ثنا محمد، ونا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، نا ابي، عن صالح قال: قال ابن شهاب: واخبرني هذا الخبر، سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة قال: واخبرنيه ابو سلمة بن عبد الرحمن، وابو بكر بن عبد الرحمن، وعبيد الله بن عبد الله سمعت محمد بن يحيى يقول: وهذه الاسانيد عندنا محفوظة عن ابي هريرة، إلا حديث ابي بكر بن سليمان بن ابي حثمة؛ فإنه يتخالج في النفس منه ان يكون مرسلا لرواية مالك، وشعيب، وصالح بن كيسان، وقد عارضهم معمر، فذكر في الحديث ابا هريرة، والله اعلم قال ابو بكر: فقوله في خبر محمد بن كثير، عن الاوزاعي في آخر الخبر: ولم يسجد سجدتي السهو حين لقنه الناس، إنما هو من كلام الزهري، لا من قول ابي هريرة، الا ترى محمد بن يوسف لم يذكر هذه اللفظة في قصته، ولا ذكره ابن وهب، عن يونس، ولا الوليد بن مسلم، عن عبد الرحمن بن عمرو، ولا احد ممن ذكرت حديثهم، خلا ابي صالح، عن الليث، عن ابن شهاب؛ فإنه سها في الخبر واوهم الخطا في روايته، فذكر آخر الكلام الذي هو من قول الزهري مجردا عن ابي هريرة، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يسجد يوم ذي اليدين ولم يحفظ القصة بتمامها، والليث في خبره عن يونس قد ذكر القصة بتمامها، واعلم ان الزهري إنما قال: لم يسجد النبي صلى الله عليه وسلم يومئذ، إنه لم يحدثه احد منهم ان النبي صلى الله عليه وسلم سجد يومئذ، لا انهم حدثوه عن ابي هريرة ان النبي صلى الله عليه وسلم لم يسجد يومئذ، وقد تواترت الاخبار عن ابي هريرة من الطرق التي لا يدفعها عالم بالاخبار ان النبي صلى الله عليه وسلم سجد سجدتي السهو يوم ذي اليدين قال ابو بكر: قد امليت خبر شعبة، عن سعد بن إبراهيم عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، وطرق اخبار يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، وطرق اخبار محمد بن سيرين عن ابي هريرة، وخبر داود بن الحصين، عن ابي سفيان مولى ابن ابي احمد، عن ابي هريرة ان النبي صلى الله عليه وسلم سجد يوم ذي اليدين سجدتي السهو قال ابو بكر: خرجت طرق هذه الاخبار والفاظها في كتاب «الكبير» ثنا مُحَمَّدٌ، وَنا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، نا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: وَأَخْبَرَنِي هَذَا الْخَبَرَ، سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: وَأَخْبَرَنِيهُ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى يَقُولُ: وَهَذِهِ الْأَسَانِيدُ عِنْدَنَا مَحْفُوظَةٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، إِلَّا حَدِيثَ أَبِي بَكْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ؛ فَإِنَّهُ يَتَخَالَجُ فِي النَّفْسِ مِنْهُ أَنْ يَكُونَ مُرْسَلًا لِرِوَايَةِ مَالِكٍ، وَشُعَيْبٍ، وَصَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، وَقَدْ عَارَضَهُمْ مَعْمَرٌ، فَذَكَرَ فِي الْحَدِيثِ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَقَوْلُهُ فِي خَبَرِ مُحَمَّدِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ فِي آخِرِ الْخَبَرِ: وَلَمْ يَسْجُدْ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ حِينَ لَقَّنَهُ النَّاسُ، إِنَّمَا هُوَ مِنْ كَلَامِ الزُّهْرِيِّ، لَا مِنْ قَوْلِ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَلَا تَرَى مُحَمَّدَ بْنَ يُوسُفَ لَمْ يَذْكُرْ هَذِهِ اللَّفْظَةَ فِي قِصَّتِهِ، وَلَا ذَكَرَهُ ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، وَلَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍوِ، وَلَا أَحَدٌ مِمَّنْ ذَكَرْتُ حَدِيثَهُمْ، خَلَا أَبِي صَالِحٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ؛ فَإِنَّهُ سَهَا فِي الْخَبَرِ وَأَوْهَمَ الْخَطَأَ فِي رِوَايَتِهِ، فَذَكَرَ آخِرَ الْكَلَامِ الَّذِي هُوَ مِنْ قَوْلِ الزُّهْرِيِّ مُجَرَّدًا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسْجُدْ يَوْمَ ذِي الْيَدَيْنِ وَلَمْ يَحْفَظِ الْقِصَّةَ بِتَمَامِهَا، وَاللَّيْثُ فِي خَبَرِهِ عَنْ يُونُسَ قَدْ ذَكَرَ الْقِصَّةَ بِتَمَامِهَا، وَأَعْلَمُ أَنَّ الزُّهْرِيَّ إِنَّمَا قَالَ: لَمْ يَسْجُدِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ، إِنَّهُ لَمْ يُحَدِّثْهُ أَحَدٌ مِنْهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ يَوْمَئِذٍ، لَا أَنَّهُمُ حَدَّثُوهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسْجُدْ يَوْمَئِذٍ، وَقَدْ تَوَاتَرَتِ الْأَخْبَارُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ مِنَ الطُّرُقِ الَّتِي لَا يَدْفَعُهَا عَالِمٌ بِالْأَخْبَارِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ يَوْمَ ذِي الْيَدَيْنِ قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ أَمْلَيْتُ خَبَرَ شُعْبَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَطُرُقَ أَخْبَارِ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَطُرُقَ أَخْبَارِ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَخَبَرَ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ مَوْلَى ابْنِ أَبِي أَحْمَدَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَجَدَ يَوْمَ ذِي الْيَدَيْنِ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ قَالَ أَبُو بَكْرٍ: خَرَّجْتُ طُرُقَ هَذِهِ الْأَخْبَارِ وَأَلْفَاظَهَا فِي كِتَابِ «الْكَبِيرُ»
امام صاحب اپنے استاد محمد بن یحییٰ سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث بیان کر تے ہیں، (امام صاحب فرماتے ہیں) میں نے محمد بن یحییٰ کو فرماتے ہوئے سنا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ تمام اسانید ہمارے نزدیک محفوظ و ثابت ہیں سوائے ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ کی روایت کے۔ اسے کے بارے میں میرے دل میں خدشہ ہے کہ یہ مالک، شعیب اور صالح بن کیسان کی روایت سے مرسل ہوگی کیونکہ معمر نے ان کے برخلاف حدیث کی سند میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا واسطہ بیان کیا ہے۔ (واللہ اعلم) امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ محمد بن کثیرکی اوزاعی سے روایت (1040) کے آخر میں یہ الفاظ، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے دو سجدے نہ کیے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگووں نے یاد دہانی کرائی۔ یہ سیدنا ابوہریرہ کے الفاظ نہیں ہیں بلکہ یہ امام زہری کا کلام ہے۔ کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ محمد بن یوسف (روایت نمبر 1041) نے یہ الفاظ اس قصّہ میں بیان نہیں کیے نہ ابن وہب نے یونس کی روایت میں اور نہ ولید بن مسلم نے عبدالرحمٰن بن عمرو کی روایت میں یہ الفاظ بیان کیے ہیں (دیکھیں روایت نمبر 1042، 1043) جن راویوں کی روایات میں نے ذکر کی ہیں ان میں سے کسی نے یہ الفاظ بیان نہیں کیے، سوائے ابوصالح کے جو لیث کے واسطے سے امام زہری سے بیان کرتے ہیں، بیشک ان سے روایت میں بھول ہوئی ہے اور اُنہوں نے اپنی روایت میں غلطی کا وہم ڈال دیا ہے۔ چنانچہ انہوں نے امام زہری کا آخری کلام سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ذکر کے بغیر ہی ذکر کردیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالیدین (کے واقعہ) والے دن (سہو) کے سجدے نہیں کیے اور مکمّل قصّہ یاد نہیں رکھا۔ جب کہ لیث نے یونس سے روایت میں مکمّل قصّہ بیان کیا ہے اور بتایا ہے کہ بیشک امام زہری نے فرمایا کہ اس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سہو کے سجدے نہیں کیے اور یہ کہ ان کے اساتذہ میں سے کسی نے انہیں بیان نہیں کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن سجدے کیے تھے۔ یہ نہیں کہ انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے انہیں بیان کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن سجدے نہیں کیے تھے۔ بلاشبہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے متواتر کے ساتھ مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالیدین (کے واقعہ) والے دن سہو کے سجدے کیے تھے۔ ان روایات کا انکار نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کی معرفت رکھنے والا شخص نہیں کر سکتا۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں شعبہ کی سعد بن ابراہیم کے واسطے سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت املاء کرا چکا ہوں۔ یحییٰ بن ابن کثیر کی ابوسلمہ کے واسطے سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کے طرق بھی بیان کرچکا ہوں۔ اور محمد بن سیرین کی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی اسانید بھی بیان کرچکا ہوں۔ داؤد بن حصین کی ابوسفیان مولیٰ ابن ابی احمد کے واسطے سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی یہ روایت بھی بیان کر چکا ہوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالیدین (کے واقعہ) والے دن سہو کے دو سجدے کیے تھے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں ان روایات کی اسانید اور الفاظ کتاب الکبیر میں بیان کر چکا ہوں۔