كِتَاب صَلَاةِ الْمُسَافِرِينَ وَقَصْرِهَا مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام The Book of Prayer - Travellers 9. باب كَرَاهَةِ الشُّرُوعِ فِي نَافِلَةٍ بَعْدَ شُرُوعِ الْمُؤَذِّنِ: باب: فرض شروع ہونے کے بعد نفل کا مکروہ ہونا۔ اس حکم میں سنت مؤکدہ مثلاً صبح اور ظہر کی سنتیں اور سنت غیر مؤکدہ برابر ہیں نیز نمازی کو امام کے ساتھ رکعت ملنے کا علم ہونا اور نہ ہونا برابر ہیں۔ Chapter: It is disliked to start a voluntary prayer after the Mu’adhdhin has started to say Iqamah for prayer, whether that is a regular sunnah, such as the sunnah of Subh or Zuhr, or anything else, and regardless of whether he knows that he will catch up with the rak`ah with the Imam or not شعبہ نے ورقاء سے انھوں نے عمرو بن دینار سے، انھوں نے عطاء بن یسار سے، انہوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، "جب نماز کے لئے اقامت ہوجائے تو فرض نماز کے سوا کوئی نماز نہیں۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لئے اقامت شروع ہو جائے تو فرض نماز کے سوا کوئی نماز نہ پڑھی جائے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
(شعبہ کی بجائے) شبابہ نے ورقاء سے یہی روایت اسی سند کے ساتھ بیان کی ہے۔ امام صاحب نے دوسرے استاد سے بھی یہ روایت بیان کی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
روح نے کہا: ہمیں زکریا بن اسحاق نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا، ہمیں عمرو بن دینار نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: میں نے عطاء بن یسار سے سنا وہ کہہ رہے تھے: حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "جب نماز کے لئے اقامت کہی جائے تو فرض نماز کے سوا کوئی نماز نہیں ہوتی۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لئے اقامت کہی جائے تو فرض نماز کے سوا کوئی نماز نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
(روح کی بجائے) عبدالرزاق نے خبر دی کہ ہمیں زکریا بن اسحاق نے اسی سند کے ساتھ اسی طرح خبر دی۔ امام صاحب نے دوسرے استاد سے بھی یہی روایت بیان کی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حماد بن زید نے ایوب سے روایت کی، انھوں نے عمرو بن دینار سے انھوں نے عطاء بن یسار سے انہوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سابقہ حدیث کی مانند روایت کی۔حماد نے کہا: پھر میں (براہ راست) عمرو (بن دینار) سے ملا تو انھوں نے مجھے یہ حدیث سنائی لیکن انہوں نے اس حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نہیں کیا۔ (ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا قول روایت کیا) امام صاحب ایک دوسرے استاد حماد بن زید کی سند سے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ روایت بیان کرتے ہیں، حماد کہتے ہیں پھر میں اپنے استاد عمرو سے ملا اس نے مجھے یہ حدیث سنائی، لیکن اس نے اس حدیث کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نہیں کی (یعنی ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول قرار دیا)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا عبد الله بن مسلمة القعنبي ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، عن ابيه ، عن حفص بن عاصم ، عن عبد الله بن مالك ابن بحينة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، مر برجل يصلي، وقد اقيمت صلاة الصبح، فكلمه بشيء لا ندري ما هو، فلما انصرفنا، احطنا نقول: ماذا؟ قال: لك رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قال لي: " يوشك ان يصلي احدكم الصبح اربعا "، قال: القعنبي عبد الله بن مالك ابن بحينة، عن ابيه، قال ابو الحسين مسلم وقوله عن ابيه، في هذا الحديث خطا.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ابْنِ بُحَيْنَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ بِرَجُلٍ يُصَلِّي، وَقَدْ أُقِيمَتِ صَلَاةُ الصُّبْحِ، فَكَلَّمَهُ بِشَيْءٍ لَا نَدْرِي مَا هُوَ، فَلَمَّا انْصَرَفْنَا، أَحَطْنَا نَقُولُ: مَاذَا؟ قَالَ: لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ لِي: " يُوشِكُ أَنْ يُصَلِّيَ أَحَدُكُمُ الصُّبْحَ أَرْبَعًا "، قَالَ: الْقَعْنَبِيُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَالِكٍ ابْنُ بُحَيْنَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَبُو الْحُسَيْنِ مُسْلِمٌ وَقَوْلُهُ عَنْ أَبِيهِ، فِي هَذَا الْحَدِيثِ خَطَأٌ. عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا ہمیں ابراہیم بن سعد نے اپنے والد سے حدیث سنائی۔انھوں نے حفص بن عاصم سے اور ا نھوں نے عبداللہ بن مالک ابن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہاتھا جب صبح کی نماز کے لئے اقامت کہی جاچکی تھی آپ نے کسی چیز کے بارے میں اس سے گفتگو فرمائی ہم نہ جان سکے کہ وہ کیا تھی جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے اسے گھیرلیا ہم پوچھ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے کیا کہا؟اس نے بتایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: " لگتا ہے کہ تم میں سے کوئی صبح کی چار رکعات پڑھنے لگے گا۔" قعنبی نے کہا: عبداللہ بن مالک ابن بحینہ نے رضی اللہ عنہ نے اپنے والد سے روایت کی۔ ابو الحسین مسلم ؒ (مولف کتاب) نے کہا: قعنبی کا اس حدیث میں " عَنْ أَبِیہِ" (والد سے روایت کی) کہنا درست نہیں۔ (عبداللہ کے والد صحابی مالک صحابی تو ہیں لیکن ان سے کوئی حدیث مروی نہیں) - عبداللہ بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو بحینہ کے بیٹے ہیں، بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہا تھا جبکہ صبح کی نماز کے لیے اقامت کہی جا رہی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کچھ گفتگو فرمائی، جس کو ہم جان نہ سکے جب ہم نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے اس کو گھیر لیا، ہم پوچھ رہے تھے کہ تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کہا؟ اس نے بتایا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”اب تم میں سے کوئی صبح کی چار رکعات پڑھنے لگے گا“ قعنبی نے کہا، عبداللہ بن مالک ابن بحینہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں۔ امام ابوالحسین مسلم کہتے ہیں قعنبی کا اس حدیث میں عَنْ أَبِیْهِ (باپ کے واسطہ سے) کہنا لغزش ہے۔ امام مسلم کا مقصد یہ ہے کہ مالک، عبداللہ کا باپ ہے اور بحینہ عبداللہ کی ماں ہے اور قعنبی نے بحینہ کو مالک کا باپ سمجھ لیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو عوانہ نے سعد بن ابراہیم سے، انہوں نے حفص بن عاصم سے، اورانہوں نے حضرت (عبداللہ) ابن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: صبح کی نماز کی اقامت (شروع) ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز پڑھتے دیکھا جبکہ موذن اقامت کہہ رہا ہے تو آپ نے فرمایا: " کیا تم صبح کی چار رکعتیں پڑھو گے؟" ابن بحینہ بیان کرتے ہیں کہ صبح کی نماز کھڑی ہو گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز پڑھتے دیکھا جبکہ مؤذن اقامت کہہ رہا ہے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تو صبح کی چار رکعات پڑھے گا؟“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت عبداللہ بن سرجس (المزنی حلیف بنی مخزوم رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ایک آدمی مسجد میں آیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھا رہے تھے، اس نے مسجد کے ایک کونے میں دو رکعتیں پڑھیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں شریک ہوگیا، جب ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: " اے فلاں! تو نے دو نمازوں میں سے کون سی نماز کو شمار کیا ہے؟اپنی اس نماز کو جو تم نے اکیلے پڑھی ہے یا اس کو جو ہمارے ساتھ پڑھی ہے؟" امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کے واسطہ سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ ایک آدمی مسجد میں آیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھا رہے تھے تو اس نے مسجد کے ایک کونے میں دو رکعتیں پڑھیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں شریک ہو گیا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: ”اے شخص تو نے دو نمازوں میں کون سی نماز کو فرض قرار دیا ہے؟ کیا اس نماز کو جو تو نے اکیلے پڑھی ہے یا اپنی اس نماز کو جو ہمارے ساتھ پڑھی ہے؟۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|