صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا
مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام
The Book of Prayer - Travellers
31. باب أَمْرِ مَنْ نَعَسَ فِي صَلاَتِهِ أَوِ اسْتَعْجَمَ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ أَوِ الذِّكْرُ بِأَنْ يَرْقُدَ أَوْ يَقْعُدَ حَتَّى يَذْهَبَ عَنْهُ ذَلِكَ:
باب: نماز یا قرآن مجید کی تلاوت یا ذکر کے دوران اونگھنے یا سستی غالب آنے پر اس کے جانے تک سونے یا بیٹھے رہنے کا حکم۔
Chapter: The command to one who becomes sleepy while praying, or who starts to falter in his recitation of the Qur’an or statements of remembrance, to lie down or sit down until that goes away
حدیث نمبر: 1831
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابن علية . ح وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل ، عن عبد العزيز بن صهيب ، عن انس ، قال: " دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم المسجد، وحبل ممدود بين ساريتين، فقال: ما هذا؟ قالوا: لزينب تصلي، فإذا كسلت او فترت امسكت به، فقال: حلوه، " ليصل احدكم نشاطه، فإذا كسل او فتر، قعد "، وفي حديث زهير: فليقعد.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ، وَحَبْلٌ مَمْدُودٌ بَيْنَ سَارِيَتَيْنِ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: لِزَيْنَبَ تُصَلِّي، فَإِذَا كَسِلَتْ أَوْ فَتَرَتْ أَمْسَكَتْ بِهِ، فَقَالَ: حُلُّوهُ، " لِيُصَلِّ أَحَدُكُمْ نَشَاطَهُ، فَإِذَا كَسِلَ أَوْ فَتَرَ، قَعَدَ "، وَفِي حَدِيثِ زُهَيْرٍ: فَلْيَقْعُدْ.
ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں ابن علیہ نے حدیث سنائی، نیز زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں اسماعیل نے حدیث سنائی، ان دونوں (ابن علیہ اوراسماعیل) نے عبدالعزیز بن صہیب سے اور انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور (دیکھا کہ) دو ستونوں کے درمیان ایک رسی لٹکی ہوئی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "یہ کیا ہے؟صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کرام نے عرض کی: حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی رسی ہے، وہ نماز پڑھتی رہتی ہیں، جب سست پڑتی ہیں یا تھک جاتی ہیں تو اس کو پکڑ لیتی ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے کھول دو، ہرشخص نماز پڑھے جب تک ہشاش بشاش رہے، جب سست پڑ جائے یا تھک جائے تو بیٹھ جائے۔"زہیر کی روایت میں (قعد کی بجائے) "فلیقعد" ہے۔یعنی ماضی کی بجائے امر کا صیغہ استعمال کیا، مفہوم ایک ہی ہے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے اور دو ستونوں کے درمیان ایک رسی لٹکی ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا، حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی رسی ہے، وہ نماز پڑھتی رہتی ہیں، جب سست پڑتی ہیں یا تھک جاتی ہیں تو اس کو پکڑ لیتی ہیں،اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھول دو، ہر شخص اس وقت تک نماز پڑھے جب تک چست اور ہشاش بشاش رہے، جب سست پڑ جائے یا تھک جائے تو بیٹھ جائے۔ زہیر کی روایت میں (قَعَدَ کی بجائے) (فَلْيَقْعُدْ) ہے۔ یعنی ماضی کی بجائے امر کا صیغہ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1832
Save to word اعراب
وحدثناه شيبان بن فروخ ، حدثنا عبد الوارث ، عن عبد العزيز ، عن انس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.وحَدَّثَنَاه شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَنَس ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
عبدالوارث نے عبدالعزیز (بن صہیب) سے، انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہا سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔
یہی حدیث مصنف نے اپنے دوسرے استاد سے بیان کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1833
Save to word اعراب
وحدثني حرملة بن يحيى ، ومحمد بن سلمة المرادي ، قالا: حدثنا ابن وهب ، عن يونس ، عن ابن شهاب ، قال: اخبرني عروة بن الزبير ، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته، ان الحولاء بنت تويت بن حبيب بن اسد بن عبد العزى، مرت بها وعندها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: هذه الحولاء بنت تويت، وزعموا انها لا تنام الليل، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تنام الليل، خذوا من العمل ما تطيقون، فوالله لا يسام الله حتى تساموا ".وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ الْحَوْلَاءَ بِنْتَ تُوَيْتِ بْنِ حَبِيبِ بْنِ أَسَدِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّى، مَرَّتْ بِهَا وَعِنْدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: هَذِهِ الْحَوْلَاءُ بِنْتُ تُوَيْتٍ، وَزَعَمُوا أَنَّهَا لَا تَنَامُ اللَّيْلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَنَامُ اللَّيْلَ، خُذُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ، فَوَاللَّهِ لَا يَسْأَمُ اللَّهُ حَتَّى تَسْأَمُوا ".
ابن شہاب نے کہا: مجھے عروہ بن زبیر نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ا نھیں بتایا کہ حولا بنت تویت بن حبیب بن اسد بن عبدالعزیٰ اس عالم میں ان کے قریب سے گزری جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تھے، کہا: میں نے عرض کی: یہ حولا بنت تویت ہیں اور لوگوں کا خیال ہے کہ یہ رات بھر نہیں سوتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کیا رات بھر نہیں سوتی!اتنا عمل اپنا ؤ جتنے کی تم طاقت رکھتے ہو۔اللہ کی قسم!اللہ نہیں اکتائے گا یہاں تک کہ تم اکتا جاؤ۔"
عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بتایا کہ حولاء بنت تویت بن حبیب بن اسد بن عبدالعزیٰ ان کے پاس سے گزری جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس موجود تھے تو میں نے عرض کیا: یہ حولہ بنت تویت ہے، اور لوگوں کا خیال ہے، یہ رات بھر نہیں سوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات بھر نہیں سوتی! اتنا عمل اپنا ؤ جس کی تم طاقت رکھتے ہو، اللہ کی قسم! اللہ نہیں اکتائے گا، یہاں تم ہی اکتا جاؤ گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1834
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو اسامة ، عن هشام بن عروة . ح وحدثني زهير بن حرب واللفظ له، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن هشام ، قال: اخبرني ابي ، عن عائشة ، قالت: دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندي امراة، فقال: من هذه؟ فقلت: امراة لا تنام، تصلي، قال: " عليكم من العمل ما تطيقون، فوالله لا يمل الله حتى تملوا، وكان احب الدين إليه ما داوم عليه صاحبه "، وفي حديث ابي اسامة: انها امراة من بني اسد.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ . ح وَحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظ لَهُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي امْرَأَةٌ، فَقَالَ: مَنْ هَذِهِ؟ فَقُلْتُ: امْرَأَةٌ لَا تَنَامُ، تُصَلِّي، قَالَ: " عَلَيْكُمْ مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ، فَوَاللَّهِ لَا يَمَلُّ اللَّهُ حَتَّى تَمَلُّوا، وَكَانَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَا دَاوَمَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ "، وَفِي حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ: أَنَّهَا امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ.
ابو اسامہ اور یحییٰٰ بن سعید نے ہشام بن عروہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے میرے والد نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہوئے خبر دی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میرے پاس ایک خاتون موجود تھیں، آپ نے پوچھا: "یہ کون ہے؟"میں نے کہا: یہ ایسی عورت ہے جو رات بھر نہیں سوتی، نماز پڑھتی رہتی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اتنا عمل کرو جتنا تمہارے بس میں ہو، اللہ کی قسم!اللہ نہیں اکتائے گا یہاں تک کہ تم ہی عمل سے اکتا جاؤ۔"اللہ کے ہاں دین کا وہی عمل پسند ہے جس پر عمل کرنے والا ہمیشگی کرے۔ ابو اسامہ کی روایت میں ہے، یہ بنو اسد کی عورت تھی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے جبکہ میرے پاس ایک عورت موجود تھی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کون ہے؟اس پر میں نے کہا، یہ ایک عورت ہے جو رات بھر نہیں سوتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اتنا عمل اختیار کرو جو تمہارے بس میں ہو، اللہ کی قسم! اللہ ثواب دینے سے نہیں اکتائے گا تم ہی عمل سے اکتا جاؤگے۔ اللہ کو و ہی اطاعت پسند ہے جس پر عمل کرنے والامداومت کرے۔ ابو اسامہ کی روایت میں ہے، یہ بنو اسد کی عورت تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1835
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي . ح وحدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو اسامة جميعا، عن هشام بن عروة . ح وحدثنا قتيبة بن سعيد ، واللفظ له، عن مالك بن انس ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا نعس احدكم في الصلاة، فليرقد حتى يذهب عنه النوم، فإن احدكم إذا صلى وهو ناعس، لعله يذهب يستغفر فيسب نفسه ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ جَمِيعًا، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ . ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلَاةِ، فَلْيَرْقُدْ حَتَّى يَذْهَبَ عَنْهُ النَّوْمُ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا صَلَّى وَهُوَ نَاعِسٌ، لَعَلَّهُ يَذْهَبُ يَسْتَغْفِرُ فَيَسُبُّ نَفْسَهُ ".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے رویت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں اونگھنے لگے تو وہ سوجائے حتیٰ کہ نیند جاتی رہے کیونکہ جب تم میں سے کوئی شخص اونگھ کی حالت میں نماز پڑھتاہے تو وہ ممکن ہے وہ استغفار کرنے چلے لیکن (اس کی بجائے) اپنے آپ کو برا بھلا کہنے لگے، "
امام صاحب مختلف اساتذہ سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں اونگھنے لگے تو وہ سو جائے حتیٰ کہ اس کی نیند دورہو جائے، کیونکہ جب تم میں سے کوئی شخص اونگھ کی حالت میں نماز پڑھتا ہے تو ممکن ہے وہ دعا اور استغفار کرنے کی بجائے اپنے آپ کو برا بھلا کہنے لگے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 1836
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا قام احدكم من الليل، فاستعجم القرآن على لسانه، فلم يدر ما يقول فليضطجع ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ، فَاسْتَعْجَمَ الْقُرْآنُ عَلَى لِسَانِهِ، فَلَمْ يَدْرِ مَا يَقُولُ فَلْيَضْطَجِعْ ".
ہمام بن منبہ نے کہا: یہ احادیث ہیں جو ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ نے ہمیں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے بیان کی ہیں، پھر ان میں سے کچھ احادیث ذکر کیں، ان میں سے یہ بھی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص رات کو قیام کرے اور اس کی زبان پر قراءت مشکل ہوجائے اور اسے پتہ نہ چلے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے تو اسے لیٹ جانا چاہیے۔"
حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص رات کو قیام کرے اور اس کی زبان پر قراءت مشکل ہو جائے،زبان پر قراءت جاری نہ رہے (کیونکہ نیند آرہی ہے) اور اسے پتہ نہ چلے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے تو اسے لیٹ جانا چاہیے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.