كِتَاب الْبِرِّ وَالصِّلَةِ وَالْآدَابِ حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship 11. باب النَّهْيِ عَنِ الشَّحْنَاءِ وَالتَّهَاجُرِ: باب: کینہ رکھنے کی ممانعت۔ Chapter: The Prohibition Of Holding Grudges حدثنا قتيبة بن سعيد ، عن مالك بن انس فيما قرئ عليه، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " تفتح ابواب الجنة يوم الاثنين، ويوم الخميس، فيغفر لكل عبد لا يشرك بالله شيئا، إلا رجلا كانت بينه وبين اخيه شحناء، فيقال: انظروا هذين حتى يصطلحا، انظروا هذين حتى يصطلحا، انظروا هذين حتى يصطلحا ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تُفْتَحُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، فَيُغْفَرُ لِكُلِّ عَبْدٍ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلَّا رَجُلًا كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، أَنْظِرُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا ". ) امام مالک بن انس نے سہیل (بن ابی صالح) سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ہر اس بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتا، اس بندے کےسوا جس کی اپنے بھائی کے ساتھ عداوت ہو، چنانچہ کہا جاتا ہے: ان دونون کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں، ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں۔ ان دونوں کو مہلت دو حتی کہ یہ صلح کر لیں۔" (اور صلح کے بعد ان کی بھی بخشش کر دی جائے۔) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" سوموار اورجمعرات کے روز جنت کے دروازے کھولےجاتے ہیں اور ہر اس بندے کو معاف کردیا جاتا ہے،جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا،سوائے اس بندے کے کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان کینہ اور عداوت ہے،ان کے بارےمیں کہاجاتا ہے،ان دونوں کامعاملہ مؤخر کرو،حتیٰ کہ آپس میں صلح کرلیں،ان دونوں کو مہلت دو،حتیٰ کہ باہمی صلح کرلیں،ان دونوں کو ڈھیل دو،حتیٰ کہ آپس میں صلح کرلیں۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں جریر نے حدیث بیان کی۔ قتیبہ بن سعید اور احمد بن عبدہ ضبی نے عبدالعزیز دراوردی سے حدیث بیان کی، ان دونوں (جریر اور عبدالعزیز) نے سہیل سے روایت کی، انہوں نے اپنے والد (ابو صالح) سے مالک کی سند کے ساتھ انہی کی حدیث کے مانند روایت کی، البتہ ابن عبدہ سے دراوردی کی بیان کردہ حدیث میں ہے: "سوائے ان دو کے جنہوں نے ایک دوسرے کو چھوڑ رکھا ہو۔" اور قتیبہ نے کہا: "سوائے ان دو کے جنہوں نے دوری اختیار کر رکھی ہو۔" امام صاحب یہی حدیث مختلف اساتذہ سے بیان کرتےہیں،صرف یہ لفظ فرق ہے کہ دراور دی کے لفظ ہیں،"الا المتهاجرين"اور قتیبہ کہتےہیں،"الاالمهتجرين"دونوں کامعنی ہے،تعلقات منقطع کرنےو الے دو افراد۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان ، عن مسلم بن ابي مريم ، عن ابي صالح ، سمع ابا هريرة ، رفعه مرة، قال: " تعرض الاعمال في كل يوم خميس، واثنين، فيغفر الله عز وجل في ذلك اليوم لكل امرئ لا يشرك بالله شيئا، إلا امرا كانت بينه وبين اخيه شحناء، فيقال: اركوا هذين حتى يصطلحا، اركوا هذين حتى يصطلحا ".حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، رَفَعَهُ مَرَّةً، قَالَ: " تُعْرَضُ الْأَعْمَالُ فِي كُلِّ يَوْمِ خَمِيسٍ، وَاثْنَيْنِ، فَيَغْفِرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ لِكُلِّ امْرِئٍ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، إِلَّا امْرَأً كَانَتْ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَخِيهِ شَحْنَاءُ، فَيُقَالُ: ارْكُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا، ارْكُوا هَذَيْنِ حَتَّى يَصْطَلِحَا ". سفیان نے مسلم بن ابی مریم سے، انہوں نے ابوصالح سے روایت کی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے ایک بار اس حدیث کو مرفوعا بیان کیا، کہا: ہر پیر اور جمعرات کو اعمال پیش کیے جاتے ہیں، اس دن اللہ تعالیٰ ہر اس شخص کی مغفرت کر دیتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا، اس شخص کے سوا کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان عداوت اور کینہ ہو، تو (ان کے بارے میں) کہا جاتا ہے: ان دونوں کو رینے دو یہاں تک کہ یہ آپس میں صلح کر لیں، ان دونوں کو رہنے دو یہاں تک کہ یہ آپس میں صلح کر لیں۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:"ہر جمعرات اور پیر کے روز اعمال پیش کیے جاتے ہیں،چنانچہ اللہ عزوجل اس دن پر اس انسان کومعاف کردیتاہے،جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا،سوائے اس انسان کے کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان کینہ اور عداوت ہے تو کہا جاتا ہے،ان کے معاملہ کو مؤخر کردوحتیٰ کہ یہ دونوں آپس میں صلح کرلیں،ان دونوں کے معاملہ کو مؤخر کروحتیٰ کہ یہ دونوں صلح کرلیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
امام مالک بن انس نے مسلم بن ابی مریم سے، انہوں نے ابوصالح سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لوگوں کے اعمال ہر ہفتے میں دو بار پیش کیے جاتے ہیں، پیر کے دن اور جمعرات کے دن اور ہر ایمان رکھنے والے بندے کی مغفرت کر دی جاتی ہے، اس بندے کے سوا کہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان عداوت اور بغض ہوتا ہے۔ تو (ان کے بارے میں) کہا جاتا ہے: ان دونوں کو چھوڑ دو، یا مؤخر کر دو یہاں تک کہ دونوں (عداوت چھوڑ کر ایک دوسرے کی طرف) واپس آ جائیں۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:لوگوں کے اعمال ہر ہفتہ میں دودن،پیر اور جمعرات کوپیش کیے جاتےہیں تو ہر مومن بندہ کومعاف کردیاجاتا ہے،سوائے اس بندہ کےکہ اس کے اور اس کے بھائی کے درمیان کینہ ہو،ان کے بارے میں کہاجاتاہے،ان دونوں کو چھوڑے رکھو یا مؤخر رکھوحتیٰ کہ یہ آپس کے کینہ اورباہمی عداوت سے باز آجائیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|