موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے بیان میں
14. بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ إِصَابَةِ الْأُخْتَيْنِ بِمِلْكِ الْيَمِينِ وَالْمَرْأَةِ وَابْنَتِهَا
دو بہنوں کو یا ماں بیٹیوں کو ملک یمین سے رکھنے کا بیان
قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يَنْكِحُ الْأَمَةَ، فَتَلِدُ مِنْهُ ثُمَّ يَبْتَاعُهَا: إِنَّهَا لَا تَكُونُ أُمَّ وَلَدٍ لَهُ بِذَلِكَ الْوَلَدِ الَّذِي وَلَدَتْ مِنْهُ وَهِيَ لِغَيْرِهِ، حَتَّى تَلِدَ مِنْهُ، وَهِيَ فِي مِلْكِهِ بَعْدَ ابْتِيَاعِهِ إِيَّاه
امام مالک رحمہ اللہ نے اس شخص کے متعلق فرمایا جو (کسی کی) لونڈی سے نکاح کرلیتا ہے، پھر وہ لونڈی اس کے بچے کو جنم دیتی ہے، پھر وہ اس خرید لیتا ہے، (تو فرمایا کہ) بے شک وہ لونڈی اس (مالک بن جانے والے خاوند) کی اُم ولد نہیں بنے گی اس بچے کی وجہ سے جو اس نے اس وقت جنا تھا جب وہ کسی اور شخص کی ملکیت میں تھی، (وہ ام ولد نہیں بن سکتی) یہاں تک کہ وہ اس کا بچہ اس حال میں جنم دے کہ وہ خاوند کے اس خرید لینے کے بعد اسی (خاوند) کی ملکیت میں ہو۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 32»