جُمَّاعُ أَبْوَابِ السَّهْوِ فِي الصَّلَاةِ نماز میں بُھول چُوک کے ابواب کا مجموعہ 657. (424) بَابُ ذِكْرِ الْمُصَلِّي يَشُكُّ فِي صَلَاتِهِ اس نمازی کا بیان جسے اپنی نماز میں شک ہوجاتا ہے
تخریج الحدیث:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک شیطان تم میں سے کسی شخص کے پاس آتا ہے جبکہ وہ اپنی نماز پڑھ رہا ہوتا ہے، تو وہ اس کی نماز کو خلط ملط کر دیتا ہے، حتیٰ کہ اُسے پتہ نہیں چلتا کہ اُس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں - تو جس شخص کو ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑھے تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے۔“ جناب یحیٰی بن ابی کثیر اور محمد بن عمرو کی روایت کا مفہوم بھی اسی طرح کا ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حتیٰ کہ نمازی کی یہ حالت ہو جاتی ہے کہ اسے پتہ ہی نہیں چلتا کہ اس نے کتنی رکعات پڑھی ہیں، تین پڑھی ہیں یا چار؟ تو اسے چاہیے کہ (تشہد میں) بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے۔“
تخریج الحدیث: صحيح بخاري
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب وہ (نمازی) بھول جائے اور اسے معلوم نہ ہو کہ اس نے کتنی نماز پڑھی ہے تو وہ دو سجدے کرلے جبکہ وہ (تشہد میں) بیٹھا ہوا ہو ـ“
تخریج الحدیث:
سیدنا عبداللہ بن جعفر اور سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہما کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت میں ہے کہ ”جسے اپنی نماز میں شک ہو جائے تو اسے چاہیے کہ وہ تشہد میں بیٹھے بیٹھے دو سجدے کرلے۔“ (صاحب کتاب کا بیان ہے کہ) میں نے یہ احادیث ان کی اسانید کے سات کتاب الکبیر میں بیان کی ہیں۔ اور یہ الفاظ مختصر غیر مفصل ہیں۔
تخریج الحدیث: صحيح
|