صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اذان، خطبہ جمعہ، اور اس دوران مقتدیوں کا بغور خطبہ سُننا اور خاموش رہنا اور ان افعال کے ابواب کا مجموعہ جو اُن کے لئے جائز ہیں اور جو منع ہیں
1198.
اس علت کا بیان جس کی وجہ سے تنا رونا شروع ہو گیا تھا جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کی بناوٹ، سیڑھیوں کی تعداد اور جب زمین پر کھڑے ہو کر خطبہ دیا جائے تو کسی کا سہارا لینے بیان
حدیث نمبر: Q1777
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1777
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار ، حدثنا عمر بن يونس ، نا عكرمة بن عمار ، نا إسحاق بن ابي طلحة ، حدثنا انس بن مالك ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقوم يوم الجمعة فيسند ظهره إلى جذع منصوب في المسجد فيخطب , فجاء رومي فقال: الا نصنع لك شيئا تقعد وكانك قائم؟ فصنع له منبرا، له درجتان , ويقعد على الثالثة , فلما قعد نبي الله صلى الله عليه وسلم على المنبر خار الجذع خوار الثور، حتى ارتج المسجد بخواره حزنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم , فنزل إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم من المنبر , فالتزمه وهو يخور , فلما التزمه رسول الله صلى الله عليه وسلم سكت , ثم قال:" والذي نفسي بيده , لو لم التزمه ما زال هكذا حتى تقوم الساعة حزنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم" , فامر به رسول الله صلى الله عليه وسلم فدفن يعني الجذع . وفي خبر جابر: فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن هذا بكى لما فقد من الذكر"نا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ ، نا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، نا إِسْحَاقُ بْنُ أَبِي طَلْحَةَ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُومُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَيُسْنِدُ ظَهْرَهُ إِلَى جِذْعٍ مَنْصُوبٍ فِي الْمَسْجِدِ فَيَخْطُبُ , فَجَاءَ رُومِيٌّ فَقَالَ: أَلا نَصْنَعُ لَكَ شَيْئًا تَقْعُدُ وَكَأَنَّكَ قَائِمٌ؟ فَصَنَعَ لَهُ مِنْبَرًا، لَهُ دَرَجَتَانِ , وَيَقْعُدُ عَلَى الثَّالِثَةِ , فَلَمَّا قَعَدَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ خَارَ الْجِذْعُ خُوَارَ الثَّوْرِ، حَتَّى ارْتَجَّ الْمَسْجِدُ بِخُوَارِهِ حُزْنًا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَنَزَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمِنْبَرِ , فَالْتَزَمَهُ وَهُوَ يَخُورُ , فَلَمَّا الْتَزَمَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَكَتَ , ثُمَّ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَوْ لَمْ أَلْتَزِمْهُ مَا زَالَ هَكَذَا حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ حُزْنًا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" , فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدُفِنَ يَعْنِي الْجِذْعَ . وَفِي خَبَرِ جَابِرٍ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذَا بَكَى لِمَا فَقَدَ مِنَ الذِّكْرِ"
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن کھڑے ہوتے تو مسجد میں نصب ایک تنے کے ساتھ ٹیک لگاتے، پھر خطبہ ارشاد فرماتے۔ پھر ایک رومی شخص آیا تو اُس نے عرض کی کہ کیا ہم آپ کے لئے ایک ایسی چیز نہ بنادیں کہ آپ اُس پر بیٹھ جائیں تو کھٹرے محسوس ہوں؟ اُس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک منبر بنایا جس کی دو سیڑھیاں تھیں اور آپ تیسری سیڑھی پر بیٹھے تھے ـ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوئے تو تنے نے بیل کی طرح رونا شروع کر دیا - حتّیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جدائی میں اُس کے رونے کی آواز سے مسجد گونج اُٹھی۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اُتر کر اُس کے پاس تشریف لائے اور اُسے اپنے ساتھ چمٹا لیا وہ رو رہا تھا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے ساتھ چمٹایا تو وہ خاموش ہوگیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر میں اسے اپنے ساتھ نہ چمٹاتا تو یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جدائی میں تا قیامت اسی طرح روتا رہتا ـ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکم سے تنے کو دفن کر دیا گیا ـ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اللہ تعالیٰ کے ذکر (خطبہ) کی جدائی میں رویا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.