جُمَّاعُ أَبْوَابِ السَّهْوِ فِي الصَّلَاةِ نماز میں بُھول چُوک کے ابواب کا مجموعہ 675. (442) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الْمَسْبُوقَ بِرَكْعَةٍ أَوْ ثَلَاثٍ لَا تَجِبُ عَلَيْهِ سَجْدَتَا السَّهْوِ بِجُلُوسِهِ فِي الْأُولَى وَالثَّالِثَةِ اقْتِدَاءً بِإِمَامِهِ، اس بات کی دلیل کا بیان کہ جس شخص کی ایک رکعت یا تین رکعات (امام کے ساتھ) چھوٹ جائیں تو امام کی اقتداء کرتے ہوئے پہلی اور تیسری رکعت میں اس کے بیٹھنے سے اس پر سہو کے دو سجدے واجب نہیں ہوتے
تخریج الحدیث:
جناب عمرو بن وہب بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھے تو اُن سے پوچھا گیا، کیا اس اُمّت میں سے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے علاوہ بھی کسی شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت کرائی ہے۔ اُنہوں نے فرمایا کہ ہاں، ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ امام صاحب کے دونوں اساتذہ کرام یہ بیان کرتے ہیں، پھر ہم سوار ہوئے (اور واپس آئے) تو ہم نے دیکھا کہ سیدنا عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ لوگوں کو امامت کرارہے تھے، ایک رکعت پڑھا چکے تھے اور دوسری رکعت پڑھا رہے تھے میں نے انہیں (نبی کریم کی آمد کی) اطلاع دینی چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع کر دیا۔ تو ہم نے جو رکعت (اُن کے ساتھ) پالی وہ ادا کرلی اور جو فوت ہو گئی تھی وہ مکمّل کرلی۔ جناب مؤمل کی روایت میں ہے کہ جو رکعت رہ گئی تھی ہم نے وہ مکمّل کرلی۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح
سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” جب نماز کے لئے اقامت کہہ دی جائے تو تم نماز کے لئے دوڑتے ہوئے مت آؤ، بلکہ سکون و اطمینان کے ساتھ نماز کے لئے آؤ، جو نماز تمہیں مل جائے وہ پڑھ لو اور جو تم سے فوت ہو جائے اسے مکمّل کرلو، کیونکہ تم میں سے کوئی شخص جب نماز کا ارادہ کرتا ہے تو وہ نماز کی حالت میں ہوجاتا ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
|