ادرج لفظه الزهري في متن الحديث فتوهم من لم يتبحر العلم ولم يكتب من الحديث إلا نتفا ان ابا هريرة قال تلك اللفظة التي قالها الزهري في آخر الخبر، وتوهم ايضا ان هذا الخبر الذي زاد فيه الزهري هذه اللفظة خلاف الاخبار الثابتة ان النبي صلى الله عليه وسلم سجد يوم ذي اليدين بعدما اتم صلاتهأَدْرَجَ لَفْظَهُ الزُّهْرِيُّ فِي مَتْنِ الْحَدِيثِ فَتَوَهَّمَ مَنْ لَمْ يَتَبَحَّرِ الْعِلْمَ وَلَمْ يَكْتُبْ مِنَ الْحَدِيثِ إِلَّا نُتَفًا أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ تِلْكَ اللَّفْظَةَ الَّتِي قَالَهَا الزُّهْرِيُّ فِي آخِرِ الْخَبَرِ، وَتَوَهَّمَ أَيْضًا أَنَّ هَذَا الْخَبَرَ الَّذِي زَادَ فِيهِ الزُّهْرِيُّ هَذِهِ اللَّفْظَةَ خِلَافُ الْأَخْبَارِ الثَّابِتَةِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ يَوْمَ ذِي الْيَدَيْنِ بَعْدَمَا أَتَمَّ صَلَاتَهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا تو بنی زہرہ کے حلیف خزاعہ کے ایک شخص ذوالشمالین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، صلی اللہ علیہ وسلم کیا نماز کم ہوگئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسی کوئی بھی بات نہیں ہوئی۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے تو پوچھا: ”کیا ذوالیدین سچ کہہ رہا ہے۔“ اُنہوں نے عرض کی کہ جی ہاں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی باقی نماز مکمّل کی اور سہو کے دو سجدے نہیں کیے حتیٰ کہ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یقین دلایا۔ (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم واقعی بھول گئے تھے۔)
امام زہری کہتے ہیں کہ عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے مجھے یہ قصّہ بیان کیا ہے لیکن اس میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا تذکرہ نہیں کیا - اور ان کی روایت ان الفاظ پر ختم ہو گئی ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بقیہ نماز مکمّل کی۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی، ان دو میں سے کسی ایک نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا تو بنی زہرہ کے حلیف ذوالشمالین بن عبد عمرو بن نضلہ الخزاعی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول کہ کیا نماز کم ہو گئ ہے یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھول گئے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کم ہوئی۔“ ذوالشمالین نے عرض کی اس میں سے کچھ ضرور ہوا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر دریافت کیا: ”کیا ذوالیدین درست کہہ رہا ہے۔“ انہوں نے عرض کی کہ جی ہاں، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور نماز مکمّل کی۔ امام زہری کہتے ہیں کہ (ابن مسیّب، ابوسلمہ، ابوبکر بن عبدالرحمٰن اور عبیداللہ) ان میں سے کسی نے بھی مجھے یہ بیان نہیں کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نماز (کے تشہد) میں بیٹھے بیٹھے دو سجدے کیے تھے۔ ہمارے خیال میں یہ اس لئے تھا کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (نماز میں بھول جانے کا) یقین دلایا حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یقین ہوگیا (تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدے کیے) واللہ اعلم
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی، جناب محمد بن یحییٰ نے بھی ابوصالح کی طرح حدیث بیان کی ہے مگر انہوں نے حدیث کے آخر میں امام زہری کا کلام ذکر نہیں کیا۔ ابوصالح کی طرح حدیث بیان کی ہے مگر انہوں نے حدیث کے آخر میں امام زہری کا کلام ذکر نہیں کیا۔
جناب عبدالرحمان بن عمرو بیان کرتے ہیں کہ میں نے امام زہری سے اس شخص کے بارے میں سوال کیا جو اپنی نماز میں بھول کر گفتگو کرتا ہے۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ مجھے سعید بن مسیٓب، ابوسلمہ اور عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں پھر ذوالیدین کے قصّہ میں مذکورہ ان کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی۔
ثنا محمد، نا ابو صالح، عن الليث، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، وسعيد بن المسيب، وابي بكر بن عبد الرحمن، وابن ابي حثمة عن ابي هريرة: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يسجد يوم ذي اليدين سمعت محمد بن يحيى يقول في كتاب العلل بعد ذكره اسانيد هذه الاخبار، وقال: بين ظهراني هذه الاسانيدثنا مُحَمَّدٌ، نا أَبُو صَالِحٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، وَأَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَابْنِ أَبِي حَثْمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسْجُدْ يَوْمَ ذِي الْيَدَيْنِ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى يَقُولُ فِي كِتَابِ الْعِلَلِ بَعْدَ ذِكْرِهِ أَسَانِيدَ هَذِهِ الْأَخْبَارِ، وَقَالَ: بَيْنَ ظَهْرَانَيْ هَذِهِ الْأَسَانِيدِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالیدین والے دن (سہوکے) سجدے نہیں کیے۔ میں نے محمد بن یحییٰ کو سنا وہ ان روایات کی اسانید کتاب العلل میں بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ ان اسانید کے درمیان یہ اسانید بھی ہیں (جو درج ذیل ہیں۔)
وثنا محمد قال: وحدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة، وابي بكر بن سليمان، عن ابي هريرة،وَثنا مُحَمَّدٌ قَالَ: وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، وَأَبِي بَكْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،
امام صاحب اپنے استاد محمد بن یحییٰ کی سند سے ابوبکر بن سلیمان کے واسطے سے سیدنا ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت بیان کی ہے۔
حدثنا محمد قال: وفيما قرات على عبد الله بن نافع، وحدثني مطرف، عن مالك، عن ابن شهاب، عن ابي بكر بن سليمان بن ابي حثمة قال: بلغني.حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ: وَفِيمَا قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعٍ، وَحَدَّثَنِي مُطَرِّفٌ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ قَالَ: بَلَغَنِي.
جناب ابوبکر بن سلیمان ”بلغنی“(مجھے یہ روایت پہنچی ہے) کے الفاظ کے ساتھ روایت بیان کرتے ہیں۔
وثنا محمد، ايضا قال: وثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، نا ابي، عن صالح، عن ابن شهاب، ان ابا بكر بن سليمان بن ابي حثمة، اخبره انه بلغه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال بهذا الخبروَثنا مُحَمَّدٌ، أَيْضًا قَالَ: وَثنا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، نا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بِهَذَا الْخَبَرِ
جناب ابوبکر بن سلیمان بیان کرتے ہیں کہ انہیں خبر ملی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
ثنا محمد، نا ابو اليمان قال: انا شعيب، عن الزهري، اخبرني ابو بكر بن سليمان بن ابي حثمة، ان النبي صلى الله عليه وسلم سها في صلاتهثنا مُحَمَّدٌ، نا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ: أنا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَهَا فِي صَلَاتِهِ
جناب ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں بھول گئے۔
وثنا محمد، نا مطرف، وقراته، على ابن نافع، عن مالك، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، وابي سلمة بن عبد الرحمن مثل ذلك،وَثنا مُحَمَّدٌ، نا مُطَرِّفٌ، وَقَرَأْتُهُ، عَلَى ابْنِ نَافِعٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مِثْلَ ذَلِكَ،
جناب ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیّب اسی کی مثل روایت کرتے ہیں۔
ثنا محمد، ونا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، نا ابي، عن صالح قال: قال ابن شهاب: واخبرني هذا الخبر، سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة قال: واخبرنيه ابو سلمة بن عبد الرحمن، وابو بكر بن عبد الرحمن، وعبيد الله بن عبد الله سمعت محمد بن يحيى يقول: وهذه الاسانيد عندنا محفوظة عن ابي هريرة، إلا حديث ابي بكر بن سليمان بن ابي حثمة؛ فإنه يتخالج في النفس منه ان يكون مرسلا لرواية مالك، وشعيب، وصالح بن كيسان، وقد عارضهم معمر، فذكر في الحديث ابا هريرة، والله اعلم قال ابو بكر: فقوله في خبر محمد بن كثير، عن الاوزاعي في آخر الخبر: ولم يسجد سجدتي السهو حين لقنه الناس، إنما هو من كلام الزهري، لا من قول ابي هريرة، الا ترى محمد بن يوسف لم يذكر هذه اللفظة في قصته، ولا ذكره ابن وهب، عن يونس، ولا الوليد بن مسلم، عن عبد الرحمن بن عمرو، ولا احد ممن ذكرت حديثهم، خلا ابي صالح، عن الليث، عن ابن شهاب؛ فإنه سها في الخبر واوهم الخطا في روايته، فذكر آخر الكلام الذي هو من قول الزهري مجردا عن ابي هريرة، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يسجد يوم ذي اليدين ولم يحفظ القصة بتمامها، والليث في خبره عن يونس قد ذكر القصة بتمامها، واعلم ان الزهري إنما قال: لم يسجد النبي صلى الله عليه وسلم يومئذ، إنه لم يحدثه احد منهم ان النبي صلى الله عليه وسلم سجد يومئذ، لا انهم حدثوه عن ابي هريرة ان النبي صلى الله عليه وسلم لم يسجد يومئذ، وقد تواترت الاخبار عن ابي هريرة من الطرق التي لا يدفعها عالم بالاخبار ان النبي صلى الله عليه وسلم سجد سجدتي السهو يوم ذي اليدين قال ابو بكر: قد امليت خبر شعبة، عن سعد بن إبراهيم عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، وطرق اخبار يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، وطرق اخبار محمد بن سيرين عن ابي هريرة، وخبر داود بن الحصين، عن ابي سفيان مولى ابن ابي احمد، عن ابي هريرة ان النبي صلى الله عليه وسلم سجد يوم ذي اليدين سجدتي السهو قال ابو بكر: خرجت طرق هذه الاخبار والفاظها في كتاب «الكبير» ثنا مُحَمَّدٌ، وَنا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، نا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَأَخْبَرَنِي هَذَا الْخَبَرَ، سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: وَأَخْبَرَنِيهُ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى يَقُولُ: وَهَذِهِ الْأَسَانِيدُ عِنْدَنَا مَحْفُوظَةٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، إِلَّا حَدِيثَ أَبِي بَكْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ؛ فَإِنَّهُ يَتَخَالَجُ فِي النَّفْسِ مِنْهُ أَنْ يَكُونَ مُرْسَلًا لِرِوَايَةِ مَالِكٍ، وَشُعَيْبٍ، وَصَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، وَقَدْ عَارَضَهُمْ مَعْمَرٌ، فَذَكَرَ فِي الْحَدِيثِ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَقَوْلُهُ فِي خَبَرِ مُحَمَّدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ فِي آخِرِ الْخَبَرِ: وَلَمْ يَسْجُدْ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ حِينَ لَقَّنَهُ النَّاسُ، إِنَّمَا هُوَ مِنْ كَلَامِ الزُّهْرِيِّ، لَا مِنْ قَوْلِ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَلَا تَرَى مُحَمَّدَ بْنَ يُوسُفَ لَمْ يَذْكُرْ هَذِهِ اللَّفْظَةَ فِي قِصَّتِهِ، وَلَا ذَكَرَهُ ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، وَلَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍوِ، وَلَا أَحَدٌ مِمَّنْ ذَكَرْتُ حَدِيثَهُمْ، خَلَا أَبِي صَالِحٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ؛ فَإِنَّهُ سَهَا فِي الْخَبَرِ وَأَوْهَمَ الْخَطَأَ فِي رِوَايَتِهِ، فَذَكَرَ آخِرَ الْكَلَامِ الَّذِي هُوَ مِنْ قَوْلِ الزُّهْرِيِّ مُجَرَّدًا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسْجُدْ يَوْمَ ذِي الْيَدَيْنِ وَلَمْ يَحْفَظِ الْقِصَّةَ بِتَمَامِهَا، وَاللَّيْثُ فِي خَبَرِهِ عَنْ يُونُسَ قَدْ ذَكَرَ الْقِصَّةَ بِتَمَامِهَا، وَأَعْلَمُ أَنَّ الزُّهْرِيَّ إِنَّمَا قَالَ: لَمْ يَسْجُدِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ، إِنَّهُ لَمْ يُحَدِّثْهُ أَحَدٌ مِنْهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ يَوْمَئِذٍ، لَا أَنَّهُمُ حَدَّثُوهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسْجُدْ يَوْمَئِذٍ، وَقَدْ تَوَاتَرَتِ الْأَخْبَارُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مِنَ الطُّرُقِ الَّتِي لَا يَدْفَعُهَا عَالِمٌ بِالْأَخْبَارِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ يَوْمَ ذِي الْيَدَيْنِ قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ أَمْلَيْتُ خَبَرَ شُعْبَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَطُرُقَ أَخْبَارِ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَطُرُقَ أَخْبَارِ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَخَبَرَ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ يَوْمَ ذِي الْيَدَيْنِ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَرَّجْتُ طُرُقَ هَذِهِ الْأَخْبَارِ وَأَلْفَاظَهَا فِي كِتَابِ «الْكَبِيرُ»
امام صاحب اپنے استاد محمد بن یحییٰ سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کر تے ہیں، (امام صاحب فرماتے ہیں) میں نے محمد بن یحییٰ کو فرماتے ہوئے سنا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ تمام اسانید ہمارے نزدیک محفوظ و ثابت ہیں سوائے ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ کی روایت کے۔ اسے کے بارے میں میرے دل میں خدشہ ہے کہ یہ مالک، شعیب اور صالح بن کیسان کی روایت سے مرسل ہوگی کیونکہ معمر نے ان کے برخلاف حدیث کی سند میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا واسطہ بیان کیا ہے۔ (واللہ اعلم) امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ محمد بن کثیرکی اوزاعی سے روایت (1040) کے آخر میں یہ الفاظ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دو سجدے نہ کیے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگووں نے یاد دہانی کرائی۔ یہ سیدنا ابوہریرہ کے الفاظ نہیں ہیں بلکہ یہ امام زہری کا کلام ہے۔ کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ محمد بن یوسف (روایت نمبر 1041) نے یہ الفاظ اس قصّہ میں بیان نہیں کیے نہ ابن وہب نے یونس کی روایت میں اور نہ ولید بن مسلم نے عبدالرحمٰن بن عمرو کی روایت میں یہ الفاظ بیان کیے ہیں (دیکھیں روایت نمبر 1042، 1043) جن راویوں کی روایات میں نے ذکر کی ہیں ان میں سے کسی نے یہ الفاظ بیان نہیں کیے، سوائے ابوصالح کے جو لیث کے واسطے سے امام زہری سے بیان کرتے ہیں، بیشک ان سے روایت میں بھول ہوئی ہے اور اُنہوں نے اپنی روایت میں غلطی کا وہم ڈال دیا ہے۔ چنانچہ انہوں نے امام زہری کا آخری کلام سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ذکر کے بغیر ہی ذکر کردیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالیدین (کے واقعہ) والے دن (سہو) کے سجدے نہیں کیے اور مکمّل قصّہ یاد نہیں رکھا۔ جب کہ لیث نے یونس سے روایت میں مکمّل قصّہ بیان کیا ہے اور بتایا ہے کہ بیشک امام زہری نے فرمایا کہ اس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے سجدے نہیں کیے اور یہ کہ ان کے اساتذہ میں سے کسی نے انہیں بیان نہیں کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن سجدے کیے تھے۔ یہ نہیں کہ انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے انہیں بیان کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن سجدے نہیں کیے تھے۔ بلاشبہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے متواتر کے ساتھ مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالیدین (کے واقعہ) والے دن سہو کے سجدے کیے تھے۔ ان روایات کا انکار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کی معرفت رکھنے والا شخص نہیں کر سکتا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں شعبہ کی سعد بن ابراہیم کے واسطے سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت املاء کرا چکا ہوں۔ یحییٰ بن ابن کثیر کی ابوسلمہ کے واسطے سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کے طرق بھی بیان کرچکا ہوں۔ اور محمد بن سیرین کی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی اسانید بھی بیان کرچکا ہوں۔ داؤد بن حصین کی ابوسفیان مولیٰ ابن ابی احمد کے واسطے سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی یہ روایت بھی بیان کر چکا ہوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالیدین (کے واقعہ) والے دن سہو کے دو سجدے کیے تھے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں ان روایات کی اسانید اور الفاظ کتاب الکبیر میں بیان کر چکا ہوں۔