صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ السَّهْوِ فِي الصَّلَاةِ
نماز میں بُھول چُوک کے ابواب کا مجموعہ
675. (442) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْمَسْبُوقَ بِرَكْعَةٍ أَوْ ثَلَاثٍ لَا تَجِبُ عَلَيْهِ سَجْدَتَا السَّهْوِ بِجُلُوسِهِ فِي الْأُولَى وَالثَّالِثَةِ اقْتِدَاءً بِإِمَامِهِ،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ جس شخص کی ایک رکعت یا تین رکعات (امام کے ساتھ) چھوٹ جائیں تو امام کی اقتداء کرتے ہوئے پہلی اور تیسری رکعت میں اس کے بیٹھنے سے اس پر سہو کے دو سجدے واجب نہیں ہوتے
حدیث نمبر: Q1064
Save to word اعراب
ضد قول من زعم ان المدرك وترا من صلاة الإمام تجب عليه سجدتا السهو، وهاتان السجدتان لو يسجدهما المصلي كانتا سجدتي العمد لا السهو؛ لان المدرك وترا من صلاة الإمام يتعمد للجلوس في الاولى والثالثة، إذ هو مامور بالاقتداء بإمامه، جالس في الموضع الذي امر بالجلوس فيه، فكيف يكون ساهيا من فعل ما عليه فعله وتعمد للفعل؟ وإذا بطل ان يكون ساهيا، استحال ان يكون عليه سجدتا السهو بإخبار النبي صلى الله عليه وسلم: إذا اتيتم الصلاة فعليكم السكينة والوقار، فما ادركتم فصلوا وما فاتكم فاقضوا او فاتموا.ضِدَّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ أَنَّ الْمُدْرِكَ وِتْرًا مِنْ صَلَاةِ الْإِمَامِ تَجِبُ عَلَيْهِ سَجْدَتَا السَّهْوِ، وَهَاتَانِ السَّجْدَتَانِ لَوْ يَسْجُدُهُمَا الْمُصَلِّي كَانَتَا سَجْدَتَيِ الْعَمْدِ لَا السَّهْوِ؛ لِأَنَّ الْمُدْرِكَ وِتْرًا مِنْ صَلَاةِ الْإِمَامِ يَتَعَمَّدُ لِلْجُلُوسِ فِي الْأُولَى وَالثَّالِثَةِ، إِذْ هُوَ مَأْمُورٌ بِالِاقْتِدَاءِ بِإِمَامِهِ، جَالِسٌ فِي الْمَوْضِعِ الَّذِي أُمِرَ بِالْجُلُوسِ فِيهِ، فَكَيْفَ يَكُونُ سَاهِيًا مَنْ فَعَلَ مَا عَلَيْهِ فِعْلُهُ وَتَعَمَّدَ لِلْفِعْلِ؟ وَإِذَا بَطَلَ أَنْ يَكُونَ سَاهِيًا، اسْتَحَالَ أَنْ يَكُونَ عَلَيْهِ سَجْدَتَا السَّهْوِ بِإِخْبَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَتَيْتُمُ الصَّلَاةَ فَعَلَيْكُمُ السَّكِينَةُ وَالْوَقَارُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَكُمْ فَاقْضُوا أَوْ فَأَتِمُّوا.

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 1064
Save to word اعراب
حدثنا زياد بن ايوب ، نا إسماعيل بن علية ، نا ايوب ، ح وحدثنا مؤمل بن هشام ، نا إسماعيل ، عن ايوب ، عن محمد بن سيرين ، عن عمرو بن وهب ، قال: كنا عند المغيرة بن شعبة ، فسئل:" هل ام النبي صلى الله عليه وسلم احد من هذه الامة غير ابي بكر؟ قال: نعم، كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فذكر الحديث بطوله، وقالا: ثم ركبنا فادركنا الناس، قد تقدم عبد الرحمن بن عوف، وقد صلى بهم ركعة، وهو في الثانية، فذهبت اوذنه فنهاني، فصلينا الركعة التي ادركنا التي سبقتنا، وقال مؤمل: وقضينا التي سبقنا" حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، نَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُلَيَّةَ ، نَا أَيُّوبُ ، ح وَحَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ ، نَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ وَهْبٍ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، فَسُئِلَ:" هَلْ أَمَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدٌ مِنْ هَذِهِ الأُمَّةِ غَيْرَ أَبِي بَكْرٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ، وَقَالا: ثُمَّ رَكِبْنَا فَأَدْرَكَنَا النَّاسُ، قَدْ تَقَدَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، وَقَدْ صَلَّى بِهِمْ رَكْعَةً، وَهُوَ فِي الثَّانِيَةِ، فَذَهَبْتُ أُوذِنُهُ فَنَهَانِي، فَصَلَّيْنَا الرَّكْعَةَ الَّتِي أَدْرَكْنَا الَّتِي سَبَقَتْنَا، وَقَالَ مُؤَمَّلٌ: وَقَضَيْنَا الَّتِي سَبَقَنَا"
جناب عمرو بن وہب بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھے تو اُن سے پوچھا گیا، کیا اس اُمّت میں سے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے علاوہ بھی کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت کرائی ہے۔ اُنہوں نے فرمایا کہ ہاں، ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ امام صاحب کے دونوں اساتذہ کرام یہ بیان کرتے ہیں، پھر ہم سوار ہوئے (اور واپس آئے) تو ہم نے دیکھا کہ سیدنا عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ لوگوں کو امامت کرارہے تھے، ایک رکعت پڑھا چکے تھے اور دوسری رکعت پڑھا رہے تھے میں نے انہیں (نبی کریم کی آمد کی) اطلاع دینی چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع کر دیا۔ تو ہم نے جو رکعت (اُن کے ساتھ) پالی وہ ادا کرلی اور جو فوت ہو گئی تھی وہ مکمّل کرلی۔ جناب مؤمل کی روایت میں ہے کہ جو رکعت رہ گئی تھی ہم نے وہ مکمّل کرلی۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 1065
Save to word اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لئے اقامت کہہ دی جائے تو تم نماز کے لئے دوڑتے ہوئے مت آؤ، بلکہ سکون و اطمینان کے ساتھ نماز کے لئے آؤ، جو نماز تمہیں مل جائے وہ پڑھ لو اور جو تم سے فوت ہو جائے اسے مکمّل کرلو، کیونکہ تم میں سے کوئی شخص جب نماز کا ارادہ کرتا ہے تو وہ نماز کی حالت میں ہوجاتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.