كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام The Book of Prayer - Travellers 16. باب جَوَازِ النَّافِلَةِ قَائِمًا وَقَاعِدًا وَفِعْلِ بَعْضِ الرَّكْعَةِ قَائِمًا وَبَعْضِهَا قَاعِدًا: باب: نوافل کا کھڑے بیٹھے یا ایک رکعت میں کچھ کھڑے اور کچھ بیٹھے جائز ہونا۔ Chapter: It is permissible to offer voluntary prayers standing or sitting, and to stand and sit in the same rak`ah حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا هشيم ، عن خالد ، عن عبد الله بن شقيق ، قال: سالت عائشة ، عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، عن تطوعه، فقالت: " كان يصلي في بيتي، قبل الظهر اربعا، ثم يخرج فيصلي بالناس، ثم يدخل فيصلي ركعتين، وكان يصلي بالناس المغرب، ثم يدخل فيصلي ركعتين، ويصلي بالناس العشاء، ويدخل بيتي فيصلي ركعتين، وكان يصلي من الليل تسع ركعات، فيهن الوتر، وكان يصلي ليلا طويلا قائما، وليلا طويلا قاعدا، وكان إذا قرا وهو قائم، ركع وسجد وهو قائم، وإذا قرا قاعدا ركع وسجد وهو قاعد، وكان إذا طلع الفجر، صلى ركعتين ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ تَطَوُّعِهِ، فَقَالَتْ: " كَانَ يُصَلِّي فِي بَيْتِي، قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا، ثُمَّ يَخْرُجُ فَيُصَلِّي بِالنَّاسِ، ثُمَّ يَدْخُلُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، وَكَانَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ يَدْخُلُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، وَيُصَلِّي بِالنَّاسِ الْعِشَاءَ، وَيَدْخُلُ بَيْتِي فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، وَكَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تِسْعَ رَكَعَاتٍ، فِيهِنَّ الْوِتْرُ، وَكَانَ يُصَلِّي لَيْلًا طَوِيلًا قَائِمًا، وَلَيْلًا طَوِيلًا قَاعِدًا، وَكَانَ إِذَا قَرَأَ وَهُوَ قَائِمٌ، رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ قَائِمٌ، وَإِذَا قَرَأَ قَاعِدًا رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ قَاعِدٌ، وَكَانَ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ، صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ". خالد نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کی، انھوں نے کہا، میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کے بارے میں سوال کیا؟ تو انھوں نے جواب دیا: آپ میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھتے، پھر (گھر سے) نکلتے اور لوگوں کو نماز پڑھاتے، پھر گھر واپس آتے اور دو رکعتیں ادا فرماتے۔اور آپ لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھاتے پھر گھر آتے اور دو رکعت نماز پڑھتے، اور لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھاتے اور میرے گھر آتے اور دو رکعتیں پڑھتے، اور رات میں نو رکعتیں پڑھتے جن میں وتر شامل ہوتی، اور طویل رات کھڑے ہو کر اور طویل رات بیٹھ کر نماز ادا کرتے اور جب کھڑے ہو کر قراءت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب بیٹھ کر قراءت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی بیٹھ کر کرتے اور جب فجر طلوع ہوتی تو دو رکعتیں پڑھتے۔ عبداللہ بن شفیق بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعات پڑھتے، پھر گھر سے نکلتے اور لوگوں کو نماز پڑھاتے، پھر گھر واپس آتے اور دو رکعت ادا فرماتے، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو مغرب کی نماز پڑھاتے پھر گھر آتے اور دو رکعت نماز پڑھتے اور لوگوں کوعشاء کی نماز پڑھاتے اور میرے گھر آتے اور دو رکعت پڑھتے اور رات کو وتر سمیت نو رکعات پڑھتے، اور رات کو کافی دیر تک کھڑے نماز پڑھتے اور کافی دیر تک بیٹھے نماز ادا کرتے، اور جب کھڑے ہو کر قرأت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب بیٹھ کر قرأت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی بیٹھے بیٹھے کر لیتے اور طلوع فجر کے بعد دو رکعت پڑھتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حماد نے بدیل اورایوب سے روایت کی، انھوں نے عبداللہ بن شقیق سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو لمبا وقت نماز پڑھتے رہتے، پس جب آپ کھڑے ہوکر نماز پڑھتے تو کھڑے کھڑے رکوع کرتے اور جب بیٹھ کر نماز پڑھتے تو بیٹھے ہوئے رکوع کرتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کافی دیر تک نماز پڑھتے رہتے، جب کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تو رکوع بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب بیٹھ کر نماز پڑھتے تو بیٹھ کر رکوع کرتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبہ نے بدیل سے حدیث سنائی انھوں نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں فارس (ایران) میں بیمار تھا، اس لئے بیٹھ کر نماز پڑھتا تھا۔میں نے اس کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انھوں نے جواب دیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو لمباوقت کھڑے ہوکر نماز پڑھتے تھے۔۔۔اس کے بعد (اسی طرح) حدیث بیان کی۔ عبداللہ بن شفیق بیان کرتے ہیں کہ میں فارس میں بیمار تھا اور بیٹھ کر نماز پڑھتا تھا، میں نے اس کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافی دیر تک کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تھے، اور حدیث مکمل بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حمید نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کے بارے میں سوا ل کیاتو ا نھوں نے جواب دیا: آپ رات کو لمبا وقت کھڑے ہوکر نماز پڑھتے اور رات کو لمبا وقت بیٹھ کر نماز پڑھتے اور جب آپ کھڑے ہوکر قراءت کرتے تو کھڑے کھڑے رکوع کرتے اور جب بیٹھ کر قراءت کرتے تو بیٹھے بیٹھے رکوع کرتے۔ عبداللہ بن شفیق عقیلی بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کے بارے میں سوال کیا؟ تو انہوں نے جواب دیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم رات کافی دیر تک کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور رات کا کافی حصہ بیٹھ کر نماز پڑھتے اور جب آپ کھڑے ہو کر قرأت کرتے تو رکوع بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب بیٹھ کر قرأت کرتے تو رکوع بھی بیٹھ کر کرتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن سیرین نے عبداللہ بن شقیق عقیلی سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم لوگوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا س رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا آپ کثرت سے کھڑ ے ہوکراور بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے۔جب آپ کھڑے ہوکر نماز کا آغازفرماتے تو کھڑے کھڑے رکوع کرتے اور جب آپ بیٹھے ہوئے نماز کا آغاز کرتے تو بیٹھے ہوئے رکوع کرتے۔ عبداللہ بن شفیق عقیلی بیان کرتے ہیں کہ ہم نے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا، آپصلی اللہ علیہ وسلم کافی دیر تک کھڑے ہو کر اور کافی دیر تک بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے تو جب آپصلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر نماز شروع کرتے تو رکوع کھڑے ہو کر کرتے اور جب بیٹھ کر نماز کا آغاز کرتے تو رکوع بیٹھ کر کرتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہشام بن عروہ سے روایت ہے، کہا: مجھے میرے والد نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا تھا کہ آپ نے رات کی نماز کے کسی حصے میں بیٹھ کر قراءت کی ہو یہاں تک کہ جب آپ کی عمر زیادہ ہوگئی تو آپ بیٹھ کر قراءت کرتے اور جب سورت کی تیس یا چالیس آیتیں ر ہ جاتیں تو کھڑے ہوکر انھیں پڑھتے پھر رکوع کرتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رات کی کسی نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر قرأت کرتے نہیں دیکھا، حتی کہ جب آپصلی اللہ علیہ وسلم عمر رسیدہ ہو گئے تو بیٹھ کر قرأت کرنے لگے، یہاں تک کہ جب (طویل) سورت کی تیس یا چالیس آیات رہ جاتیں تو انہیں کھڑے ہو کر پڑھتے پھر رکوع کرتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر (بھی) نماز پڑھتے تھے، آپ بیٹھے ہوئے قراءت فرماتے جب آپ کی قراءت سے اتنا حصہ بچ جاتا جتنی تیس یا چالیس آیتیں ہوتی ہیں تو آپ کھڑ ے ہوجاتے اور کھڑے ہوئے ان کی قراءت فرماتے پھر رکوع کرتے پھر سجدہ کرتے، پھر دوسری رکعت میں ایسا ہی کرتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھتے اور بیٹھے بیٹھے قرأت کرتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت تیس یا چالیس آیات باقی رہ جاتیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر قرأت فرماتے، پھر رکوع کرتے پھر سجدہ کرتے، پھر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کرتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عمرہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے قراءت فرماتے، پس جب رکوع کرناچاہتے تو اتنی دیر کے لئے کھڑے ہوجاتے جتنی دیر میں ایک انسان چالیس آیتیں پڑھ لیتا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر قرأت فرماتے تو جب رکوع کرنا چاہتے تو اتنی دیر کے لیے کھڑے ہو جاتے جس میں انسان چالیس آیات پڑھ لیتا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
علقمہ بن وقاص سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر دو رکعتیں پڑھتے تو کیا کرتے تھے؟انھوں نے جواب دیا: آپ ان میں قراءت کرتے رہتے، جب رکوع کرنے کا ارادہ کرتے تو کھڑے ہوجاتے پھر ر کوع کرتے۔ علقمہ بن وقاص بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر دو رکعت کیسے پڑھتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم قرأت کرتے رہتے تو جب رکوع کرنے کا ارادہ کرتے کھڑے ہو جاتے اور رکوع کرتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سعید بن جریری نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھ لیتے تھے؟انہوں نے کہا: ہاں، جب لوگوں (کے معاملات کی دیکھ بھال اورفکر مندی) نے آپ کو بوڑھا کردیا۔ عبداللہ بن شفیق بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھ لیتے تھے؟ انہوں نے کہا، ہاں، جب لوگوں (کے معاملات کی فکرمندی اور دیکھ بھال) نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کمزور کر دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
کہمس نے عبداللہ بن شقیق سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا۔۔۔پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت بیان کی۔ امام صاحب نے اپنے دوسرے استاد سے بھی مذکورہ بالا روایت بیان کی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو سلمہ بن عبدالرحمان نے خبر دی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انھیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال نہیں ہوا یہاں تک کہ آپ کی نماز کا بہت سا حصہ بیٹھے ہوئے ہوتا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ابوسلمہ بن عبد الرحمٰن کو بتایا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وفات سے پہلے نماز کا بہت سا حصہ بیٹھ کر پڑھنے لگے یا بہت سی نماز بیٹھ کر پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبداللہ بن عروہ کے والد عروہ بن زبیر نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی انھوں نے کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بدن زرا بڑھ گیا اور آپ بھاری ہوگئے تو آپ کی نماز کا زیادہ تر حصہ بیٹھے ہوئے (ادا) ہوتا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم عمر رسیدہ ہو گئے یا آپصلی اللہ علیہ وسلم کا بدن بھاری اور بوجھل ہو گیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم زیادہ نماز بیٹھ کر پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
۔ امام مالک نے ابن شہاب سے، انھوں نے سائب بن یزید سے، انھوں نے مطلب بن ابی وداعہ سہمی سے اور انھوں نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نفل نماز بیٹھ کر کبھی نہ پڑھتے دیکھاتھا حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے ایک سال پہلے کا زمانہ ہوا تو آپ نفل نماز بیٹھ کر پڑھنےلگے۔آپ سورت کی قراءت کرتے تو اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے حتیٰ کہ وہ طویل ترین سورت سے بھی لمبی ہوجاتی۔ (یعنی بیٹھ کر لیکن اور بھی زیادہ لمبی نماز پڑھتے) - حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نفلی نماز بیٹھ کر پڑھتے نہیں دیکھا، حتیٰ کہ وفات سےایک سال پہلے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نفلی نماز بیٹھ کر پڑھنے لگے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم سورہ پڑھتے اور اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے حتیٰ کہ وہ اپنے سے طویل سورت سے بھی لمبی ہو جاتی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یونس اور معمر دونوں نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اس کے مانند روایت کی، البتہ ان دونوں (یونس اور معمر) نے ایک یا دو سال کہا۔ امام صاحب اپنے دوسرے اساتذہ سے بھی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔ اس میں یہ ہے جب ایک یا دو سال رہ گئے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت جابربن سمرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات نہ ہوئی یہاں تک کہ آپ (رات کو) بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے۔ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال نہیں ہوا حتیٰ کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن منصور ، عن هلال بن يساف ، عن ابي يحيى ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: حدثت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " صلاة الرجل قاعدا نصف الصلاة، قال: فاتيته فوجدته يصلي جالسا، فوضعت يدي على راسه، فقال: ما لك يا عبد الله بن عمرو؟ قلت: حدثت يا رسول الله، " انك قلت صلاة الرجل قاعدا على نصف الصلاة، وانت تصلي قاعدا، قال: اجل، ولكني لست كاحد منكم ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ ، عَنْ أَبِي يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: حُدِّثْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " صَلَاةُ الرَّجُلِ قَاعِدًا نِصْفُ الصَّلَاةِ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ فَوَجَدْتُهُ يُصَلِّي جَالِسًا، فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَى رَأْسِهِ، فَقَالَ: مَا لَكَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو؟ قُلْتُ: حُدِّثْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، " أَنَّكَ قُلْتَ صَلَاةُ الرَّجُلِ قَاعِدًا عَلَى نِصْفِ الصَّلَاةِ، وَأَنْتَ تُصَلِّي قَاعِدًا، قَالَ: أَجَلْ، وَلَكِنِّي لَسْتُ كَأَحَدٍ مِنْكُمْ ". جریر نے مجھے حدیث سنائی، انھوں نے منصور سے، انھوں نے ہلال بن یساف سے، انھوں نے ابو یحییٰ سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمرو (بن حوص) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے بتایا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بیٹھ کر آدمی کی نماز (اجر میں) آدھی نماز ہے۔"انھوں نے کہا: ایک بار میں آپ کے پاس آیا اور میں نے آپ کو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے پایا تو میں نے اپنا ہاتھ آپ کے سر مبارک پر لگایا۔آپ نے ہوچھا: "اے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ تمھیں کیا ہوا؟ میں نے عرض کی، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے بتایا گیا کہ آپ نے فرمایا ہے"بیٹھ کر آدمی کی نماز آدھی نماز کے برابر ہے۔"جب کہ آپ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں۔آپ نے فرمایا: "ہاں ایسا ہی ہے لیکن میں تم میں سے کسی ایک طرح کا نہیں ہوں۔" عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں مجھے بتایا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، آدمی کی بیٹھ کر نماز آدھی نماز ہے۔ تو میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر نماز پڑھتے پایا تو میں نے اپنا ہاتھ آپصلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر رکھ دیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، ”اے عبداللہ بن عمرو! تمہیں کیا ہوا ہے؟“ میں نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے بتایا گیا ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”آدمی کی بیٹھ کر نماز آدھی نماز کے برابر ہے۔“ یعنی بیٹھ کر نماز پڑھنے کی صورت میں آدھا اجر ملتا ہے، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھی ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، لیکن میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبہ اور سفیان دونوں نے منصور سے اسی سابقہ سند کے ساتھ حدیث بیان کی، البتہ شعبہ کی روایت میں ہے: "ابو یحییٰ الاعرج سے روایت ہے" (انھوں نے ابو یحییٰ کے ساتھ ان کے لقب الاعرج کا بھی ذکر کیا ہے) - مصنف نے یہی حدیث دوسرے اساتذہ سے بیان کی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|