: The Virtue Of Visiting The Sick سعید بن منصور اور ابوربیع زہرانی سے کہا: ہمیں حماد بن زید نے ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوقلابہ سے، انہوں نے ابواسماء سے، انہوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی۔۔ ابو ربیع نے کہا: انہوں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعا بیان کیا۔۔ اور سعید کی حدیث میں ہے: (ثوبان رضی اللہ عنہ نے) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مریض کی عیادت کرنے والا واپس آنے تک جنت کے درمیان گزرنے والی روش پر ہوتا ہے۔" حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتےہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بیمار کی عیادت کرنے والا واپس لوٹنے تک جنت کے باغیچہ میں رہتا ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہشیم نے ہمیں خالد سے خبر دی، انہوں نے ابوقلابہ سے، انہوں نے ابواسماء سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص کسی مریض کی عیادت کرتا ہے وہ واپس آنے تک مسلسل جنت کی ایک روش پر رہتا ہے۔" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو بیمار کی عیادت کے لیے گیا وہ واپس لوٹنے تک جنت کے پھل میں رہتاہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یزید بن زُرَیع نے کہا: ہمیں خالد نے ابوقلابہ سے، انہوں نے ابو اسماء رحبی سے، انہوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک مسلمان جب اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کرتا ہے تو واپس آنے تک مسلسل جنت کی ایک روش میں موجود ہوتا ہے۔" حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتےہیں،آپ نےفرمایا:"بلاشبہ،جب ایک مسلمان اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کے لیے جاتاہے،وہ واپس لوٹنے تک جنت کے پھلوں میں رہتاہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یزید بن ہارون نے کہا: ہمیں عاصم احول نے ابوقلابہ عبداللہ بن زید سے خبر سنائی، انہوں نے ابو اشعث سے، انہوں نے ابو اسماء رحبی سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "جس شخص نے کسی مریض کی عیادت کی وہ مسلسل جنت کی روش میں رہا۔" آپ سے پوچھا گیا: یا رسول اللہ! جنت کی روش کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: "اس کے پھل جنہیں وہ چنتا ہے۔" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:" جو بیمار کی عیادت کے لیے گیا،وہ جنت کے پھلوں میں رہا۔پوچھاگیا،اے اللہ کےرسول( صلی اللہ علیہ وسلم )! جنت کا خرفہ کیا ہے،آپ نے فرمایا:"اس کاپھل۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
مروان بن معاویہ نے عاصم احول سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ امام صاحب ایک اور استادسے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثني محمد بن حاتم بن ميمون ، حدثنا بهز ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن ابي رافع ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الله عز وجل يقول يوم القيامة: يا ابن آدم، مرضت فلم تعدني، قال يا رب: كيف اعودك وانت رب العالمين؟ قال: اما علمت ان عبدي فلانا مرض فلم تعده؟ اما علمت انك لو عدته لوجدتني عنده؟ يا ابن آدم، استطعمتك فلم تطعمني، قال يا رب: وكيف اطعمك وانت رب العالمين؟ قال: اما علمت انه استطعمك عبدي فلان؟ فلم تطعمه، اما علمت انك لو اطعمته لوجدت ذلك عندي؟ يا ابن آدم، استسقيتك فلم تسقني، قال يا رب: كيف اسقيك وانت رب العالمين؟ قال: استسقاك عبدي فلان، فلم تسقه، اما إنك لو سقيته وجدت ذلك عندي؟ ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ مَيْمُونٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: يَا ابْنَ آدَمَ، مَرِضْتُ فَلَمْ تَعُدْنِي، قَالَ يَا رَبِّ: كَيْفَ أَعُودُكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِي فُلَانًا مَرِضَ فَلَمْ تَعُدْهُ؟ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ عُدْتَهُ لَوَجَدْتَنِي عِنْدَهُ؟ يَا ابْنَ آدَمَ، اسْتَطْعَمْتُكَ فَلَمْ تُطْعِمْنِي، قَالَ يَا رَبِّ: وَكَيْفَ أُطْعِمُكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهُ اسْتَطْعَمَكَ عَبْدِي فُلَانٌ؟ فَلَمْ تُطْعِمْهُ، أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ أَطْعَمْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي؟ يَا ابْنَ آدَمَ، اسْتَسْقَيْتُكَ فَلَمْ تَسْقِنِي، قَالَ يَا رَبِّ: كَيْفَ أَسْقِيكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: اسْتَسْقَاكَ عَبْدِي فُلَانٌ، فَلَمْ تَسْقِهِ، أَمَا إِنَّكَ لَوْ سَقَيْتَهُ وَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي؟ ". حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے دن اللہ عزوجل فرمائے گا: آدم کے بیٹے! میں بیمار ہوا تو نے میری عیادت نہ کی۔ وہ کہے گا: میرے رب! میں کیسے تیری عیادت کرتا جبکہ تو رب العالمین ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تمہیں معلوم نہ تھا کہ میرا فلاں بندہ بیمار تھا، تو نے اس کی عیادت نہ کی۔ تمہیں معلوم نہیں کہ اگر تو اس کی عیادت کرتا تو مجھے اس کے پاس پاتا، اے ابن آدم! میں نے تجھ سے کھانا مانگا، تو نے مجھے کھانا نہ کھلایا۔ وہ شخص کہے گا: اے میرے رب! میں تجھے کیسے کھانا کھلاتا جبکہ تو خود ہی سارے جہانوں کو پالنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تجھے معلوم نہیں کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا مانگا تھا: تو نے اسے کھانا نہ کھلایا اگر تو اس کو کھلا دیتا تو تمہیں وہ (کھانا) میرے پاس مل جاتا۔ اے ابن آدم! میں نے تجھ سے پانی مانگا تھا، تو نے مجھے پانی نہیں پلایا۔ وہ شخص کہے گا: میرے رب! میں تجھے کیسے پانی پلاتا جبکہ تو خود ہی سارے جہانوں کو پالنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی مانگا تھا تو نے اسے پانی نہ پلایا، اگر تو اس کو پانی پلا دیتا تو (آج) اس کو میرے پاس پا لیتا۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ عزوجل قیامت کے دن پوچھیں گے،اے آدم کے بیٹے!میں بیمارہوا تو نے میری خبر نہ لی۔ وہ کہے گا کہ اے میرے رب! میں تیری خبر کیسے لیتا؟ تو تو سارے جہان کا مالک ہے؟۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تجھے معلوم نہیں ہے کہ میرا فلاں بندہ بیمار ہوا تھا، تو نے اس کی خبر نہ لی؟ اگر تو اس کی خبر لیتا تو تو مجھے اس کے نزدیک پاتا۔ اے آدم کے بیٹے! میں نے تجھ سے کھانا مانگا، تو نے مجھے کھانا نہ دیا۔ وہ کہے گا کہ اے رب! میں تجھے کیسے کھلاتا؟ تو سارے جہاں کا مالک ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ کیا تو نہیں جانتا کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا مانگا تو نے اس کو نہ کھلایا؟ اگر تو اس کو کھلاتا تو اس کا ثواب میرے پاس پاتا۔ اے آدم کے بیٹے میں نے تجھ سے پانی مانگا، لیکن تو نے مجھ کو پانی نہ پلایا۔ بندہ بولے گا کہ میں تجھے کیسے پلاتا تو تو سارے جہان کا مالک ہے؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی مانگا، تو نے اس کو نہیں پلایا۔ اگر اس کو پلاتا تو اس کا بدلہ میرے پاس پاتا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|