والامر بسجدتي السهو إذا صلى خمسا من غير ان يضيف إليها سادسة، والدليل على ضد قول من زعم من العراقيين انه إن كان جلس في الرابعة مقدار التشهد اضاف إلى الخامسة سادسة، ثم سجد سجدتي السهو، وإن لم يكن جلس في الرابعة مقدار التشهد فعليه إعادة الصلاة، زعموا، وهذا القول راي منهم خلاف سنة النبي صلى الله عليه وسلم التي امر الله جل وعلا باتباعهما إذ النبي صلى الله عليه وسلم لا يخلو في الرابعة من ان يكون جلس فيها او لم يجلس مقدار التشهد، فإن كان جلس فيها مقدار التشهد فلم يضف إلى الخامسة سادسة كما زعموا، وإن كان لم يجلس في الرابعة مقدار التشهد فلم يعد صلاته من اولها، فقولهم على كل حال خلاف سنة النبي صلى الله عليه وسلم، ولم يستدلوا لمخالفتهم سنة النبي صلى الله عليه وسلم الثابتة بسنة تخالفها، لا برواية صحيحة ولا واهية، وهذا محرم على كل عالم ان يخالف سنة النبي صلى الله عليه وسلم براي نفسه او براي من بعد النبي صلى الله عليه وسلموَالْأَمْرِ بِسَجْدَتَيِ السَّهْوِ إِذَا صَلَّى خَمْسًا مِنْ غَيْرِ أَنْ يُضِيفَ إِلَيْهَا سَادِسَةً، وَالدَّلِيلِ عَلَى ضِدِّ قَوْلِ مَنْ زَعَمَ مِنَ الْعِرَاقِيِّينَ أَنَّهُ إِنْ كَانَ جَلَسَ فِي الرَّابِعَةِ مِقْدَارَ التَّشَهُّدِ أَضَافَ إِلَى الْخَامِسَةِ سَادِسَةً، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ جَلَسَ فِي الرَّابِعَةِ مِقْدَارَ التَّشَهُّدِ فَعَلَيْهِ إِعَادَةُ الصَّلَاةِ، زَعَمُوا، وَهَذَا الْقَوْلُ رَأْيٌ مِنْهُمْ خِلَافُ سُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ جَلَّ وَعَلَا بِاتِّبَاعِهِمَا إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَخْلُو فِي الرَّابِعَةِ مِنْ أَنْ يَكُونَ جَلَسَ فِيهَا أَوْ لَمْ يَجْلِسْ مِقْدَارَ التَّشَهُّدِ، فَإِنْ كَانَ جَلَسَ فِيهَا مِقْدَارَ التَّشَهُّدِ فَلَمْ يُضِفْ إِلَى الْخَامِسَةِ سَادِسَةً كَمَا زَعَمُوا، وَإِنْ كَانَ لَمْ يَجْلِسْ فِي الرَّابِعَةِ مِقْدَارَ التَّشَهُّدِ فَلَمْ يُعِدْ صَلَاتَهُ مِنْ أَوَّلِهَا، فَقَوْلُهُمْ عَلَى كُلِّ حَالٍ خِلَافُ سُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَسْتَدِلُّوا لِمُخَالَفَتِهِمْ سُنَّةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الثَّابِتَةَ بِسُنَّةٍ تُخَالِفُهَا، لَا بِرِوَايَةٍ صَحِيحَةٍ وَلَا وَاهِيَةٍ، وَهَذَا مُحَرَّمٌ عَلَى كُلِّ عَالِمٍ أَنْ يُخَالِفَ سُنَّةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَأْيِ نَفْسِهِ أَوْ بِرَأْيِ مَنْ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پانچ رکعات پڑھائیں تو ہم نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، کیا نماز میں کوئی نیا حُکم آگیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“ ہم نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اتنی اتنی رکعات پڑھائی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ میں ایک انسان ہوں، میں بھی بھول جاتا ہوں جس طرح تم بھول جاتے ہو، لہٰذا جب تم میں سے کوئی شخص بھول جائے تو اسے دو سجدے کرنے چاہئیں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (قبلہ رخ) ہوئے اور دو سجدے کئے۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھا دیں تو لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا کہ کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”وہ کیا (اضافہ) ہے؟“ انہوں نے عرض کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعات پڑھائی ہیں۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرنے کے بعد دوسجدے کیے۔ یہ محمد بن بکرکی حدیث ہے۔
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعات پڑھا دیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ کیا نماز میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حقیقت حال معلوم ہونے پر) دو سجدے کئے۔