صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اذان، خطبہ جمعہ، اور اس دوران مقتدیوں کا بغور خطبہ سُننا اور خاموش رہنا اور ان افعال کے ابواب کا مجموعہ جو اُن کے لئے جائز ہیں اور جو منع ہیں
1197.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر بنانے سے پہلے خطبہ کے لئے کھڑے ہونے کی جگہ کا بیان
حدیث نمبر: Q1776
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1776
Save to word اعراب
نا علي بن خشرم ، اخبرنا عيسى يعني ابن يونس ، عن المبارك وهو ابن فضالة , عن الحسن ، عن انس بن مالك ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقوم يوم الجمعة يسند ظهره إلى سارية من خشب او جذع او نخلة، شك المبارك، فلما كثر الناس قال:" ابنوا لي منبرا". فبنوا له المنبر. فتحول إليه , حنت الخشبة حنين الواله , فما زالت حتى نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم من المنبر , فاتاها , فاحتضنها , فسكنت . قال ابو بكر: الواله: يريد بها المراة إذا مات لها ولدنا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ ، عَنِ الْمُبَارَكِ وَهُوَ ابْنُ فَضَالَةَ , عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُومُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ يُسْنِدُ ظَهْرَهُ إِلَى سَارِيَةٍ مِنْ خَشَبٍ أَوْ جِذْعٍ أَوْ نَخْلَةٍ، شَكَّ الْمُبَارَكُ، فَلَمَّا كَثُرَ النَّاسُ قَالَ:" ابْنُوا لِي مِنْبَرًا". فَبَنَوْا لَهُ الْمِنْبَرَ. فَتَحَوَّلَ إِلَيْهِ , حَنَّتِ الْخَشَبَةُ حَنِينَ الْوَالِهِ , فَمَا زَالَتْ حَتَّى نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمِنْبَرِ , فَأَتَاهَا , فَاحْتَضَنَهَا , فَسَكَنَتْ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: الْوَالِهُ: يُرِيدُ بِهَا الْمَرْأَةَ إِذَا مَاتَ لَهَا وَلَدٌ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن لکڑی کے ایک ستون، تنے یا کھجور کے درخت سے ٹیک لگا کر کھڑے ہوتے تھے (اور خطبہ ارشاد فرماتے تھے)۔ مبارک راوی کو شک ہے کہ کون سا لفظ بیان کیا تھا۔ پھر جب لوگوں کی تعداد زیادہ ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لئے منبر بناؤ تو صحابہ نے آپ کے لئے منبر بنا دیا - لہٰذا آپ منبر پر تشریف فرما ہوگئے تو لکڑی، اپنے بچّے کی جدائی میں رونے والی ماں کی طرح رونے لگی - وہ اسی طرح روتی رہی حتّیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے نیچے تشریف لائے، پھر آپ نے جاکر اسے گلے سے لگایا تو وہ خاموش ہوگئی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرما تے کہ الواله سے مراد وہ عورت ہے جس کا بچّہ فوت ہو گیا ہو (اور وہ اس کی جدائی میں روتی ہو)

تخریج الحدیث: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.