حدثنا يحيى بن يحيى ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، ان ابن عمر ، اذن بالصلاة في ليلة ذات برد وريح، فقال: الا صلوا في الرحال، ثم قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، " يامر المؤذن إذا كانت ليلة باردة، ذات مطر، يقول: الا صلوا في الرحال ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، أَذَّنَ بِالصَّلَاةِ فِي لَيْلَةٍ ذَاتِ بَرْدٍ وَرِيحٍ، فَقَالَ: أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ، ثُمّ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " يَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ بَارِدَةٌ، ذَاتُ مَطَرٍ، يَقُولُ: أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ ".
امام مالک نے نافع سے روایت کی کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے سردی اور ہوا والی ایک رات اذان کہی اور اس کے آخر میں کہا: (أَلَا صَلُّوا فِی الرِّحَالِ) سنو! (اپنے) ٹھکانوں میں نماز پڑھ لو۔"پھر کہا کہ جب رات سرد اور بارش والی ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موذن کو حکم دیتے کہ وہ کہے (أَلَا صَلُّوا فِی الرِّحَالِ) سنو! (اپنے) ٹھکانوں پر نماز پڑھ لو۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ایک سرد اور ہوا دار رات میں اذان دی اور کہا: (اَلاَ صَلُّوْا فیِ الرِّحَالِ) خبردار! گھروں میں نماز پڑھ لو۔ پھر بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات سرد اور بارش والی ہوتی تو مؤذن کو حکم دیتے کہ وہ کہہ دے (اَلاَ صَلُّوْ افِی الرِّحَالِ) سنو نماز گھروں میں پڑھ لو۔
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا عبيد الله ، حدثني نافع ، عن ابن عمر ، انه نادى بالصلاة في ليلة ذات برد، وريح، ومطر، فقال في آخر ندائه: الا صلوا في رحالكم، الا صلوا في الرحال، ثم قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، " كان يامر المؤذن، إذا كانت ليلة باردة، او ذات مطر في السفر، ان يقول: الا صلوا في رحالكم ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ نَادَى بِالصَّلَاةِ فِي لَيْلَةٍ ذَاتِ بَرْدٍ، وَرِيحٍ، وَمَطَرٍ، فَقَالَ فِي آخِرِ نِدَائِهِ: أَلَا صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ، أَلَا صَلُّوا فِي الرِّحَالِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " كَانَ يَأْمُرُ الْمُؤَذِّنَ، إِذَا كَانَتْ لَيْلَةٌ بَارِدَةٌ، أَوْ ذَاتِ مَطَرٍ فِي السَّفَرِ، أَنْ يَقُولَ: أَلَا صَلُّوا فِي رِحَالِكُمْ ".
محمد بن عبداللہ بن نمیر نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے میرے والد نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں عبیداللہ نے حدیث سنائی، کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ انھوں نے سردی، ہوا اور بارش و الی ایک رات میں اذان دی اور اذان کے آخر میں کہا: " سنو! اپنے ٹھکانوں میں نماز پڑھ لو، سنو! ٹھکانوں میں نماز پڑھو، "پھر کہا: جب سفر میں رات سرد یا بارش والی ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم موذن کو یہ کہنے کا حکم دیتے" أَلَا صَلُّوا فِی الرِّحَالِکُم) "سنو!اپنی قیام گاہوں میں نماز پڑھ لو۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ایک سردی، ہوا اور بارش والی رات میں اذان دی اور اذان کے آخر میں کہا۔ خبردار اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔ سنو گھروں میں نماز پڑھو۔ پھر بتایا کہ جب سفر میں رات سرد ہوتی یا بارش ہو رہی ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن کو یہ کہنے کا حکم دیتے: (اَلاَ صَلُّوْا فِی رِحَالِکُمْ)۔
ابو اسامہ نے کہا: ہمیں عبیداللہ نے نافع سے حدیث سنائی، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ر وایت کی کہ انھوں نے (مکہ سے چھ میل کے فاصلے پر واقع) بضَجنانَ پہاڑ پر اذان کہی۔۔۔پھر اوپر والی حدیث کے مانند بیان کیا اور (ابو اسامہ نے) کہا: " أَلَا صَلُّوا فِی الرِّحَالِکُم " اور انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کے دوبارہ" أَلَا صَلُّوا فِی الرِّحَالِ" کہنے کا ذکر نہیں کیا۔
نافع بیان کرتے ہیں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ضجنان پہاڑ پر اذان کہی پھر اوپر والی بات بیان کی اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا (أَلَا صَلُّوْا فِي رِحَالِکُمْ) اس میں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے دوبارہ (أَلَا صَلُّوْا فِي رِحَالِکُمْ) کہنے کا ذکر نہیں ہے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے اور مینہ برسا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا جی چاہے وہ اپنے بستر پر نماز پڑھ لے۔“
وحدثني علي بن حجر السعدي ، حدثنا إسماعيل ، عن عبد الحميد صاحب الزيادي، عن عبد الله بن الحارث ، عن عبد الله بن عباس ، " انه قال لمؤذنه في يوم مطير: إذا قلت: اشهد ان لا إله إلا الله، اشهد ان محمدا رسول الله، فلا تقل: حي على الصلاة، قل: صلوا في بيوتكم، قال: فكان الناس استنكروا ذاك، فقال: اتعجبون من ذا، قد فعل ذا من هو خير مني، إن الجمعة عزمة، وإني كرهت ان اخرجكم فتمشوا في الطين، والدحض ".وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ صَاحِبِ الزِّيَادِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، " أَنَّهُ قَالَ لِمُؤَذِّنِهِ فِي يَوْمٍ مَطِيرٍ: إِذَا قُلْتَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَلَا تَقُلْ: حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، قُلْ: صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ، قَالَ: فَكَأَنَّ النَّاسَ اسْتَنْكَرُوا ذَاكَ، فَقَالَ: أَتَعْجَبُونَ مِنْ ذَا، قَدْ فَعَلَ ذَا مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنِّي، إِنَّ الْجُمُعَةَ عَزْمَةٌ، وَإِنِّي كَرِهْتُ أَنْ أُخْرِجَكُمْ فَتَمْشُوا فِي الطِّينِ، وَالدَّحْضِ ".
اسماعیل (ابن علیہ) نے (ابن ابی سفیان) الزیادی کے ساتھی عبدالحمید سے، انھوں نے عبداللہ بن حارث سے اور انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے ایک بارش والے دن اپنے موذن سے فرمایا: جب تم اشہد ان لا الہ الا اللہ اشہد ان محمد ا رسول اللہ کہہ چکو تو حیی علی الصلوۃ نہ کہنا (بلکہ) صَلُّوا فِی بُیُوتِکُمْ (اپنے گھروں میں نماز پڑھو) کہنا۔ کہا: لوگوں نے گویا اس کو ایک غیر معروف کام سمجھا تو ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: کیاتم اس پر تعجب کررہے ہو؟ یہ کام انھوں نے کیا جو مجھ سے بہت زیادہ بہترتھے۔جمعہ پڑھنالازم ہے اور مجھے برا معلوم ہوا کہ میں تمھیں تنگی میں مبتلا کروں اور تم کیچڑاور پھسلن میں چل کر آؤ۔
عبداللہ بن حارث بیان کرتے ہیں کہ ایک بارش والے دن، عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اپنے مؤذن سے فرمایا جب تم (أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللّٰہ) کہو تو (حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ) نہ کہنا (صَلُّوا فِي بُيُوتِكُمْ) کہنا، لوگوں نے گویا کہ اس کو ایک نیا کام خیال کیا تو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا، کیا تم اس پر تعجب کر رہے ہو؟ یہ کام انہوں نے کیا جو مجھ سے بہتر تھے، جمعہ پڑھنا لازم ہے، اور مجھے برا معلوم ہوا کہ میں تمہیں تنگی میں مبتلا کروں اور تم کیچڑ اور پھسلن میں چل کر آؤ۔
ابو کامل جحدری نے کہا: ہمیں حماد، یعنی ابن زید نے عبدالحمید سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے عبداللہ بن حارث سے سنا، انھوں نے کہا: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے ایک پھسلن والے دن ہمارے سامنے خطبہ دیا۔۔۔آگے ابن علیہ کی حدیث کےہم معنی روایت بیان کی، لیکن جمعے کا نام نہیں لیا، اور کہا: یہ کام اس شخصیت نے کیا ہے جو مجھ سے بہت زیادہ بہتر تھے، یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ کام کیا ہے) ابو کامل نے کہا: حماد نے ہم سے یہ حدیث (عبدالحمید کی بجائے) عاصم سے، انھوں نے عبداللہ بن حارث سے اسی طرح روایت کی ہے۔
عبداللہ بن حارث بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کیچڑ اور گارے والے دن ہمیں خطاب فرمایا، اوپر والی حدیث کے ہم معنی روایت سنائی لیکن جمعہ کا نام نہیں لیا اور کہا یہ کام اس شخصیت نے کیا ہے جو مجھ سے بہتر ہے، یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کام کیا ہے۔
ابو ربیع عتکی زہرانی نے کہا: ہمیں حماد یعنی ابن زید نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں ایوب اور عاصم احول نے اس سند کےساتھ حدیث سنائی، البتہ انھوں (ابو ربیع) نے اپنی حدیث میں یعنی النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ذکر نہیں کیے۔
امام مسلم نے یہ روایت اپنے دوسرے استاد سے بھی بیان کی ہے۔ لیکن اس میں یَعْنیِ النَّبِیَّصلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ نہیں ہیں۔
شعبہ نے کہا: ہمیں عبدالحمید صاحب الزیادی نے حدیث سنائی، کہا: میں نے عبداللہ بن حارث سے سنا، انھوں نے کہا، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے موذن نے جمعے کے روز بارش والے دن اذان دی۔۔۔پھر ابن علیہ کی حدیث کی طرح بیان کیا، اورکہا: میں نے اس بات کو ناپسند کیا کہ تم پھسلن میں چل کرآؤ۔
عبداللہ بن حارث بیان کرتے ہیں کہ انہی عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے مؤذن (جمعہ کے دن جب بارش ہورہی تھی) اذان دی، آگے ابن علیہ (اسماعیل) کی طرح حدیث بیان کی اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا، میں نے اس بات کو ناپسند کیا کہ تم کیچڑ اور پھسلن میں چل کر آؤ۔
شعبہ اور معمر دونوں نے (اپنی اپنی سند سے روایت کرتے ہوئے) عاصم احول سے اور انھوں نے عبداللہ بن حارث سے روایت کی کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اپنے موذن کو حکم دیا۔معمر کی روایت میں ہے: جمعے کے روز بارش کے دن۔۔۔ (آگے) سابقہ راویوں کی روایت کی طرح ہے۔اور معمر کی حدیث میں یہ بھی ہے: یہ کام انھوں نے کیا جو مجھ سے بہت زیادہ بہتر ہیں، یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے۔
عبداللہ بن حارث بیان کرتے ہیں کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اپنے مؤذن کو حکم دیا، جیسا کہ معمر کی روایت میں ہے، جمعہ کے دن، بارش کے روز جیسا کہ دوسروں کی روایت میں ہے اور معمر کی حدیث میں ہے یہ کام اس شخص نے کیا ہے جو مجھ سے بہتر ہے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے۔
وہیب نے کہا: ہمیں ایوب نے عبداللہ بن حارث سے حدیث بیان کی۔وہیب نے کہا: ایوب نے یہ حدیث عبداللہ بن حارث سے نہیں سنی۔ (جبکہ ابن حجر ؒ کی تحقیق ہ کہ وہیب کہ بات درست نہیں بلکہ ایوب نے یہ حدیث سنی ہے) انھوں نے کہا: ابن عباس رضی اللہ عنہ نے جمعے کے روز بارش کے دن اپنے موذن کو حکم دیا۔۔۔ (آگے اسی طرح ہے) جس طرح دوسرے راویوں نے بیان کیا۔
عبداللہ بن حارث بیان کرتے ہیں اور بقول وہیب، ایوب نے یہ حدیث عبداللہ بن حارث سے نہیں سنی۔ (اور بقول ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ سنی ہے) ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے جمعہ کے دن، بارش کے روز اپنے مؤذن کو حکم دیا جیسا کہ دوسرے راویوں نے بیان کیا ہے۔