صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اذان، خطبہ جمعہ، اور اس دوران مقتدیوں کا بغور خطبہ سُننا اور خاموش رہنا اور ان افعال کے ابواب کا مجموعہ جو اُن کے لئے جائز ہیں اور جو منع ہیں
1215.
سفر سے واپس آنے والا جب مسجد میں داخل ہو تو امام کے لئے خطبے کے دوران اسے سلام کرنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 1798
Save to word اعراب
حدثنا ابو عمار الحسين بن حريث ، نا الفضل بن موسى ، عن يونس بن ابي إسحاق ، عن المغيرة وهو ابن شبل , عن جرير بن عبد الله ، قال: لما دنوت من مدينة رسول الله صلى الله عليه وسلم، انخت راحلتي , وحللت عيبتي , فلبست حلتي , فدخلت ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب , فسلم علي رسول الله صلى الله عليه وسلم , فرماني الناس بالحدق , فقلت لجليس لي: يا عبد الله , هل ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم من امري شيئا؟ قال: نعم , ذكرك باحسن الذكر , بينما هو يخطب إذ عرض له في خطبته , قال:" إنه سيدخل عليكم من هذا الباب او من هذا الفج من خير ذي يمن , وإن على وجهه لمسحة ملك" . قال: فحمدت الله على ما ابلانيحَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ ، نا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ وَهُوَ ابْنُ شِبْلٍ , عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: لَمَّا دَنَوْتُ مِنْ مَدِينَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَخْتُ رَاحِلَتِي , وَحَلَلْتُ عَيْبَتِي , فَلَبِسْتُ حُلَّتِي , فَدَخَلْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ , فَسَلَّمَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَرَمَانِي النَّاسُ بِالْحَدَقِ , فَقُلْتُ لِجَلِيسٍ لِي: يَا عَبْدَ اللَّهِ , هَلْ ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَمْرِي شَيْئًا؟ قَالَ: نَعَمْ , ذَكَرَكَ بِأَحْسَنِ الذِّكْرِ , بَيْنَمَا هُوَ يَخْطُبُ إِذْ عَرَضَ لَهُ فِي خُطْبَتِهِ , قَالَ:" إِنَّهُ سَيَدْخُلُ عَلَيْكُمْ مِنْ هَذَا الْبَابِ أَوْ مِنْ هَذَا الْفَجِّ مِنْ خَيْرِ ذِي يَمَنٍ , وَإِنَّ عَلَى وَجْهِهِ لَمَسْحَةَ مَلَكٍ" . قَالَ: فَحَمِدْتُ اللَّهَ عَلَى مَا أَبْلانِي
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ منوّرہ کے قریب پہنچ گیا تو میں نے اپنی اونٹنی کو بٹھایا اور اپنا تھیلا کھول کر اپنا جوڑا پہنا، پھر میں مسجد میں داخل ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سلام کیا۔ تو لوگوں نے مجھے گھورنا شروع کر دیا ـ تو میں نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے شخص سے پوچھا، اے عبداللہ، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے بارے میں کچھ فرمایا تھا (جو یہ سب لوگ مجھے غور سے دیکھ رہے ہیں؟) اُس نے جواب دیا کہ ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارا بڑا اچھا تذکرہ فرمایا ہے۔ اس دوران کہ آپ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے، تو آپ کو اپنے خطبے میں کوئی بات یاد آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس اس دروازے سے یا اس راستے سے یمن والوں کا بہتر ین شخص داخل ہوگا اور اُس کے چہرے پر بادشاہ کا نشان ہو گا۔ سیدنا جریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اللہ تعالیٰ کے اس احسان پر اُس کا شکر ادا کیا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.