كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship 30. باب فَضْلِ مَنْ يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ وَبِأَيِّ شيء يَذْهَبُ الْغَضَبُ: باب: غصہ کے وقت اپنے آپ پر قابو پانے کی فضیلت اور اس بات کے بیان میں کہ کس چیز سے غصہ جاتا رہتا ہے۔ Chapter: The Virtue Of One Who Controls Himself At Times Of Anger, And What Takes Away Anger جریر نے ہمیں اعمش سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابراہیم تیمی سے، انہوں نے حارث بن سوید سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم لوگ اپنے خیال میں رقوب کسے شمار کرتے ہو؟ ہم نے عرض کی: جس شخص کے بچے پیدا نہ ہوتے ہوں۔ آپ نے فرمایا: "یہ رقوب نہیں ہے، بلکہ رقوب وہ شخص ہے جس نے (آخرت میں) کسی بچے کو آگے نہ بھیجا ہو۔" آپ نے فرمایا: "تم اپنے خیال میں پہلوان کسے سمجھتے ہو؟" ہم نے کہا: جس کو لوگ پچھاڑ نہ سکیں۔ آپ نے فرمایا: "پہلوان وہ نہیں ہے، بلکہ پہلوان تو وہ شخص ہے جو غصے کے وقت خود پر قابو رکھتا ہے۔" حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:"تم اپنے اندر "رَقُوب"(بے اولاد)کس کو سمجھتے ہو؟"ہم نے کہا، جس کی اولاد نہ ہو، آپ نے فرمایا:"وہ"رَقُوب"نہیں ہے لیکن وہ شخص "رَقُوب"ہے جس نے اپنے آگے کسی بچہ کو نہ بھیجا ہو، (قیامت کے دن اس کو آگے لینے کے لیے آئے) آپ نے پوچھا،"تم اپنے اندر شہ زور (گرانے والا)کس کو سمجھتے ہو؟"ہم نے عرض کیا، جس کوکوئی پچھاڑنہ سکے آپ نے فرمایا:"وہ طاقتور نہیں ہے بلکہ طاقت ور پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھتا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابومعاویہ اور عیسیٰ بن یونس نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی روایت کی۔ امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی دو سندوں سے اس کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سعید بن مسیب نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (کوئی شخص) پچھاڑ دینے سے طاقت نہیں ہوتا۔ طاقتور (مضبوط) وہ ہے جو غصے کے وقت خود کو قابو میں رکھتا ہے۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"طاقتور مدمقابل کو پچھاڑ دینے والا نہیں ہے طاقتور اور مضبوط تو بس وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھتا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
زبیدی نے زہری سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے حمید بن عبدالرحمٰن نے بتایا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے تھے: "پچھاڑ دینے سے کوئی شخص طاقتور نہیں ہوتا۔" صحابہ نے پوچھا: اللہ کے رسول! پھر طاقت ور کون ہے؟ آپ نے فرمایا: "جو غصے کے وقت خود کو قابو میں رکھتا ہے۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرماتے ہوئے سنا:"شہ زور وہ نہیں ہے جو بہت گرانے والا ہے۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا تو پھر شہ زور کون ہے؟ اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !فرمایا:"جو غصہ کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معمر اور شعیب دونوں نے زہری سے خبر دی، انہوں نے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف سے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔ امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی دو سندوں سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا يحيي بن يحيي ، ومحمد بن العلاء ، قال يحيي: اخبرنا، وقال ابن العلاء: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن عدي بن ثابت ، عن سليمان بن صرد ، قال: " استب رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم، فجعل احدهما تحمر عيناه وتنتفخ اوداجه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إني لاعرف كلمة لو قالها لذهب عنه الذي يجد: اعوذ بالله من الشيطان الرجيم، فقال الرجل: وهل ترى بي من جنون؟ قال ابن العلاء: فقال: وهل ترى، ولم يذكر الرجل.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، قَالَ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وقَالَ ابْنُ الْعَلَاءِ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ ، قَالَ: " اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ أَحَدُهُمَا تَحْمَرُّ عَيْنَاهُ وَتَنْتَفِخُ أَوْدَاجُهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي لَأَعْرِفُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ الَّذِي يَجِدُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَهَلْ تَرَى بِي مِنْ جُنُونٍ؟ قَالَ ابْنُ الْعَلَاءِ: فَقَالَ: وَهَلْ تَرَى، وَلَمْ يَذْكُرِ الرَّجُلَ. یحییٰ بن یحییٰ اور محمد بن علاء نے کہا: ہمیں ابومعاویہ نے اعمش سے حدیث بیان کی، انہوں نے عدی بن ثابت سے اور انہوں نے حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: دو آدمیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپس میں گالم گلوچ کیا، ان دو میں سے ایک کی آنکھیں سرخ ہو گئیں اور گردن کی رگیں پھول گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مجھے ایک ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر یہ شخص اسے کہہ دے تو وہ (غصے کی) جس کیفیت میں خود کو پا رہا ہے وہ جاتی رہے گی، (وہ کلمہ ہے): "اعوذباللہ من الشیطان الرجیم" اس آدمی نے کہا: کیا آپ مجھ پر جنون طاری دیکھتے ہیں؟ ابن علاء کی روایت میں (صرف) "اور کیا آپ دیکھتے ہیں" کے الفاظ ہیں اور انہوں نے "آدمی" کا تذکرہ نہیں کیا۔ حضرت سلیمان بن صرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،دو آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گالی گلوچ کرنے لگے اور ان میں سے ایک کی آنکھیں سرخ ہونے لگیں اور رگیں پھولنے لگیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میں ایک بول جانتا ہوں، اگر یہ وہ کہہ لے توجو کیفیت یہ پا رہا ہے ختم ہو جائے گی، یہ کہے میں مردود شیطان سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں"اعوذ بالله من الشيطان الرجيم"تو اس آدمی نے کہا،کیا آپ مجھے پاگل خیال کرتے ہیں؟ ابن العلاء کی روایت میں "هَل تريٰ" ہے اور "الرَجُلُ" کا لفظ نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا ابو اسامة ، سمعت الاعمش ، يقول: سمعت عدي بن ثابت ، يقول: حدثنا سليمان بن صرد ، قال: استب رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم، فجعل احدهما يغضب ويحمر وجهه، فنظر إليه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " إني لاعلم كلمة لو قالها لذهب ذا عنه: اعوذ بالله من الشيطان الرجيم "، فقام إلى الرجل رجل ممن سمع النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اتدري ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم آنفا؟ قال: إني لاعلم كلمة لو قالها لذهب ذا عنه: اعوذ بالله من الشيطان الرجيم، فقال له الرجل: امجنونا تراني؟.حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، سَمِعْتُ الْأَعْمَشَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ ثَابِتٍ ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ صُرَدٍ ، قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ أَحَدُهُمَا يَغْضَبُ وَيَحْمَرُّ وَجْهُهُ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ ذَا عَنْهُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ "، فَقَامَ إِلَى الرَّجُلِ رَجُلٌ مِمَّنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَتَدْرِي مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آنِفًا؟ قَالَ: إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ ذَا عَنْهُ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ: أَمَجْنُونًا تَرَانِي؟. ابواسامہ نے کہا: میں نے اعمش سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: میں نے عدی بن ثابت سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ ہمیں سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو آدمیوں نے آپس میں گالم گلوچ کیا۔ ان میں سے ایک کو غصہ چڑھنا شروع ہو گیا اور اس کا چہرہ سرخ ہونے لگا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف نظر کی اور فرمایا: "مجھے ایک کلمے: "اعوذباللہ من الشیطان الرجیم" کا پتہ ہے۔ اگر یہ شخص وہ (کلمہ) کہہ دے تو اس سے یہ (غصہ) جاتا رہے گا۔" نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے (یہ بات) سننے والوں میں سے ایک آدمی اٹھ کر اس شخص کی طرف گیا اور کہا: تمہیں پتہ ہے کہ ابھی ابھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟ آپ نے فرمایا ہے: "مجھے ایک ایسے کلمے: "اعوذباللہ من الشیطان الرجیم" کا پتہ ہے۔ اگر یہ (شخص) وہ (کلمہ) کہہ دے تو اس سے یہ کیفیت جاتی رہے گی۔" اس شخص نے کہا: کیا تم یہ سمجھ رہے ہو کہ میں جنون کا شکار ہو گیا ہوں؟ حضرت سلیمان بن صرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو آدمیوں میں تلاخ کلامی اور تکرار ہوا، ان میں سے ایک غصہ میں لال پیلا ہو رہا تھا، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی کیفیت کو دیکھ فرمایا میں ایک کلمہ (بول)جانتا ہوں،اگر یہ وہ کلمہ کہ لے تو اس کا غصہ فرد ہو جائے گا۔یعنی "اعوذ بالله من الشيطان الرجيم"تو ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سن کر اس آدمی کے پاس گیا اور کہا، کیا جانتے ہو،ابھی ابھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا:"میں ایک بول جانتا ہوں اگر یہ کہہ تو اس کی یہ کیفیت دور ہو جائے۔"اعوذ بالله من الشيطان الرجيم" تو اس آدمی نے اسے جواب دیا کیا تم مجھے پاگل دیکھتے ہو؟
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حفص بن غیاث نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ روایت کی۔ امام صاحب یہ روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|