كِتَابُ النِّكَاحِ کتاب: نکاح کے بیان میں 14. بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ إِصَابَةِ الْأُخْتَيْنِ بِمِلْكِ الْيَمِينِ وَالْمَرْأَةِ وَابْنَتِهَا دو بہنوں کو یا ماں بیٹیوں کو ملک یمین سے رکھنے کا بیان
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 32»
امام مالک رحمہ اللہ نے اس شخص کے متعلق فرمایا جو (کسی کی) لونڈی سے نکاح کرلیتا ہے، پھر وہ لونڈی اس کے بچے کو جنم دیتی ہے، پھر وہ اس خرید لیتا ہے، (تو فرمایا کہ) بے شک وہ لونڈی اس (مالک بن جانے والے خاوند) کی اُم ولد نہیں بنے گی اس بچے کی وجہ سے جو اس نے اس وقت جنا تھا جب وہ کسی اور شخص کی ملکیت میں تھی، (وہ ام ولد نہیں بن سکتی) یہاں تک کہ وہ اس کا بچہ اس حال میں جنم دے کہ وہ خاوند کے اس خرید لینے کے بعد اسی (خاوند) کی ملکیت میں ہو۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 32»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اور اگر ہو (خاوند) اس (لونڈی) کو اس حال میں خریدے کہ وہ اس کے نطفے سے حاملہ ہوچکی ہو، پھر وہ اس کے پاس (اس کی ملکیت میں آکر) بچہ جنے تو وہ ہماری رائے کے مطابق اس حمل کی وجہ سے اُم ولد شمار ہوگی۔ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 32»
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سوال ہوا کہ ماں بیٹی دونوں سے جماع کرنا آگے پیچھے ملک یمین کی وجہ سے درست ہے؟ بولے: میرے نزدیک اچھا نہیں۔ اور اس کو منع کیا۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13932، 13977، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1733، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3726، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12725، 12726، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16499، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 33»
حضرت قبیصہ بن ذؤیب سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ دو بہنوں کو ملک یمین سے رکھنا درست ہے یا نہیں؟ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک آیت کی رو سے درست ہے اور دوسری آیت کی رو سے درست نہیں ہے، مگر میں اس کو پسند نہیں کرتا۔ پھر وہ شخص چلا گیا اور ایک اور صحابی سے ملا، ان سے بھی یہی مسئلہ پوچھا، انہوں نے کہا: اگر میں حاکم ہوتا اور کسی کو ایسا کرتے دیکھتا تو سخت سزا دیتا۔ ابن شہاب نے کہا: میں سمجھتا ہوں وہ صحابی سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13930، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12728، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16251، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 34»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے بھی ایسی ہی روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 163/7-164، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 291/5، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 35»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر کسی شخص کے پاس ایک لونڈی ہو اور وہ اس سے جماع کرے، پھر اس کی بہن سے جماع کرنا چاہے تو یہ درست نہیں ہے۔ جب تک پہلی بہن کی فرج اپنے اوپر حرام نہ کرے، مثلاً اس کا نکاح کر دے یا اپنے غلام سے بیاہ کر دے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 35»
|