صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اذان، خطبہ جمعہ، اور اس دوران مقتدیوں کا بغور خطبہ سُننا اور خاموش رہنا اور ان افعال کے ابواب کا مجموعہ جو اُن کے لئے جائز ہیں اور جو منع ہیں
1222.
لوگوں کا کلام کے ذریعے سے خاموش کرانا منع ہے اگرچہ منع کرنے والا امام کا خطبہ نہ سن رہا ہو
حدیث نمبر: 1806
Save to word اعراب
نا علي بن خشرم ، اخبرنا ابن عيينة . ح وحدثنا سعيد بن عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا قال الرجل لرجل والإمام يخطب: انصت فقد لغيت" . وإنما هي لغة ابي هريرة. قال المخزومي:" إذا قلت لصاحبك: انصت يوم الجمعة والإمام يخطب فقد لغيت". قال سفيان: وقول ابي هريرة: لغيت: لغة ابي هريرة , وإنما هو لغوتنا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ . ح وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِرَجُلٍ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ: أَنْصِتْ فَقَدْ لَغَيْتَ" . وَإِنَّمَا هِيَ لُغَةُ أَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ الْمَخْزُومِيُّ:" إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ: أَنْصِتْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَيْتَ". قَالَ سُفْيَانُ: وَقَوْلُ أَبِي هُرَيْرَةَ: لَغَيْتَ: لُغَةُ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَإِنَّمَا هُوَ لَغَوْتَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا جب ایک شخص نے دوسرے شخص کو کہا کہ خاموش ہو جاؤ، جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو تو اَس نے بیہودہ اور لغو کام کیا۔، لَغَيْتَ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی لغت ہے۔ جناب مخزومی نے یہ الفاظ روایت کیے ہیں کہ جب تم نے اپنے ساتھی سے کہا کہ خاموش ہو جاؤ جمعہ والے دن جبکہ امام خطبہ دے رہا ہو تو تم نے فضول و بیکار کام کیا ـ امام سفیان فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا لَغَيْتَ کہنا، اُن کی ذاتی لغت ہے جبکہ اصل لفظ لَغَوْتَ ہے۔ (معنی ایک ہی ہے)۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.