اذان ، خطبہ جمعہ ، اور اس دوران مقتدیوں کا بغور خطبہ سُننا اور خاموش رہنا اور ان افعال کے ابواب کا مجموعہ جو اُن کے لئے جائز ہیں اور جو منع ہیں
1198.
1198. اس علت کا بیان جس کی وجہ سے تنا رونا شروع ہو گیا تھا جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کی بناوٹ، سیڑھیوں کی تعداد اور جب زمین پر کھڑے ہو کر خطبہ دیا جائے تو کسی کا سہارا لینے بیان
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن کھڑے ہوتے تو مسجد میں نصب ایک تنے کے ساتھ ٹیک لگاتے، پھر خطبہ ارشاد فرماتے۔ پھر ایک رومی شخص آیا تو اُس نے عرض کی کہ کیا ہم آپ کے لئے ایک ایسی چیز نہ بنادیں کہ آپ اُس پر بیٹھ جائیں تو کھٹرے محسوس ہوں؟ اُس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک منبر بنایا جس کی دو سیڑھیاں تھیں اور آپ تیسری سیڑھی پر بیٹھے تھے ـ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوئے تو تنے نے بیل کی طرح رونا شروع کر دیا - حتّیٰ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جدائی میں اُس کے رونے کی آواز سے مسجد گونج اُٹھی۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اُتر کر اُس کے پاس تشریف لائے اور اُسے اپنے ساتھ چمٹا لیا وہ رو رہا تھا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنے ساتھ چمٹایا تو وہ خاموش ہوگیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر میں اسے اپنے ساتھ نہ چمٹاتا تو یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جدائی میں تا قیامت اسی طرح روتا رہتا ـ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکم سے تنے کو دفن کر دیا گیا ـ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اللہ تعالیٰ کے ذکر (خطبہ) کی جدائی میں رویا ہے۔“